دعوت القرآن/سورۃ 9:التوبۃ - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link|
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Islam » Quran » دعوت القرآن/سورۃ 9:التوبۃ
Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!!

Advertisement
 
 
Thread Tools Display Modes
Prev Previous Post   Next Post Next
(#1)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default دعوت القرآن/سورۃ 9:التوبۃ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   06-18-2011, 12:56 AM

9۔ سُوْرَۃ التَّوْبَہْ

نام:

آیت 118 ۔117 میں قبولیت توبہ کی بشارت سنائی گئی ہے اس مناسبت سے اس سورہ کا نام ’’توبہ‘‘ ہے ۔ اس کا دوسرا نام ’’برأۃ‘‘ بھی ہے ۔ اس لحاظ سے کہ پہلی ہی آیت میں عہد شکنی کرنے والے مشرکین کے معاہدوں سے بری الذمہ ہونے کا اعلان کیا گیا ہے ۔
زمانۂ نزول :

یہ سورہ 08 ھ اور 09 ھ کے دوران مختلف مواقع پر مختلف اجزاء کی شکل میں نازل ہوئی ہے مضامین پر غور کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ 08 ھ میں جب مشرکین نے حدیبیہ کے معاہدہ کو توڑ دیا تو آیات 13 تا 24 نازل ہوئیں ۔ غزوہ تبوک (رجب 09 ھ سے کچھ پہلے )آیات 29 تا 35 اور پھر اس کی تیاری کے سلسلہ میں آیات 38 تا 41 نازل ہوئیں ۔ تبوک سے واپسی پر آیات 41 تا 127 نازل ہوئیں ۔ ان میں سے متعدد آیات تو واپسی کے سفر ہی میں نازل ہوئی تھیں زیادہ تر آیتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ پہنچنے کے بعد وقفہ وقفہ سے نازل ہوئی ہیں ۔ ذی قعدہ 09 ھ میں جب آپ نے حضرت ابو بکر کو امیر بنا کر حج کے لیے روانہ کر دیا تو آیات 1 تا 12 اور 25 تا 28 نیز 36 ،37 نازل ہوئیں آپ نے حضرت علی کو ان کے پیچھے بھیجا تاکہ وہ حج کے موقع پر سورہ برأۃ کا ابتدائی حصہ جو آیت 1 تا 37 پر مشتمل ہے اور جس میں اہم اعلانات ہیں لوگوں کو سنائیں ۔

آخری دو آیتیں 128 اور 129 اخیر اخیر میں نازل ہوئیں ہیں غالباً 10 ھ کے اواخر میں ۔

مرکزی مضمون :

سورہ انفال کی طرح اس کا بھی مضمون جہاد ہے ۔ جہاد کا آغاز غزوہ بدر سے ہوا تھا جو سورہ انفال کا عنوان ہے اور اس کا نقطہ عروج فتح مکہ اور غزوہ تبوک تھا جو سورہ توبہ کا عنوان ہے ۔ گویا یہ سورہ اس وقت نازل ہوئی جب کہ اسلام اپنی انقلابی جد و جہد کے آخری مرحلہ میں داخل ہو گیا تھا۔ اس مرحلہ میں جس رہنمائی کی ضرورت تھی اس کا سامان اس میں کیا گیا۔
نظم کلام :

آیت 1 تا 28 میں مشرکین عرب کو جن پر اسلام کی حجت پوری طرح قائم ہو گئی تھی اور متعدد قبائل کے ساتھ صلح کے معاہدے بھی ہوۓ تھے لیکن اسلام دشمنی میں وہ ان معاہدوں کی صریح خلاف ورزی کر رہے تھے آخری طور سے چیلنج کیا گیا ہے کہ اب اسلام کے سوا کوئی چیز ان سے قبول نہیں کی جاۓ گی ۔ البتہ جن قبائل کے ساتھ مسمانوں نے مقررہ مدت کے لیے معاہدہ کر رکھا تھا اور انہوں نے عہد شکنی نہیں کی تھی ان کے بارے میں ارشاد ہوا کہ ان کا معاہدہ مدت پوری ہونے تک برقرار رہے گا لیکن اس کے بعد اس کی تجدید نہیں کی جاۓ گی۔ جو قوم اتمام حجت کے بعد بھی رسول کے خلاف تلوار اٹھاۓ اس کے لیے اللہ کی سنت یہ ہے کہ وہ اسے صفحہ ہستی سے مٹا دیتا ہے ۔ یہ مٹانا قدرتی حوادث کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے اور رسول کے ساتھیوں کی تلوار کے ذریعے بھی مشرکین عرب کے معاملہ میں اللہ کا فیصلہ یہ ہوا کہ تلوار کے ذریعہ ان کا خاتمہ کر دیا جاۓ اس لیے مسلمانوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ جہاد کے اس آخری مرحلہ کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں اور پوری قوت کے ساتھ تلوار سنبھال لیں ۔

