Quote:
Originally Posted by PRINCE SHAAN
مدّت ہوئ عورت ہوۓ
مجھ سے سہیلی نے کہا
ممتاز ایسا لکھتی جا جس میں ہوں کچھ چوڑیوں چھنکارکی باتیں کچھ تزکرے ہوں چنریوِں کے اِظہار کی باتیں اُڑتے سنہری آنچلوں میں موتیوں کی سی لڑی پہلی وہ شیطانی میری پہلی وہ جو میری ہنسی بالی عمر کی دِلکشی وہ بچپنے کی شوخیاں خوابوں میں خواہش کے سراب دھڑکن کی وہ سرگوشیاں گوٹا کِناری ٹانکتے اُنگلی میں سوئیوں کی چُبھن دانتوں میں اُنگلی داب کر ہوتی شروع پھر سے لگن پہلی دفعہ دھڑکا تھا کب یہ دل تجھے کچھ یاد ہے وہ خوشبوؤں رنگوں کی دنیا اب بھی کیا آباد ہے میں نے کہا میری سکھی دنیا کیا تو نے نہ تکی مصروف اِتنی زندگی کہ چُوڑیاں پہنی نہیں جو چُنریاں رنگین تھیں وہ دھوپ لیکراُڑ گیئں میری عمر کی تتلیاں اب اور جانِب مڑ گئیں اب دوپٹوں پر کبھی نہ گوٹا موتی ٹانکتی ہوں سوئیاں ہاتھوں پر نہیں اب د ل کو اپنے ٹانکتی ہوں خوشبوؤں کے دیس سے میں دُور اِتنی آگئ جینے کی خاطر مرد سا انداز میں اپنا گئ رِشتوں کو ناطوں کو نبھاتے فرض ادا کرتے ہوۓ مدّت ہوئ عورت ہوۓ
|
buhat alah ..
zabardast sharing
~She said, Never forget me
as if the coast
could forget the ocean
or the lung
could forget the breath
or the earth
could forget the sun,~