|
|
Posts: 52,341
Country:
Star Sign:
Join Date: Dec 2009
Location: RAWALPINDI
Gender:
|
|
یہ تو آئینِ گلستاں ہے بدل سکتا نہیں
ٹہنیوں میں زہر ہو تو پیڑ پھل سکتا نہیں
آئینے میں عکس ہے اُس کی امانت ، اور میں
کر نہیں سکتا خیانت ، آنکھ مل سکتا نہیں
میں فقط شب کا نہیں ، دن کا مسافر بھی تو ہوں
چاند میرے ساتھ اتنی دیر چل سکتا نہیں
استقامت مانگتا ہے پُل صراطِ دوستی
ڈگمگا جاتا ہے جو پھر وہ سنبھل سکتا نہیں
سنگ میں سوراخ کردیتا ہے پانی کا وجود
حدّتِ خورشید سے پتھر پگھل سکتا نہیں
وہ پرندہ کیا اُڑے گا وسعتوں کی کھوج میں
آشیاں تک سے جو مرضی سے نکل سکتا نہیں
ہو نہ مشّاقی اگر غوّاص کے اطوار میں
کوئی موتی بحر کی تہہ سے اُچھل سکتا نہیں
کھینچ کر دل لے گئی فیروز، شاہیں کی ادا
کہ عطا کردہ غذاؤں پر وہ پل سکتا نہیں
Kabhi zindagi me kisik liay mut rona**
q k vo''tumhare ansoun k kabil nahi ho ga''
or ''vo'' jo is ''kabil'' ho ga vo tumhe ''rone'' nahi de ga''*****
|