کہ میں بھی زندہ ہوں اپنے اجاڑ دل کی طرح
اجاڑ دل کہ جہاں آج بھی تمھارے بغیر
ہر ایک شام دھڑکتے ہیں خوایشوں کے کواڑ
ہر ایک رات بکھرتی ہے آرزو کی دھنک
ہر ایک صبح دہکتے ہیں زخم زخم گلاب
اجاڑ دل کہ جہاں آج بھی تمھارے بغیر
ہر ایک پل میری آنکھوں میں دھل کے ڈھلتا ہے
پلٹ کے دیکھنا چاہو تو نفرتوں سے ادھر
پس غبار درخشاں ہے کب سے ایک ہی نام
وہ نام لوح جہاں پر ابھر کے بولتا نام
نظر پڑے تو سمجھنا کہ "تم" ہو یاد "مجھے"
ایک تیرا ہجر جو بالوں میں سفیدی لایا
ایک تیرا عشق جو سینے میں جوان رہتا ہے
And Allah is All Enough For Me (Al-Quran)