Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here ! |
Advertisement |
|
Thread Tools | Display Modes |
|
(#1)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]() ایک روز ایک بے حد مفلوک الحال بڑھیا آئی۔ رو رو کر بولی کہ میری چند بیگھہ زمین ہے جسے پٹواری نے اپنے کاغذات میں اس کے نام منتقل کرنا ھے لیکن وہ رشوت لئے بغیر یہ کام کرنے سے انکاری ھے ۔ رشوت دی......نے کی توفیق نہیں۔ تین چار برس سے وہ طرح طرح کے دفتروں میں دھکے کھا رہی ہے لیکن کہیں سنوائی نہیں ہوئی۔ اس کی درد ناک بپتا سُن کر میں نے اسے اپنی کار میں بٹھایا اور جھنگ شہر سے ساٹھ ستر میل دور اس کے گاؤن کے پٹواری کو جا پکڑا۔ ڈپٹی کمشنر کو اپنے گاؤں میں یوں اچانک دیکھ کر بہت سے لوگ جمع ہو گئے۔ پٹواری نے سب کے سامنے قسم کھائی کہ یہ بڑھیا بڑی شرانگیز عورت ہے اور زمین کے انتقال ک بارے میں جھوٹی شکائیتں کرنے کی عادی ہے۔ اپنی قسم کی عملی طور پر تصدیق کرنے کے لئے پٹواری اندر سے ایک جزدان اٹھا کر لایا اور اسے اپنے سر پر رکھ کر کہنے لگا، "حضور دیکھئے میں اس مقدس کتاب کو سر پر رکھ کر قسم کھاتا ہوں"۔ گاؤن کے ایک نوجوان نے مسکرا کر کہا۔ "جناب ذرا یہ بستہ کھول کر دیکھ لیں"۔ ہم نے بستہ کھولا، تو اس میں قرآن شریف کی جلد نہیں بلکہ پٹوار خانے کے رجسٹر بندھے ہوئے تھے۔میرے حکم پر پٹواری بھاگ کر ایک اور رجسٹر لایا اور سر جھکا کر بڑھیا کی انتقال اراضی کا کام مکمل کر دیا۔ میں نے بڑھیا سے کہا۔"بی بی، لو تمہارا کام ہو گیا۔ اب خوش رہو"۔ بڑھیا کو میری بات کا یقین نہ آیا۔ اپنی تشفی کے لئے اس نے نمبر دار سے پوچھا " کیا سچ مچ میرا کام ہو گیا ہے؟" نمبر دار نے اس بات کی تصدیق کی تو بڑھیا کی آنکھوں سے بے اختیار خوشی کے آنسو بہنے لگے۔ اس کے دوپٹے کے ایک کونے میں کچھ ریزگاری بندھی ہوئی تھی۔ اس نے اسے کھول کر سولہ آنے گن کر اپنی مٹھی میں لئے اور اپنی دانست میں دوسروں کی نظر بچا کر چپکے سے میری جیب میں ڈال دیئے۔ اس ادائے معصومانہ اور محبوبانہ پر مجھے بھی بے اختیار رونا آ گیا۔ یہ دیکھ کر گاؤں کے کئی دوسرے بڑے بوڑھے بھی آبدیدہ ہو گئے۔ یہ سولہ آنے واحد "رشوت" ہے جو میں نے اپنی ساری ملازمت کے دوران قبول کی۔ اگر مجھے سونے کا ایک پورا پہاڑ بھی مل جاتا، تو میری نظر میں ان سولہ آنوں کے سامنے اس کی کوئی قدر و قیمت نہ ہوتی۔ میں نے ان آنوں کو ابھی تک خرچ نہیں کیا۔ کیونکہ میرا گمان ہے کہ یہ ایک ایسا متبرک تحفہ ہے جس نے مجھے ہمیشہ کے لئے مالا مال کر دیا۔ سولہ آنے - شہاب نامہ سے اقتباس از قدرت اللہ شہاب
![]() Kabhi zindagi me kisik liay mut rona** q k vo''tumhare ansoun k kabil nahi ho ga'' or ''vo'' jo is ''kabil'' ho ga vo tumhe ''rone'' nahi de ga''***** |
Sponsored Links |
|
Bookmarks |
Tags |
آپ, ایک, تو, جو, دل, طرف, لینے, والی, چھو, کو, کی |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
دل کو چھو لینے والی تحریر جو ایک طرف تو آپ کی | [email protected]!L | Urdu Literature | 4 | 11-25-2012 12:14 AM |
ایک جھونکے کی طرح دل میں اترتے کیوں ھو | ROSE | Miscellaneous/Mix Poetry | 8 | 09-15-2012 01:23 AM |
اکیلے پن کی اذیتوں کو شمار کرنا بھی سیکھ لو | ROSE | Great Urdu Poets&Poetry | 5 | 09-14-2011 08:31 PM |
ایک جھونکے کی طرح دل میں اترتے کیوں ھو | ROSE | Miscellaneous/Mix Poetry | 3 | 08-19-2011 11:55 PM |
آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے دور کرنے کے لیے آپ م | ROSE | Beauty Tips | 6 | 08-02-2011 04:52 PM |