Great Urdu Poets&Poetry Share All Great Urdu Poets Poetry Here |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#11)
![]() |
|
|||
آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا کتنے رُوٹھے ہوئے ساتھی مجھے یاد آئے ہیں موسمِ وصل کی کرنوں کا وہ انبوہ رواں جس کے ہمراہ کسی زُہرہ جبیں کی ڈولی ایسے اُتری تھی کہ جیسے کوئی آیت اُترے ہجر کی شام کے بِکھرے ہوئے کاجل کی لکیر جس نے آنکھوں کے گلابوں پہ شفق چھڑکی تھی جیسے خوشبو کسی جنگل میں برہنہ ٹھہرے خلقتِ شہر کی جانب سے ملامت کا عذاب جس نے اکثر مجھے ’’ ہونے ‘‘ کا یقیں بخشا تھا دستِ اعدأ میں وہ کھنچتی ہوئی تہمت کی کماں بارشِ سنگ میں کُھلتی ہوئی تیروں کی دُکاں مہرباں دوست رفاقت کا بھرم رکھتے ہوئے اجنبی لوگ دل و جاں میں قدم رکھتے ہوئے آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا کتنے رُوٹھے ہوئے ساتھی مجھے یاد آئے ہیں اب نہ پندارِ وفا ہے نہ محبت کی جزا دستِ اعدأ کی کشش ہے نہ رفیقوں کی سزا تختئہ دار نہ منصب نہ عدالت کی خلشِ اب تو اک چیخ سی ہونٹوں میں دبی رہتی ہے راس آئے گا کسے دشتِ بلا میرے بعد؟ کون مانگے گا اُجڑنے کی دعا میرے بعد؟ آج تنہائی نے تھوڑا سا دلاسہ جو دیا
|
Sponsored Links |
|
(#12)
![]() |
|
|||
یہ کہہ گئے ہیں مسافر لُٹے گھروں والے ڈریں ہَوا سے پرندے کُھلے پروں والے یہ میرے دل کی ہوس دشتِ بیکراں جیسی وہ تیری آنکھ کے تیور سمندروں والے ہَوا کے ہاتھ میں کاسے ہیں زرد پتّوں کے کہاں گئے وہ سخی سبز چادروں والے؟ کہاں ملیں گے وہ اگلے دنوں کے شہزادے؟ پہن کے تن پہ لبادے گداگروں والے پہاڑیوں میں گھرے یہ بُجھے بُجھے رستے کبھی ادھر سے گزرتے تھے لشکروں والے اُنہی پہ ہو کبھی نازِل عذاب، آگ، اجل وہی نگر کبھی ٹھہریں پیمبروں والے تیرے سپرد کروں آئینے مقدّر کے اِدھر تو آ میرے خوش رنگ پتّھروں والے کسی کو دیکھ کے چُپ چُپ سے کیوں ہوئے محسنؔ کہاں گئے وہ اِرادے سخنوروں والے؟
|
(#13)
![]() |
|
|||
وہ جِس کا نام لے لیا، پہیلیوں کی اوٹ میں نظر پڑی تو چُھپ گئی، سہیلیوں کی اوٹ میں رُکے گی شرم سے کہاں، یہ خال و خد کی روشنی چُھپے گا آفتاب کیا، ہتھیلیوں کی اوٹ میں تِرے مِرے مِلاپ پر، وہ دشمنوں کی سازشیں وہ سانپ رینگتے ہوئے، چمبیلیوں کی اوٹ میں وہ تیرے اِشتیاق کی، ہزار حِیلہ سازیاں وہ میرا اِضطراب، یار، بیلیوں کی اوٹ میں چلو کہ ہم بُجھے بُجھے سے گھر کا مرثیہ کہیں وہ چاند تو اُتر گیا، حویلیوں کی اوٹ میں محسن نقوی
|
(#14)
![]() |
|
|||
جاناں! اِک پل آنکھیں کھولو آج کے دن تنہائی کیسی؟ دھوپ کی زردی گوشئہ زنداں میں یُوں اُتری جیسے ایک اداس مسافر دشت میں تھک کر بیٹھ گیا ہو آج ہوا کے ہاتھ میں سوکھتے پتوں کا گلدستہ کیوں ہے؟ آج فضا یخ بستہ کیوں ہے ؟ طوق و سلاسِل مہر بہ لب ہیں سناٹے کے بوجھل قدموں کی ہر آہٹ اندیشوں کے سیلِ رواں میں بہتی جائے پتھر دل کی سہی دھڑکن! زیرِ زباں کچھ کہتی جائے! " روزن " اب تک جاگ رہا ہے جیسے تُو آنے والی ہو جیسے تیرے نرم لبوں کی ریشم کرنیں اپنے دامن میں تیری آواز سمیٹے میری بند آنکھوں پر دونوں ہاتھ رکھیں اور پوچھیں " بوجھو!" کس کی یاد کا لمس تمہارے گرم لبوں کو چوم رہا ہے ؟ ایک زمانہ گھوم رہا ہے جاناں ! اِک پل آنکھیں کھولو دیکھو آج ہمارے پیار کی پہلی سالگرہ کا پہلا دن ہے پہلا دن کتنا کم سِن ہے دیکھو ہر سو گونج رہی ہے جذبوں کی شہنائی کیسی؟ آج کے دن تنہائی کیسی؟؟ جاناں اک پل آنکھیں کھولو طوق و سلاسِل مُہر بہ لب ہیں کچھ تو بولو
|
(#15)
![]() |
|
|||
اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں کیوں تیرے درد کو دیں تہمتِ ویرانئیِ دل زلزلوں میں تو بھرے شہر اُجڑ جاتے ہیں موسمِ زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے؟ ایسی رُت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں اب کوئی کیا میرے قدموں کے نِشاں ڈھونڈھے گا تیز آندھی میں تو خیمے بھی اُکھڑ جاتے ہیں شغلِ اربابِ ہنر پوچھتے کیا ہو، کہ یہ لوگ پتھروں میں بھی، کبھی آئینے جڑ جاتے ہیں سوچ کا آئینہ دُھندلا ہو تو پھر وقت کے ساتھ چاند چہروں کے خد و خال بگڑ جاتے ہیں شِدّتِ غم میں بھی زندہ ہوں تو حیرت کیسی کچھ دیے تُند ہواؤں سے بھی لڑ جاتے ہیں وہ بھی کیا لوگ ہیں محسن جو وفا کی خاطر خود تراشیدہ اُصولوں پہ بھی اَڑ جاتے ہیں محسن نقوی
|
(#16)
![]() |
|
|||
بجُز ہوا، کوئی جانے نہ سلسلے تیرے میں اجنبی ہوں، کروں کس سے تذکرے تیرے؟ یہ کیسا قرب کا موسم ہے اے نگارِ چمن ہوامیں رنگ نہ خوشبو میں ذائقے تیرے میں ٹھیک سے تیری چاہت تجھے جتا نہ سکا کہ میری راہ میں حائل تھے مسئلے تیرے کہاں سے لاؤں میں ترا عکس آنکھوں میں یہ لوگ دیکھنے آتے ہیں آئینے تیرے گلوں کو زخم، ستاروں کو اپنے اشک کہوں سناؤں خود کو ترے بعد تبصرے تیرے یہ درد کم تو نہیں ہے کہ تو ہمیں نہ ملا یہ اور بات کہ ہم بھی نہ ہو سکے تیرے جدائیوں کا تصور رُلا گیا تجھ کو چراغ شام سے پہلے ہی بُجھ گئے تیرے ہزار نیند جلاؤں ترے بغیر مگر میں خواب میں بھی نہ دیکھوں وہ رتجگے تیرے ہوائے موسمِ گُل کی ہیں لوریاں ، جیسے بکھر گئے ہوں فضاؤں میں قہقہے تیرے کسے خبر کہ ہمیں اب بھی یاد ہیں محسن وہ کروٹیں شبِ غم کی وہ حوصلے تیرے
|
(#17)
![]() |
|
|||
|
(#18)
![]() |
|
|||
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
cllection, mohsin, naqwi, poetry |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
" KhAwAb (Mohsin nAqwi) " | life | True Story | 2 | 06-05-2013 03:12 AM |
Mohsin Naqwi's :: By Tashii | ღƬαsнι☣Rασ™ | Designed Ashar's | 51 | 09-16-2012 06:29 AM |
میں خود زمیں ہوں Mohsin Naqwi's Classic ghazal | beyond_vision | Urdu Writing Poetry | 13 | 08-11-2012 11:16 PM |
Ab Yeah Sochoon To - Poetry By Mohsin Naqvi | (¯*♥¤»ƙɧՄՏɧՅԾԾ«¤♥*¯) | Great Urdu Poets&Poetry | 6 | 11-01-2011 01:06 PM |
Poetry Of Mohsin Naqwi..Video made by Me !~Z@F!~! | Zafina | Video Poetry | 9 | 08-28-2011 10:30 PM |