Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#11)
![]() |
|
|||
(۳۲)تم سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا جاچکا ہے تو میں نے کافروں کو ڈھیل دی پھر ان کو پکڑ لیا تو دیکھو میری سزا کیسی رہی! (۳۳) پھر کیا وہ جو ہر شخص پر نگاہ رکھتا ہے کہ اس نے کیا کمائی کیا( وہ اس کو یونہی چھوڑ دے گا؟ اس حقیقت کو انہوں نے جھٹلایا) اور انہوں نے اللہ کے شریک ٹھہرائے ۔۷۰ ان سے کہو ذرا ان کے نام تو لو۔ ۷۱ کیا تم اسے ایسی بات کی خبر دے رہے ہو جس کو وہ نہیں جانتا کہ زمین میں اس کا کوئی وجود ہے ؟۷۲ یا پھر تم محض سطحی باتیں کرتے ہو؟۷۳ واقعہ یہ ہے کہ کافروں کے لیے ان کی مکاریاں خوشنما بنادی گئی ہیں ۷۴ اور انہیں راہ راست سے روک دیا گیا ہے ۔ ۷۵ اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو کوئی راہ دکھانے والا نہیں ۔۷۶ (۳۴) ان کے لیے دنیا کی زندگی میں عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو کہیں زیادہ سخت ہوگا۔ کوئی نہیں جو انہیں اللہ( کے عذاب) سے بچاسکے ۔
|
Sponsored Links |
|
(#12)
![]() |
|
|||
(۳۵) متقیوں سے جس جنت کا وعدہ کیاگیا ہے اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اس کے پھل دائمی ہیں اور اس کی چھاؤں بھی دائمی۷۸ یہ انجام ہے ان لوگوں کا جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا۔۷۹ اور کافروں کا انجام آگ ہے ۔ (۳۶)جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی تھی وہ اس (کتاب) سے خوش ہیں جو تم پر اتاری گئی ہے ۔۸۰ اور ان گروہوں میں ایسے بھی ہیں جو اس کی بعض باتوں سے انکار کررہے ہیں ۔۸۱ کہو مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اللہ کی عبادت کروں اور اس کا شریک نہ ٹھہراؤں ۔ اسی کی طرف میں بلاتا ہوں اور اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔ (۳۷) اس طرح ہم نے اسے عربی فرمان کی شکل میں نازل کیا ہے ۸۲ اور اگر تم نے اس علم کے ۸۳ آ جانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے مقابل نہ تمہارا کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی بچانے والا ۔
|
(#13)
![]() |
|
|||
(۳۸) اور یہ واقعہ ہے کہ ہم نے تم سے پہلے بھی رسول بھیجے تھے اور ان کو بیویوں اور اولاد والا بنایاتھا۸۵ اور کسی پیغمبر کے بس میں نہ تھا کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی لا دکھاتا۔ ہر دور کے لیے ایک نوشتہ ہے ۔ ۸۶ (۳۹) اللہ جس چیزکو چاہتا ہے مٹادیتا ہے اور جس چیز کوچاہتا ہے قائم رکھتا ہے ۸۷ ام الکتاب( اصل کتاب) اسی کے پاس ہے ۔۸۸ (۴۰)اور ہم نے جس چیز کا ان سے وعدہ کر رکھا ہے اس کا کچھ حصہ ہم تمہیں دکھادیں یا( اس سے پہلے ہی) تمہیں وفات دیدیں ۸۹ بہر حال تم پر ذمہ داری صرف پیغام پہنچادینے کی ہے اور حساب لینا ہمارا کام ہے ۔ (۴۱)کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم اس سر زمین کی طرف اس کی سرحدوں کو گھٹاتے ہوئے بڑھ رہے ہیں ۔۹۰ اللہ حکم نافذ کرتا ہے ۔ کوئی نہیں جو اس کے حکم کوٹال سکے اور وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے ۔ (۴۲) اور جو لوگ ان سے پہلے گزرچکے ہیں انہوں نے بھی چالیں چلی تھیں مگر تمام تدبیریں اللہ ہی کے اختیار میں ہیں ۔ وہ ہر شخص کی کمائی کو جانتا ہے اورعنقریب ان کافروں کو معلوم ہوجائے گا کہ کس کے لیے عاقبت کا گھر ہے ۔
|
(#14)
![]() |
|
|||
(۴۳)کافر کہتے ہیں کہ تم اس کے بھیجے ہوئے نہیں ہو۔ کہو میرے اور تمہارے درمان اللہ گواہی کے لیے کافی ہے ۔ نیز وہ لوگ جو کتابِ الٰہی کا علم رکھتے ہیں ۔۹۱ تفسیر اس سورہ میں الف کا اشارہ اللہ(توحید) کی طرف، لام کا اشارہ لا الٰہ الا اللہ( شرک کی نفی) کی طرف اور میم کا اشارہ متعال ( نہایت بلند مرتبہ) کی طرف ہے ۔ اللہ کی یہ صفت آیت ۹ میں بیان ہوئی ہے ۔ رہی ’را‘ تو اس کا اشارہ رب( اللہ کی ربوبیت) کی طرف بھی ہے اور رَعْد( گرج) کی طرف بھی جس کا ذکر آیت ۱۳ میں خصوصیت کے ساتھ ہوا ہے اور جس میں اس حقیقت پر سے پردہ اٹھایاگیا ہے کہ بادلوں کی ظاہری گرج کے پیچھے تسبیح الٰہی کی گھن گرج بھی ہے ۔ اور اللہ کے کلام کا مطلب تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ ۲ عربی میں آیت کے لفظی معنی علامت اور نشانی کے ہیں ۔ قرآن کی سورتیں جن چھوٹے چھوٹے فقروں پر مشتمل ہیں ان کو آیتیں کہتے ہیں ۔ آیت کبھی ایک پورا جملہ کبھی جملہ کا جز و اور کبھی چند جموں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ آیتوں کی تعین اور ان کی ترتیب وحی الٰہی کے ذریعہ ہوئی ہے چونکہ ہر آیت اس بات کی نشانی ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے اس لیے اس کو آیت سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
|
(#15)
![]() |
|
|||
الکتاب سے مراد کتاب الٰہی یعنی قرآن ہے ۔ ۴ مطلب یہ ہے کہ سورئہ رعد کی یہ آیتیں نیز وہ تمام آیتیں جو پیغمبر پر نازل ہوئی ہیں ان کا اللہ کی طرف سے نازل ہونا ایک واقعہ اور حقیقت ہے یہ اور بات ہے کہ اکثر لوگ اس حقیقت کو اس کے امر واقعہ ہونے کے باوجود تسلیم نہیں کرتے لیکن حقیقت اپنی جگہ حقیقت ہے کسی کے تسلیم نہ کرنے سے اس میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔ ۵ فضائے بسیط میں اجرام سماوی دور دور تک پھیلے ہوئے ہیں ۔ سائنسی اکتشافات کی رو سے بعض تارے تو لاکھوں نوری سال کے فاصلہ پر واقع ہیں ۔ اس سے آسمان کی بلندی کا اندازہ ہوتا ہے اس بلندی پر جس کو کسی پیمانہ سے ناپا نہیں جاسکتا آسمان کا ایک چھت یاقبہ کی طرح بغیر ستونوں کے قائم ہونا اس کے خالق کے کمالِ قدرت کی کھلی نشانی ہے ۔ واضح رہے کہ آسمانوں کا ستونوں کے بغیر قائم ہونا عام مشاہدہ میں آنے والی بات ہے ۔ اس سے اس بات کی نفی نہیں ہوتی کہ اجرام سماوی جذب و کشش کے قانون کی وجہ سے اپنی جگہ قائم ہیں ۔ یہ جذب و کشش بھی اللہ ہی کی قدرت کا کرشمہ ہے ۔
