| Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
| Advertisement |
![]() |
|
|
Thread Tools | Display Modes |
|
|
|
(#1)
|
|
|||
|
19۔ یعنی جب پیغمبر اس بات کو پر زور دلائل کے ساتھ پیش کرتا ہے کہ تم لوگ مرنے کے بعد اٹھاۓ جاؤ گے تو منکرین اس کو الفاظ کی جادو گری قرار دینے لگتے ہیں ۔ 20 ۔ یعنی اللہ تعالیٰ عذاب کو اس لیے مؤخر کر رہا ہے تاکہ مندرین کو اصلاح کا مزید موقع ملے لیکن یہ لوگ اس مہلت سے فائدہ اٹھانے کے بجاۓ عذاب کا مذاق اڑانے لگتے ہیں ۔ وہ اچھی طرح سن لیں کہ جس دن عذاب آ نمودار ہو گا تو پھر ہر گز ٹل نہ سکے گا اور اس کی گرفت سے وہ ہر گز بچ نہ سکیں گے ۔ 21 ۔ جب زندگی آزمائش کے لیے ٹھہری تو نہ تکلیف کی حالت میں مایوس ہونا صحیح ہے اور نہ راحت کی حالت میں پھولا نہ سمانا صحیح بلکہ پہلی حالت صبر اور دوسری حالت شکر کی صفت پیدا کرنے کے لیے ہے ۔ مگر اصل غایت کو پیش نظر نہ رکھنے کی وجہ سے انسان کا زاویہ نظر بھی غلط ہو جاتا ہے اور طرز عمل بھی
|
| Sponsored Links |
|
|
|
(#2)
|
|
|||
|
22 ۔ یہ بات نبی کی بشری حیثیت کے پیش نظر کہی گئی ہے ورنہ نبی کی شان سے یہ بعید ہے کہ وہ وحی الہٰٓی کے کسی حصہ کو ترک کر دے ۔ اس ارشاد سے مقصود دراصل مخالفت کی اس شدت کو واضح کرنا ہے جس کا سامنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کرنا پڑ رہا تھا مخالفتوں کے اس طوفان کا مقابلہ کرنے کے لیے غیر معمولی حوصلہ کی ضرورت تھی ایسے موقع پر یہ ارشاد کہ کہیں وحی الہٰی کی کسی ہدایت کو تم نہ ترک کر دو ایک تاکیدی حکم ہے جس سے مقصود ظاہری احتمالات سے نبی کو آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ پورے عزم اور حوصلہ کے ساتھ فریضہ رسالت کو ادا کرنے لگ جاۓ۔ 23 ۔ جو لوگ قرآن کو کتاب الٰٓہی تسلیم نہیں کرتے تھے بلکہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تصنیف قرار دے رہے تھے ان کو قرآن نے چیلنج کیا کہ وہ بھی اس جیسا کلام پیش کریں ۔ یہ چیلنج قرآن میں متعدد مقامات میں کیا گیا ہے ۔ اس آیت میں دس سورتیں بنا کر لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور جب اس مطالبہ کو وہ پورا نہ کرسکے تو سورہ یونس آیت 38 میں اور پھر سورہ بقرہ آیت 23 میں ایک سورہ پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ساتھ ہی چیلنج کیا گیا کہ وہ اس کام میں مدد کے لیے اپنے خود ساختہ معبودوں کو بلائیں کیونکہ جب قرآن اللہ کے سوا تمام معبودوں کو باطل قرار دیتا ہے تو ان معبودوں کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر وہ واقعی خدا ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاہیے کہ اس معاملہ میں اپنے پرستاروں کی مدد کریں تاکہ قرآن کے کلام الٰٓہی ہونے کا دعویٰ نیز اس کی دعوت توحید غلط ثابت ہو جاۓ لیکن جب پوری قوم مل کر بھی قرآن کی کوئی نظیر نہ پیش کرسکی اور ان کے معبود بھی ان کی مدد کو نہ پہنچ سکے تو ثابت ہو گیا کہ قرآن انسان کا کلام نہیں بلکہ کلام الٰٓہی ہے ورنہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک آدمی کے پیش کردہ کلام کا ایک حصہ تک پیش کرنے
|
|
(#3)
|
|
|||
|
