|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
۱۶۔اَلنَّحْل اللہ رحمن و رحیم کے نام سے نام:۔
آیت ۶۸ میں اللہ کی ربوبیت کی نشانی کے طور پر نحل‘ یعنی شہد کی مکھی کا ذکر ہوا ہے ۔ اسی مناسبت سے اس سورہ کا نام النحل قرار پایا ہے ۔
زمانۂ نزول:۔
مکی ہے اور مضامین سے اندازہ ہوتا ہے کہ مکہ کے وسطی دور میں ہجرت حبشہ کے بعد نازل ہوئی ہوگی۔
مرکزی مضمون:۔
شرک کے باطل اور توحید کے برحق ہونے کو واضح کرنا اور اس سلسلہ میں اللہ کی نعمتوں کا احساس دلانا ہے تاکہ وہ اپنے حقیقی رب اور محسن کو پہچانے ۔ سورہ کا مرکزی مضمون یہی ہے البتہ اس وقت کے حالات اور ضرورت کے پیش نظر دوسری باتیں بھی بیان ہوئی ہیں ‘ مثلاً عذاب کیلئے جلدی مچانے پر تنبیہ کی گئی ہے اور ان شبہات کا جواب دیا گیا ہے جو منکرین پیش کررہے تھے ۔
نظم کلام:۔
آیات ۱ تا ۳ تمہیدی ہیں جن میں مشرکوں کو جھنجھوڑتے ہوئے وحی کی غرض اور کائنات کی تخلیق کی مقصدیت کو واضح کیاگیا ہے ۔ آیت ۴ تا ۱۸ میں اللہ کی نعمتوں کا ذکر ہوا ہے جو انسان کو غور فکر کی دعوت دیتے ہیں اور اپنے محسن حقیقی کا احساس دل میں پیدا کرتے ہیں ۔آیت ۱۹ تا ۳۲ میں شرک کی تردید کرتے ہوئے مشرکین کے انجام بد کو اور متقین کے انجام خیر کوپیش کیاگیا ہے ۔ آیت ۳۳ تا ۴۰ میں منکرین کے بعض اعتراضات کا جواب دیاگیا ہے ۔آیت ۴۱ اور ۴۲ میں اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے ۔آیت ۴۳ تا ۴۷ میں نبوت کے تعلق سے ضروری وضاحت اور منکرین کو تنبیہ۔آیت ۴۸ تا ۶۰ توحید کے دلائل اور شرک کی تردید۔ آیت ۶۱ تا ۶۵ میں منکرین کے بعض شبہات کی تردید کی گئی ہے ۔ آیت ۶۶ تا ۸۳ میں اللہ کی نعمتوں کا ذکر کر کے مشرکین کے ضمیر کو بیدار کرنے کا سامان کیاگیا ہے ۔ آیت ۸۴ تا۸۹ میں آگاہ کیاگیا ہے کہ قیامت کے دن جب مشرکوں اور کافروں کی پیشی ہوگی تو ان کا کیا حال ہوگا۔ آیت ۹۰ تا ۹۷ میں بندوں کے حقوق کی ادائیگی‘ برائیوں سے پرہیز اور پاکیزہ زندگی گذارنے کی ترغیب دی گئی ہے آیت ۹۸ تا ۱۰۵ میں شیطان سے پناہ مانگنے کی ہدایت ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ لوگ قرآن کو صحیح طریقہ پر سمجھیں اس لئے وہ شکوک و شبہات پیدا کرتا رہتا ہے ۔ منکرین کے شبہات دراصل شیطان ہی کی وسوسہ اندازی کا نتیجہ ہیں ۔آیت۱۰۶ تا ۱۱۱ میں مظلوم اہلِ ایمان کو تسلی اور ان پر ظلم ڈھانے والوں کو وعید۔آیت ۱۱۲ تا ۱۱۴ میں اہل مکہ کے لیے ایک بستی کی مثال جس نے ناشکری کی اور الہ کا شکر گزار بننے کی ہدایت ۔آیت ۱۱۵ تا۱۱۹ میں یہ ہدایت کہ مشرک اور وہم پرستی میں مبتلا ہوکر اللہ کی حلال ٹھہرائی ہوئی چیزوں کو حرام نہ ٹھہراؤ۔آیت۱۲۰ تا ۱۲۳ میں ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کے اس پہلو کو پیش کیاگیا ہے کہ وہ موحد اور شکر گزار تھے ۔مشرک ہرگز نہ تھے ۔آیت ۱۲۴ میں وضاحت کی گئی ہے کہ سبت منانے کا حکم صرف یہود کو ان کے اختلاف میں پڑنے کی وجہ سے دیاگیا تھا۔آیت ۱۲۵ تا ۱۲۸ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کو کچھ ہدایتیں دی گئی ہیں ۔
ترجمہ:
|
Posting Rules
|
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts
HTML code is Off
|
|
|
All times are GMT +5. The time now is 01:05 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.