|
(#16)
![]() |
|
|||
رہا یہ سوال کہ کیا آسمان کا کوئی مادی وجود ہے تو ہم نے اس پر سورئہ انشقاق میں نوٹ ۱ میں بحث کی ہے ۔ اس موقع پر اسے پیش نظر رکھا جائے ۔ ۶ اس کی تشریح سورئہ اعراف نوٹ ۸۳ میں گزرچکی۔ ۷ یعنی سورج اور چاند کا اپنا کوئی بل بوتا نہیں ۔ وہ اللہ کے قانون میں جکڑے ہوئے ہیں اور جو کام ان کے سپرد کیاگیا ہے اس کو وہ بجا لاتے ہیں ۔ ۸ چلتے رہنے ( ے َجْرِیْ) سے مراد حرکت میں رہنا ہے قطع نظر اس سے کہ ان کی حرکات کس نوعیت کی ہیں ۔ یہ آیت صراحت کرتی ہے کہ چاند ہی نہیں سورج بھی متحرک ہے اور موجودہ فلکیاتی سائنس (Astronomy) بھی سورج کو متحرک مانتی ہے :
|
(#17)
![]() |
|
|||
کو متحرک مانتی ہے : "The Sun rotates on its axis in a period about 25 1/3 days" (The Marvels & Mysteries of Science P.15) یعنی ’’ سورج اپنے محور پر 25 1/3 میں گردش پوری کر لیتا ہے ۔اور سائنس کہتی ہے کہ سورج اپنے محور پر ہی نہیں گھوم رہا ہے بلکہ اپنے سیاروں کو لیکر دو سو میل فی سیکنڈ کی رفتار سے اپنے مرکزِ کشش کے گرد چکر لگا رہا ہے : "Our own star, the Sun, is no exception to the general rule,for with its attendant planets it is moving through space at a speed of 200 miles a second,travelling around the centre of gravity of its cosmic system.At this speed it requires 250,000,000 years to complete a revolution in its gigantic orbit." (Do p. 82) قرآن
|
(#18)
![]() |
|
|||
قرآن یہ بھی صراحت کرتا ہے کہ سورج اور چاند کی یہ گردش بلا تعین مدت نہیں ہے بلکہ ایک مقررہ مدت کے لیے ہے اور یہ مدت قیامت کا دن ہے جب اس عالم کی بساط لپیٹ دی جائے گی اور ایک نیا عالم وجود میں لایا جائے گا۔ ۹ یعنی آسمان میں پھیلی ہوئی ان نشانیوں پر غور کرنے سے وہ مقصدیت اور وہ حکیمانہ اسکیم بہ آسانی سمجھ میں آ جاتی ہے جو اس کائنات کی تخلیق کے پیچھے کار فرما ہے اور جس کو قرآن پوری وضاحت کے ساتھ پیش کررہا ہے اور یہ باتیں نہ صرف یہ کہ آسانی سے سمجھ میں آ جاتی ہیں بلکہ اس بات کا یقین پیدا ہوجاتا ہے کہ ایک دن ہمیں اپنے رب سے ملنا ہے اور اپنے کئے کا پھل پانا ہے ۔ ۱۰ یعنی زمین کو خدا نے اس طرح پھیلادیا کہ وہ اربوں انسانوں کے بسنے کے قابل ہو گئی اس کی عظیم قدرت کی اس نشانی کو دیکھتے ہوئے انسان کو چاہیے تھا کہ اس کی عظمت کے آگے جھک جاتا اور اس کے خدائے واحد ہونے کا یقین کرتا مگر انسانوں کی بڑی تعداد اس سے منہ پھیرے ہوئے ہے اور ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو زمین کے خالق کے بجائے زمین کو پوجنے میں فخر محسوس کرتے ہیں چنانچہ انہوں نے بھومی پوجا کو اپنا مذہبی شعار بنا رکھا ہے ۔ ان کی سمجھ میں اتنی بات بھی نہیں آتی کہ جس چیز کو آدمی روندتا ہے اس کی پوجا کا کیا مطلب؟ یہ نادان پہلے تو اپنے ’’ خدا‘‘ کو خود تراش لیتے ہیں اور اس کے بعد اس کو اپنے ہی پاؤں سے روند ڈالتے ہیں ۔ ان کا’’ خدا‘‘ بھی عجیب ہے اور ان کی عبادت بھی عجیب۔
