|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
حضرت عُمر رضی اللہ عنہ کی شہادت
السلام علیکم !
حضرت عُمر رضی اللہ عنہ کی شہادت اسلام کے ان مصائب میں سے ہے جس کی تلافی نہ ہوئی اور نہ ہو سکتی ہے ،جس دن سے وہ مسلمان ہوے دین الہی کی شوکت و عزت بڑھتی گئی اور اپنے عہد خلافت میں تو وہ کام کئے جن کہ نظیر کبھی چشم فلک نے بھی نہیں دیکھی اورجس دن سے رخصت ہوئے مسلمانوٰں کا اقبال بھی رخصت ہو گیا۔
مدینہ منورہ میں ایک فیروز نامی ایک پارسی (ایرانى )غلام تھے جس کہ کنیت ابولولو تھی ۔اس نے ایک دن حضرت عُمر رضی اللہ عنہ سے آ کر شکایت کی کہ میرے آقا مغیرہ مغیرہ بن شعبہ نے مجھ سے بہت بھاری محصول مقررکیا ہے ۔ آپ کم کرا دیجئے ۔ حضرت عُمر رضی اللہ عنہ نے تعداد پوچھی ۔ اس نے کہا روزانہ دو درہم (قریبا سات آنے ) حضرت عُمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو کونسا پیشہ کرتا ہے ۔ بولا کہ بخاری، نقاشی ، آہنگری۔ فرمایا کہ ان صنعتوں کے مقابلہ میں یہ رقم کچھ بہت نہیں ہے ۔ فیروز دل میں سخت ناراض ہو کر چلا آیا۔
دوسرے دن حضرت عُمر رضی اللہ عنہ صبح کی نماز کے لیے نکلے تو فیروز خنجر لے کر مسجد میں آیا ۔ حضرت عُمر رضی اللہ عنہ کے حکم سے کچھ لوگ اس کام پر مقرر تھے کہ جب جماعت کھڑی ہو تو صفیں درست کریں۔ جب صفیں سیدھی ہو چکتی تو حضرت عُمر رضی اللہ عنہ تشریف لاتے تھے اور امامت کرتے تھے ۔ اس دن بھی حسب معمول صفیں درست ہو چکیں تو حضرت عُمر رضی اللہ عنہ امامت کے لئے بڑھے اور جونہی نماز شروع کی، فیروز نے دفعتہ گھات سے نکل کر چھ وار کئے ۔ جن میں سےایک ناف کے نیچے پڑا۔ حضرت عُمر رضی اللہ عنہ نے فورا عبد الرحمن رضی اللہ عنہ بن عوف کا ہاتھ پکڑکر اپنی جگہ کھڑا کردیا اور خود زخم کے صدمہ سے گر پڑے۔27 ذوالحجہ 23 ھجری 644 عیسوئ)
عبد الرحمن رضی اللہ عنہ بن عوف نے اس حالت میں نماز پڑھائی کہ حضرت عُمر رضی اللہ عنہ سامنے بسمل پڑے تھے ۔ فیروز نے اور لوگوں کو بھی زخمی کیا لیکن بلاآخر پکڑ لیا گیا اور ساتھ ہی اس نے خود کشی کرلی۔
حضرت عُمر رضی اللہ عنہ کو لوگ اٹھا کر گھر لائے ۔ سب سے پہلے انھوں نے پوچھا کہ میرا قاتل کون تھا؟ لوگوں نےکہا کہ فیروز فرمایا کہ الحمد للہ کہ میں ایسے شخص کے ہاتھ سے نہیں مارا گیا جو اسلام کا دعوٰی رکھتا تھا۔ لوگوں کا خیال تھا زخم چنداں کاری نہیں ہے غالبا شفا ہو جائے ۔ چنانچہ ایک طبیب بلایا اس نے نیسند اور دودھ پلایا اور دونوں چیزیں زخم کی راہ باہرنکل آئیں اس وقت لوگوں کو یقین ہو گیا کہ وہ اس زخم سے جانبر نہیں ہو سکتے۔چنانچہ لوگوں نے ان سے کہا کہ اب آپ اپنا ولی عہد منتخب کر جائیے۔
|
Posting Rules
|
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts
HTML code is Off
|
|
|
All times are GMT +5. The time now is 08:07 AM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.