آیت 29 تا 35 میں اہل کتاب کے تعلق سے اسلامی ریاست کی پالیسی واضح کی گئی ہے نیز ان کی اسلام دشمنی کے اسباب کو بے نقاب کرتے ہوۓ ان کو اپنے آخری انجام سے آگاہ کیا گیا ہے ۔

آیت 36 اور 37 میں ماہ اور سال کے سلسلہ میں قدرتی جنتری کی تباع کرنے اور محترم مہینوں کا احترام ملحوظ رکھنے نیز مشرکوں کی من گھڑت جنتری کو رد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ گویا ان دو آیتوں کی حیثیت ان احکام پر جو مشرکین کے سلسلہ میں اوپر بیان ہوۓ ایک ضمیمہ کی ہے ۔

آیت 38 تا 41 غزوہ تبوک کے موقع پر نازل ہوئیں ہیں اور ان میں مسلمانوں کو جہاد کے لیے نکلنے پر ابھارا گیا ہے ۔

آیت 42 تا 70 غزوہ تبوک کے بعد نازل ہوئی ہیں اور ان میں منافقین پر جو جہاد سے جی چرارہے تھے سخت گرفت کی گئی ہے ۔ اور موقع کی مناسبت سے آیت 60 میں صدقات کے مصارف بیان کیے گیے ہیں ۔

آیت 71 اور 72 میں سچے اہل ایمان کو کامیابی کی خوش خبری سنائی گئی ہے ۔

آیت 73 تا 87 میں منافقین کے ساتھ سختی برتنے اور جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے ساتھ ہی ان کو جھنجھوڑا گیا ہے کہ اگر واقعی ان کو خدا اور اس کے رسول سے لگاؤ ہے تو وہ اپنے طرز عمل کی اصلاح کریں ورنہ ان کے رویہ سے ثابت ہو گیا ہے کہ وہ اپنے دعوے ایمان میں جھوٹے ہیں ۔

آیت 88 اور 89 میں رسول کے مخلص ساتھیوں کی قربانیوں کی قدر کرتے ہوۓ انہیں کامیابی کی بشارت دی گئی ہے ۔

آیت 90 میں بدو عربوں کو منافقانہ طرز عمل اختیار کرنے پر سخت سزا کی وعید سنائی گئی ہے ۔

آیت 91 اور 92 میں واقعی عذر کی بنا پر جہاد میں شریک نہ ہونے والوں کو تسلی دی گئی ہے کہ ان سے کوئی مواخذہ نہیں ہو گا بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے سچے وفا دار بن کر رہیں ۔

آیت 93 تا 96 میں جہاد سے جی چرانے والوں کے جھوٹے عذرات کی قلعی کھول دی گئی ہے ۔

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
 

Bookmarks

Tags
دعوت

Thread Tools
Display Modes

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
دعوت القرآن/سورۃ 2:البقرۃ life Quran 98 08-13-2012 02:23 AM
دعوت القرآن/سورۃ 1:الفاتحۃ life Quran 7 08-13-2012 02:23 AM
دعوت القرآن/سورۃ 7:الاعراف life Quran 10 08-13-2012 02:12 AM
دعوت القرآن/سورۃ 8:الانفال life Quran 90 08-13-2012 02:11 AM
سورۃ الملک کی تلاوت عذاب قبر سے بچاتی ہے ROSE Quran 4 07-06-2012 08:38 PM


All times are GMT +5. The time now is 03:30 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG