گھر واپس جب آئو گے تم کون تمھیں پھچانے گا
بن دستک دروازہ گم سم، بن آہٹ دہلیز
سونے چاند کو تکتے تکتے راہیں پڑ گئیں ماند
کون کہے گا تم بن ساجن یہ نگری سنسان
کون کہے گا تم بن ساجن کیسے کٹے دن رات
ساون کےجو رنگ گھلے اور ڈوب گئی برسات
کون کہے گا تم بن ساجن یہ نگری سنسان
پل جیسے پتھر بن جائیں، گھڑياں جیسے ناگ
دن نکلے تو شام نہ آئے، آئے تو کہرام
کون کہے گا تم بن ساجن یہ نگری سنسان
گھر واپس جب آئو گے تم، کیا دیکھو کیا پائو گے
یار نگار وہ سنگی ساتھی
مدھ بھری تھی اکھیاں جن کی باتیں پھلجھڑیاں
بجھ گئے سارے لوگ وہ پیارے، رہ گئیں کچھ لڑیاں
کون کہے گا تم بن ساجن یہ نگری سنسان
پھول ببول بگولے دیکھو، ایک گریزاں موج کی خاطر
صحرا صحرا پھرتے ہیں، تم بھی پھرو درویش صفت اب
رقصاں رقصاں حیراں حیراں
لوٹ کہ اب کیا آئو گے، اور کیا پائو گے
کون کہے گا تم بن ساجن یہ نگری سنسان
ایک تیرا ہجر جو بالوں میں سفیدی لایا
ایک تیرا عشق جو سینے میں جوان رہتا ہے
And Allah is All Enough For Me (Al-Quran)