|
(#19)
![]() |
|
|||
نادان پہلے تو اپنے ’’ خدا‘‘ کو خود تراش لیتے ہیں اور اس کے بعد اس کو اپنے ہی پاؤں سے روند ڈالتے ہیں ۔ ان کا’’ خدا‘‘ بھی عجیب ہے اور ان کی عبادت بھی عجیب۔ ۱۱ پہاڑ کیا ہیں خدا کی قدرت کی نشانیاں جو جابجا کھڑی کر دی گئی ہیں تاکہ انسان ان کو دیکھ کر اپنے خالق کی عظمت کا قائل ہوجائے مگر انسان میں یہ تڑپ کہاں کہ وہ حقیقت کو تلاش کرے ۔ اگر ماضی میں اس نے پہاڑوں کی بلندی دیکھ کر ان کو دیوتا بنالیا تھا تو حال میں وہ پہاڑوں کی قسمیں ‘ ان کے پرت ان کے عناصر ترکیبی اور ان میں پائے جانے والے متحجر ڈھانچے (Fossil) وغیرہ معلوم کرنے میں ایسا منہمک ہے کہ صانع کی طرف اپنا ذہن منتقل کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہے ۔ نتیجہ یہ کہ ان سارے معلوماتی ذخیروں کے باوجود وہ مادہ پرستی میں بری طرح غرق ہے
|
(#20)
![]() |
|
|||
ہے ۔ ۱۲ اللہ تعالیٰ نے زمین پر دریا بہائے تاکہ ان کی روانی کو دیکھ کر انسان کی زبان پر ذکر الٰہی رواں ہو مگر وہ دریاؤں کو ’’ یوتر‘‘ مان کر پوجنے لگا اور ان کو نذرانے پیش کرنے لگا یا پھر انسان نے ’’ ترقی‘‘ کی تو یہ کہ ان پر بڑے بڑے بند باندھ دئے تاکہ وہ ان کے پانی سے پورا پورا استفادہ کرے اس سے آگے وہ کچھ سوچنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ ۱۳ ’’ ثمرات‘‘ کا لفظ پھلوں کے لیے بھی بولا جاتا ہے اور پیداوار کے لیے بھی اس لیے اس میں میوے اناج اور سبزیاں سب شامل ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ خدا نے زمین میں نباتات اس طرح اگائیں کہ ان کے جوڑے بن گئے نر اور مادہ تاکہ پیداوار کا سلسلہ چلتا رہے ۔نباتات میں نر اور مادہ کا پایا جانا ایک معروف بات ہے مگر موجودہ علم النباتات(Botony) نے اس کو جس تفصیل کے ساتھ پیش کر دیا ہے اس کے مطالعہ سے اس کا حیرت انگیز نظام سامنے آتا ہے مثال کے طور یہ بات کہ پودوں میں خلیے (Cells) پائے جاتے ہیں جن میں کروموزومس (Chromosomes) ہوتے ہیں جو موروثی
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
دعوت |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
دعوت القرآن/سورۃ 11: ہود | life | Quran | 99 | 08-13-2012 02:58 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 2:البقرۃ | life | Quran | 98 | 08-13-2012 02:23 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 1:الفاتحۃ | life | Quran | 7 | 08-13-2012 02:23 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 7:الاعراف | life | Quran | 10 | 08-13-2012 02:12 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 9:التوبۃ | life | Quran | 180 | 08-13-2012 02:11 AM |