Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
![]() |
|
|||
سورۃ 3:آل عمران (۳) آل عمران (۲۰۰ آیات) بسم اللہ الرحمن الرحیم تعارف نام: اس سورۃ کی آیت ۳۳ میں آل عمران کا ذکر ہوا ہے۔ عمران حضرت مریمؑ کے والد کا نام تھا اور عیسیٰ علیہ السلام ان کے نواسے تھے ، اسی مناسبت سے علامت کے طور پر اس سورہ کا نام ’آل عمران‘ رکھا گیا ہے۔ زمانۂ نزول: یہ سورۃ مدنی ہے اور مضامین سے اندازہ ہوتا ہے کہ جنگِ احد ۰۳ھ کے بعد نازل ہوئی ہو گی۔ مرکزی مضمون: اس سورہ کا مرکزی مضمون بھی ہدایت ہی ہے اور اس بنا پر یہ سورۃ سابق سورۃ کے ساتھ نہ صرف گہرا ربط رکھتی ہے بلکہ یہ اس کا تتمّہ ہے۔ نورِ ہدایت ہونے کے لحاظ سے سورۂ بقرہ کی حیثیت اگر آفتاب سی ہے تو اس کی حیثیت ماہتاب کی۔ چناں چہ حدیث شریف میں ان کو زہراوین (دو روشن ترین سورتوں) سے تعبیر کیا گیا ہے۔ سورۂ بقرہ میں اگر یہود سے خطاب کیا گیا تھا تو سورۂ آل عمران میں نصاریٰ سے خطاب کیا گیا ہے۔ سابق سورۃ میں المغضوب علیہم کی تشریح* کی گئی ہے تو اس سورۃ میں ضآلّین کی تشریح* کی گئی ہے۔ اس طرح*ما قبل سورہ میں ہدایت کے جو پہلو مجملاً بیان کئے گئے تھے ، اس سورہ میں *کھول کھول کر ان کو بیان کر دیا گیا ہے اور صاف صاف یہ اعلان کر دیا گیا ہے کہ دین جو حقیقۃً اللہ کی ہدایت کا نام ہے ، صرف اسلام ہے
|
Sponsored Links |
|
(#2)
![]() |
|
|||
لہٰذا جو شخص بھی اسلام کے سوا کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا، وہ اللہ کے ہاں ہر گز قبول نہیں کیا جاۓ گا اور ایسے لوگ آخرت میں بالکل تباہ ہوں گے۔ اس طرح یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح واضح ہو گئی کہ اللہ کی ہدایت کی راہ صرف اسلام ہے نہ کہ مختلف ادیان اور نجاتِ اخروی اسلام کو قبول کئے بغیر ممکن نہیں۔ نظمِ کلام: آیت ۱ تا ۹ تمہید کی حیثیت رکھتی ہیں جن میں توحید کو بنیادی حقیقت کے طور پر پیش کرتے ہوۓ واضح کیا گیا ہے کہ قرآن فرمانِ الٰہی ہے اور اس بِنا پر تمام ’مذہبی اختلافات کے سلسلے میں قولِ فیصل کی حیثیت رکھتا ہے۔
|
(#3)
![]() |
|
|||
آیت ۱۰ تا ۳۲ میں اہلِ کتاب اور غیر اہلِ کتاب سب کو متنبّہ کر دیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے اس قرآنی ہدایت کو جس کا نام اسلام ہے قبول نہیں کیا تو یہ اللہ سے کفر ہو گا جس کی سزا ہمیشگی کی جہنّم ہے اور جس ’دین داری، اور ’مذہب پرستی، کا لبادہ انہوں نے اوڑھ رکھا ہے اس کی حقیقت قیامت کے دن آشکارا ہو گی جب کہ وہ بالکل بے نقاب ہو چکے ہوں گے۔ آیت ۳۳ تا ۶۳ میں حضرت مریمؑ اور عیسیؑ سے متعلق واقعات اور حقائق پیش کئے گئے ہیں جو ان باطل عقائد کی تردید کرتے ہیں جن کو نصاریٰ نے دین میں داخل کر دیا تھا۔ اس ضمن میں حضرت زکریاؑ اور حضرت یحیٰؑ کا بھی ذکر ہوا ہے۔ آیت ۶۴ تا ۱۰۱ میں اہلِ کتاب اور بالخصوص عیسائیوں کی گمراہیوں اور ان کے اخلاق و دینی انحطاط پر گرفت کرتے ہوۓ اہلِ ایمان کو ان سے بچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
|
(#4)
![]() |
|
|||
آیت ۱۰۲ تا ۱۲۰ میں اہلِ ایمان کو خطاب کر کے اسلام پر مضبوطی کے ساتھ جم جانے ، کتابِ الٰہی کو تھام لینے ، اس کو اپنی اجتماعیت کی بنیاد بنانے اور اپنے اندر سے ایک گروہ کو ابھارنے کی ہدایت کی گئی ہے جو دعوت و اصلاح کی خدمت کے لئے مختص ہوتا کہ وہ ملّتِ اسلامیہ کو ہر قسم کے انحراف اور نت نۓ فتنوں سے بچا سکے۔ اور اللہ کا پیغام بندگانِ خدا تک پہنچاۓ۔ ساتھ ہی ساتھ ہی اہلِ کتاب کی فتنہ انگیزیوں سے ہوشیار رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔ آیت ۱۲۱ تا ۱۸۹ میں غزوۂ احد کے حالات و واقعات پر تبصرہ کیا گیا ہے اور ان کمزوریوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو اس وقت نمایاں ہوئیں۔ آیت ۱۹۰ تا ۲۰۰ کی حیثیت خاتمۂ کلام کی ہے۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ایمان کوئی اندھا عقیدہ نہیں بلکہ عقل و فطرت کی آواز ہے۔ اس آواز پر جب انسان لبّیک کہتا ہے تو اس کا تعلّق اپنے سے صحیح معنیٰ میں جُڑ جاتا ہے اور اس کے دل سے بے اختیار یہ دعا نکلتی ہے کہ اس کا انجام بخیر ہو۔ اس موقع پر اُس کا اُسے بہتر انجام کی خوشخبری سناتا ہے اور اطمینان دلاتا ہے کہ جو قربانیاں اُس نے راہِ حق میں دی ہیں ، اُن کا بھر پور اجر وہ اُسے عطا فرماۓ گا۔ اخیر میں راہِ حق میں لڑنے وا لے اہلِ ایمان کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے اور انہیں حق و باطل کے معرکے میں ثابت قدم رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
|
(#5)
![]() |
|
|||
بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ رحمن و رحیم کے نام سے ۱* ۱۔۔۔ الف ، لامَ، میم ۱۔۔۔*۔ ۲۔۔۔ اللہ جس کے سوا کوئی الٰہ ۲۔۔۔* (خدا) نہیں وہ زندہ ہستی ہے جو قائم ہے اور سب کو سنبھا لے ہوئے ہے ۳* ۳۔۔۔ اس نے تم پر کتاب بر حق نازل ۴* کی جو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور وہ تورات ۵* اور انجیل ۶* نازل کر چکا ہے۔
|
(#6)
![]() |
|
|||
۴۔۔۔ اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے نیز اس نے فرقان ۷* اتارا۔ یقین جانو جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کریں گے ان کو سخت سزا ملے گی۔ اللہ غالب ہے اور (گناہوں کی پاداش میں) سزا دینے والا ہے ۸*۔ ۵۔۔۔ اللہ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں نہ زمین میں نہ آسمان ۹* میں۔ ۶۔۔۔ وہی ہے جو رحموں کے اندر جس طرح چاہتا ہے صورت گری ۱۰* کرتا ہے۔ اس غالب اور حکمت وا لے کے سوا کوئی خدا نہیں۔ ۷۔۔۔ وہی ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس میں محکم ۱۱* آیات ہیں جو کتاب کی اصلِ بنیاد ۱۲* ہیں اور دوسری ایسی ہیں جو متشابہ ۱۳* ہیں۔ تو جن کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کے پیچھے پڑتے ہیں ۱۴* تاکہ فتنہ برپا کریں اور ان کی اصل حقیقت معلوم کریں حالانکہ ان کی اصل حقیقت اللہ کے سواکوئی نہیں جانتا اور جو لوگ علم میں سخ ہیں وہ کہتے ہیں ہم پر ایمان لائے۔ یہ سب ہمارے ہی کی طرف سے ہیں۔ اور یاد دہانی تو عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں۔ ۸۔۔۔ اے ہمارے!جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی پیدا نہ کر اور ہم پر اپنی رحمت کا فیضان کر۔ واقعی تو بڑا فیاض ہے ۱۵* ۹۔۔۔ اے ہمارے پروردگار !تو ضرور سب لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں۔ بے شک اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ ۱۰۔۔۔ جن لوگوں نے کفر کیا ۱۶* نہ ان کے مال اللہ کے ہاں کچھ کام آئیں گے اور نہ ان کی اولاد ۱۷*۔ ایسے ہی لوگ آتشِ (جہنم) کا ایندھن بنیں گے۔ ۱۱۔۔۔ یہ بھی اسی ڈگر پر ہیں جس پر آل فرعون اور ان کے پیش تھے۔ انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا تو اللہ نے ان
|
(#7)
![]() |
|
|||
۱۲۔۔۔ جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان سے کہہ دو کہ عنقریب تم مغلوب ہو گے اور جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔ ۱۳۔۔۔ جن دو گروہوں میں مڈ بھیڑ ہوئی ان میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے۔ ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑا تھا اور دوسرا کافر تھا۔ یہ ان کو اپنی آنکھوں سے اپنے سے دو گنی تعداد میں دیکھے تھے اور اللہ اپنی نصرت سے جس کو چاہتا ہے تقویت پہنچاتا ہے اس (واقعہ) میں ان لوگوں کے لئے بڑی عبرت ہے جو دیدۂ بینا رکھتے ہیں ۱۸*۔ ۱۴۔۔۔ لوگوں کے لئے مرغوباتِ نفس زن ،فرزند ،سونے چاندی کے ڈھیر،نفیس گھوڑے ،مویشی اور کھیتیاں بڑی خوشنما بنا دی گئی ہیں یہ سب دنیوی زندگی کا سامان ہے اور بہتر ٹھکانہ تو اللہ ہی کے پاس ہے ۱۹*۔ ۱۵۔۔۔ کہو کیا میں تمہیں بتاؤں ان سے بہتر چیز کیا ہے ؟ جو لوگ تقویٰ ۲۰* اختیار کریں ان کے لئے ان کے کے پاس ۱۵۔۔۔ کہو کیا می
|
(#8)
![]() |
|
|||