نہیں بلکہ کلام الٰٓہی ہے ورنہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک آدمی کے پیش کردہ کلام کا ایک حصہ تک پیش کرنے سے پوری قوم عاجز رہ جاۓ ؟ کوئی شخص خواہ وہ کتنا ہی بڑا ادیب ہو کبھی دعوے کے ساتھ یہ بات نہیں کہہ سکتا کہ تمام ادیب مل کر بھی اس کے جواہر پاروں میں سے کوئی ایک پارہ بھی تخلیق نہیں کر سکتے ۔ یہ بات قرآن ہی نے دعوے کے ساتھ کہی کہ اس جیسا کلام پیش کرنے پر انسان ہر گز قادر نہیں ہے اور اس دعوۓ کو عرب قوم غلط ثابت نہ کر سکی ۔ اس چیلنج نے یہ بھی ثابت کر دکھایا کہ قرآن کی دعوت توحید بر حق ہے کیونکہ اگر بہت سے خدا ہوتے جیسا کہ مشرکین کا دعویٰ ہے تو وہ اپنی خدائی سچا ثابت کر دکھانے کے لیے اپنے پرستاروں کی ضرور مدد کرتے ۔ اور جب قرآن کی یہ دونوں باتیں سچ ثابت ہو گئیں تو اسلام کا دین حق ہونا بھی ثابت ہوگیا۔ اس کے بعد اسلام کو قبول کرنے میں لوگوں کے لیے کیا چیز مانع ہے ۔؟ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ نوٹ 30)۔
|
|
(#4)
|
|
|||
|
کو قبول کرنے میں لوگوں کے لیے کیا چیز مانع ہے ۔؟ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ نوٹ 30)۔ 24 ۔ یعنی جن لوگوں کے پیش نظر آخرت نہیں بلکہ صرف دنیا ہوتی ہے ان کے کاموں کا پھل انہیں دنیا ہی میں دیا جاتا ہے اور ایسا نہیں ہوتا کہ ان کے کفر کی وجہ سے ان کی مادی ترقی رک جاۓ۔ وہ دنیویاسباب کے تحت جو کام بھی کریں گے طبعی قوانین کے مطابق اس کے نتائج رو نما ہوں گے لیکن ان کی ساری مادی ترقیاں ، ان کا مال و دولت ، ان کی دنیوی علوم و فنون میں مہارت، ان کے شاہانہ ٹھاٹ ، اور ان کی شہرت کے ڈنکے بس اس دنیا ہی میں بجتے رہیں گے اور آخرت میں جہاں دائمی زندگی گزارنا ہے ان کے کاموں کا نتیجہ صفر رہے گا اور ناکامی اور ذلت کے سوا کوئی چیز بھی ان کے حصہ میں نہیں آۓ گی۔ 25۔ اس آیت میں بَیِّنَہْ (روشن دلیل) سے مراد وہ دلیل ہے جو ہر شخص کے نفس میں اپنے رب کی پہچان ، اس کے حضور جواب دہی کے تصور اور خیر و شر میں تمیز کے سلسلہ میں پائی جاتی ہے ۔ اور شاہد (گواہ) سے مراد قرآن ہے جس نے اس فطری دلیل کی نہ صرف تائید و توثیق کی بلکہ اس کو پوری طرح کھول کر بیان کر دیا اس طرح جب حق کھل کر سامنے آگیا تو اس کی تائید مزید اس بات سے بھی ہوئی کہ پہلے سے جو آسمانی کتاب ’’ تورات‘‘ چلی آ رہی ہے وہ بنیادی طور پر ان حقائق ہی کی طرف رہنمائی کرتی ہے جن حقائق کا آئینہ دار قرآن ہے ۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص بھی اپنی فطرت سے ہم آہنگ پا کر قبول کرے گا۔ اور اس سے انکار کی جسارت وہی کرے گا جس نے اپنی فطرت کی آواز کو دبا دیا ہو۔
|
|
(#5)
|
|
|||
|
اس آیت سے یہ بات خود بخود واضح ہوتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعثت سے پہلے اپنی صالح فطرت پر قائم تھے کیونکہ انبیاء علیہم السلام سے بڑھ کر اپنی فطرت قائم رہنے والا اور کون ہوسکتا ہے ۔ 26۔ خواہ وہ مذہبی گروہ ہو یا غیر مذہبی۔ 27 ۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ یوجس نوٹ 145 ۔ 28۔ اس کی تشریح سورہ انعام نوٹ 169 میں گزر چکی۔ 29 ۔ اس کی تشریح سورہ آل عمران نوٹ 125 میں گزر چکی ۔ 30 ۔ یعنی دنیا میں وہ اس خیال خام میں مبتلا رہے کہ ان کے ٹھیراۓ ہوۓ کار ساز اور مدد گار انہیں اللہ کے عذاب سے نچا سکتے ہیں اس لیے انہوں نے انبیاء علیہم السلام کی تنبیہات کا کوئی اثر قبول نہیں کیا۔ 31 ۔ ایک عذاب خود گمراہ ہونے کا اور دوسرا عذاب دوسروں کو گمراہ کرنے کا۔
|
|
(#6)
|
|
|||
|
32 ۔ یعنی اللہ کا رسول جو پیغام پیش کر رہا تھا اس کے سننے سے انہوں نے اپنے کان بند کر رکھے تھے اور توحید و آخرت کی جو نشانیاں کائنات میں پھیلی ہوئی تھیں ان کو وہ دیکھ نہیں پاتے تھے کیونکہ انہوں نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی۔ 33 ۔ یعنی جو معبود انہوں نے گھڑ رکھے تھے اور جن کی مدد اور شفاعت پر انہیں بھروسہ تھا وہ سب غائب ہو گئے اور آج کوئی نہیں جو اللہ کے عذاب سے ان کو بچا سکے ۔ 34 ۔ اعمال صالحہ کے ساتھ فروتنی کا جو وصف بیان کیا گیا ہے وہ ان اعمال کی اصل روح (Spirit) کو ظاہر کرتا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ نیک اعمال محض ضابطہ کی خانہ پوری کے لیے نہیں ہونے چاہئیں بلکہ ان کی ادائیگی خدا کے حضور جھکاؤ اور عاجسی و فروتنی کی کیفیت کے ساتھ ہونی چاہیے ۔ 35 ۔ یہ کافر کی مثال ہے جو بصیرت سے محروم ہوتا ہے ۔
|
|
(#7)
|
|
|||
|
36 ۔ یہ مؤمن کی مثال ہے جو بصیرت والا ہوتا ہے ۔ 37 ۔ یعنی جب مؤمن اور کافر میں بصیرت کا فرق ہوتا ہے تو دونوں کو ایک ہی سطح پر کس طرح رکھا جا سکتا ہے اور پھر دونوں کاانجام یکساں کس طرح ہو سکتا ہے ؟ اتنی موٹی بات بھی تمہاری سمجھ میں نہیں آتی ؟ 38 ۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ اعراف نوٹ 95 ۔ 39 ۔ اس کی تشریح سورہ اعراف نوٹ 97 میں گزر چکی ۔ 40 ۔ درد ناک دن کے عذاب سے مراد قیامت کے دن کا عذاب ہے ۔ اور دن کو درد ناک کہنا ایسا ہی ہے ، جیسے ہم کہتے ہیں ’’ مصیبت کا دن‘‘ مطلب یہ ہے کہ قیامت کا دن کافروں کے لیے رنج و الم اور مصیبت ہی مصیبت کا دن ہو گا۔ 41۔ نوح علیہ السلام پر جو لوگ ایمان لاۓ تھے وہ ان کافر سرداروں کی نظر میں اس لیے حقیر تھے کہ وہ ان کی طرح نہ مادی وسائل رکھتے تھے اور نہ سوسائٹی میں اثر و رسوخ ، حالانکہ وہ خیر پسند ہونے کے لحاظ سے سوسائٹی کے بہترین افراد تھے اور چونکہ انہوں نے حق کے کھل کر سامنے آ جانے کے بعد اس کو قبول کرنے میں تامل نہیں کیا اس لیے یہ معترفین ان کے فیصلہ کو سطح راۓ کا نتیجہ قرار دے رہے تھے ، حالانکہ یہ اہل ایمان کی بے لاگ حق پسندی تھی مگر ان کی یہ خوبیاں ان مغروروں کی نظر میں عیب بن گئی تھیں ۔ شاید ایسے ہی موقع پر کسی شاعر نے کہا ہے ؏
|
|
(#8)
|
|
|||
|
عیبوں میں گنے جاتے ہیں مفلس کے ہنر بھی 42۔ یہ معترضین کے پہلے اعتراض کا جواب ہے ۔ نوح علیہ السلام کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ میں جو دعوت توحید پیش کر رہا ہوں اس کی گہری جڑیں انسانی فطرت کے اندر موجود ہیں ۔ میں اسی فطری دلیل اور قلبی بصیرت پر قائم تھا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مجھ پر یہ مہربانی کی کہ منصب نبوت سے سرفراز فرمایا جس کو ہر وہ شخص دیکھ سکتا ہے جس کے پاس بصیرت کی آنکھیں ہوں ۔ اب اگر تم نے اپنی آنکھیں پھوڑ ڈالی ہوں تو تم اس کا مشاہدہ کس طرح کر سکتے ہو ۔ ایسی صورت میں کیا ہم زبردستی حق تم پر تھوپ دیں ؟ 43 ۔ انبیاء علیہم السلام اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچانے اور ان کو راہ راست کی طرف بلانے کی جو خدمت انجام دیتے ہیں اس پر وہ ان سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتے اور نہ ان کے پیش نظر کوئی ذاتی مفاد ہوتا ہے بلکہ یہ خدمت وہ بے لوث ہو کر انجام دیتے ہیں ۔ ان کا یہ خلوص انہیں کاہنوں ، شاعروں اور مفاد پرستوں سے بالکل ممتاز کر دیتا ہے ۔ 44۔ یہ ان کے دوسرے اعتراض کا جواب ہے ۔ نوح علیہ السلام نے دو ٹوک انداز میں فرمایا کہ میں تمہاری خاطر اپنے ساتھیوں کو جو ایمان لاۓ ہیں چھوڑنے والا نہیں اگر وہ تمہاری نظر میں بے دقعت ہیں تو یہ تمہاری جہالت کا نتیجہ ہے ورنہ علم حق کی روشنی تو آدمی کو ان لوگوں کا قدر شناس بنا دیتی ہے جو حق کو قبول کر لیتے ہیں ۔ اور اس بات کا آخری فیصلہ تو اللہ کے ہاں ہونا ہے کہ کون کس قدر کا مستحق ہے ۔ ان اہل ایمان کا صحیح مرتبہ اللہ کے ہاں ہی مقرر ہو گا جب کہ وہ اس سے ملیں گے ۔
|
|
(#9)
|
|
|||
|
45 ۔ نوح علیہ السلام کے ارشاد سے ہمیں یہ رہنمائی ملتی ہے کہ ایک داعی حق غیر مسلموں کو خوش کرنے کے مسلمانوں سے بے تعلقی اختیار نہیں کرسکتا ہے ۔ 46 ۔ یہ ان کے تیسرے اعتراض کا جواب ہے یعنی اس اعتراض کا کہ ہم اپنے مقابلہ میں تم میں کوئی برتری نہیں پاتے ۔ نوح علیہ السلام نے اس کے جواب میں جو کچھ فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ میں نے بشریت سے بالا تر ہونے کا دعویٰ ہی کب کیا ہے ۔ میں جس بات کا دعویدار ہوں وہ صرف یہ ہے کہ اللہ نے اپنا پیغام پہنچانے کے لی مجھے رسول مقرر کیا ہے ۔ اور یہ یقیناً ایک امتیازی چیز ہے ۔ رہے میرے ساتھی اہل ایمان تو ان کے دلوں کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہ اگر وہ واقعی مؤمن ہیں تو اللہ انہیں ضرور خیر سے نوازے گا۔ میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ وہ اللہ کی نظر میں سعادت کے مستحق نہیں ٹھہریں گے اور اگر وہ سعادت کے مستحق ٹھہرتے ہیں تو اس سے بڑھ کر فضیلت کی بات اور کیا ہو سکتی ہے تم دولت دنیا کو معیار فضیلت قرار دیتے ہو حالانکہ اصل معیار فضیلت دولت ایمان ہے ۔
|
|
(#10)
|
|
|||
|
نوح علیہ السلام کے اس ارشاد سے کہ دلوں کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے یہ بات اچھی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ لوگوں کے دلوں کا حال ایک نبی کو بھی معلوم نہیں ہوتا کجا کہ اولیاء اور بزرگوں کو معلوم ہو اور جب ایک نبی اپنی زندگی میں دلوں کا حال نہیں جانتا تو اپنی وفات کے بعد کس طرح جان سکتا ہے ؟ یہ بات اولیاء پرستی اور قبر پرستی کی جڑ کاٹ دیتی ہے ۔ 47 ۔ یعنی اللہ کے قانون ضلالت کے مطابق اگر تم پر ہدایت کے دروازے بند ہو گۓ ہوں تو میری خیر خواہی اور نصیحت کاتم پر کوئی اثر نہیں ہوسکتا ۔ 49 ۔ یہ جملہ معترضہ ہے ۔ یعنی اصل سلسلہ بیان کو روک کر بر موقع قریش اس الزام کا جواب دیا گیا ہے جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر لگا تے تھے کہ یہ قرآن آپ نے گھڑا ہے اور اس میں جو قصے پیش کیے جارہے ہیں وہ محض پرانی داستانیں ہیں ۔
|
![]() |
| Bookmarks |
| Tags |
| دعوت, ہود |
|
|
Similar Threads
|
||||
| Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
| دعوت القرآن/سورۃ 2:البقرۃ | life | Quran | 98 | 08-13-2012 03:23 AM |
| دعوت القرآن/سورۃ 1:الفاتحۃ | life | Quran | 7 | 08-13-2012 03:23 AM |
| دعوت القرآن/سورۃ 7:الاعراف | life | Quran | 10 | 08-13-2012 03:12 AM |
| دعوت القرآن/سورۃ 9:التوبۃ | life | Quran | 180 | 08-13-2012 03:11 AM |
| دعوت القرآن/سورۃ 10:يونس | life | Quran | 93 | 08-13-2012 03:07 AM |