۱۶۔۔۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے ہم ایمان لائے پس تو ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں آتشِ (جہنم) کے عذاب سے بچا۔ ۱۷۔۔۔ یہ لوگ صابر ہیں ،ست باز ہیں ، غایت درجہ فرمانبردار ہیں ، انفاق کرنے وا لے ہیں اور اوقاتِ سحر ۲۳* میں گناہوں کی معافی مانگتے ہیں ۲۴*۔ ۱۸۔۔۔ اللہ نے اس بات کی شہادت دی کہ اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا) نہیں اور فرشتے اور اہلِ علم بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ عدل و انصاف کے ساتھ تدبیر و انتظام کرنے والی اس ہستی کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ غالب اور حکیم ہے ۲۵*۔ ۱۹۔۔۔ اللہ کے نزدیک اصل دین ۲۶* صرف اسلام ہے اور اہلِ کتاب نے جو اختلاف کیا وہ علم ۲۷* آ جانے کے بعد محض باہمی عناد کی وجہ سے کیا اور جو کوئی اللہ کے احکام کا انکار کرے گا تو (اسے معلوم ہونا چاہئیے کہ) اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے ۲۸*۔ ۲۰۔۔۔ اس کے بعد بھی اگر یہ لوگ تم سے جھگڑا کرتے ہیں تو ان سے کہو میں نے اور میرے پیروؤں نے تو اپنے کو اللہ
|
(#9)
![]() |
|
|||
۲۱۔۔۔ جو لوگ اللہ کی ہدایت کا انکار کرتے ہیں اور اس کے نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں ۳۰* اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو عدل و انصاف کی دعوت دیتے ہیں انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو۔ ۲۲۔۔۔ یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں اکارت ۳۱* گئے اور ان کا کوئی مدد گار نہ ہو گا۔ ۲۳۔۔۔ تم نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کتابِ الٰہی کا ایک حصہ دیا گیا ۳۲* ان کو جب اللہ کی کتاب ۳۳* کی طرف دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے ۳۴* تو ان میں کا ایک گروہ منہ پھیرتا ہے اور انحراف کرنا تو ان لوگوں کا شیوہ ہی ہے ۳۵*۔ ۲۴۔۔۔ یہ اس لئے کہ وہ لوگ کہتے ہیں دوزخ کی آگ ہمیں چھوئے گی نہیں اِلّا یہ کہ چند روز کے لئے سزامل جائے۔ ان کو ان کی من گھڑت باتوں نے ان کے دین کے بارے میں ان کو دھوکہ میں ڈال رکھا ہے ۳۶*۔
|
(#10)
![]() |
|
|||
۲۵۔۔۔ مگر اس دن ان کا کیا حال ہو گا جبکہ ہم سب کو جمع کر لیں گے اور جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں اسز ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائیگا کسی پر بھی ظلم نہ ہو گا۔ ۲۶۔۔۔ کہو اے اللہ !اقتدار کے مالک ۳۷* !تو جسے چاہے اقتدار عطا فرمائے اور جس سے چاہے چھین لے ، جس کو چاہے عزت دے ، جس کو چاہے ذلت دے ، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے ۳۸*۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ ۲۷۔۔۔ تورات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات ۳۹* میں ، زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے ۴۰*۔ اور تو جس کو چاہتا ہے بے حساب بخششوں سے نوازتا ہے۔ ۲۸۔۔۔ اہلِ ایمان مؤمنوں کے مقابلہ میں کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ۴۱* جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں اِلّا یہ کہ تم کسی اندیشہ کے تحت ان سے بچنے کی کوئی صورت اختیار کر لو ۴۲* مگر اللہ تمہیں ا پنی ذات سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
سورۃ, 3آل |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
دعوت القرآن/سورۃ 2:البقرۃ | life | Quran | 98 | 08-13-2012 02:23 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 1:الفاتحۃ | life | Quran | 7 | 08-13-2012 02:23 AM |
اطاعت رسول قرآن مئں | PRINCE SHAAN | Quran | 2 | 07-06-2012 09:19 PM |
اللہ تعالیٰ کا آخری کلام اور ہدایت ۔۔سورۃ | Mazhar | Quran | 10 | 07-06-2012 08:27 PM |
قرآن لکھنے والا کون ہے اور اسے جمع کس طرح کی | ROSE | Quran | 8 | 07-05-2012 02:40 PM |