Islamic Issues And Topics !!! Post Islamic Issues And Topics Here !!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]() شان رسالت میں گستاخی پر رد عمل کا صحیح طریقہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جہاں تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا تعلق ہے تو ایسا کرنے والے شیطان کے پیروکار ہوتے ہیں۔ اس کے پیچھے ان کے کچھ مخصوص مقاصد ہوتے ہیں۔ مغرب سے مسلمانوں کا کوئی جھگڑا نہیں، اس کے باوجود انہوں نے ایسی حرکت کیوں کی؟ جہاں تک میں نے غور کیا ہے تو ان شیاطین کا ایک خاص مقصد سمجھ میں آتا ہے۔ جب لوگ ایک ملک سے دوسرے ملک میں امیگریشن کر کے جاتے ہیں تو بالعموم ان میں کام اور محنت کا شدید جذبہ ہوتا ہے۔ یہ لوگ عموماً ذہین ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے یہ دوسرے ممالک میں جا کر جلد ہی بڑا مقام بنا لیتے ہیں۔ انہیں دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتا دیکھ کر مقامی لوگوں میں جو کم صلاحیت ہوتے ہیں، حسد میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ حیلے بہانے کر کے امیگرنٹس کو مشتعل کیا جائے اور پھر جب یہ مشتعل ہو جائیں تو ان کے خلاف کاروائی کر کے انہیں نکال باہر کیا جا سکے۔ اس کے بعد ان کی جائیدادوں پر قبضہ کر لیا جائے۔ مغرب بالخصوص یورپ میں یہ مسئلہ صرف مسلمانوں ہی کو درپیش نہیں ہے بلکہ دیگر ایشین کمیونیٹیز بھی نسل پرست اور متعصب افراد کی جانب سے اسی تعصب کا شکار ہیں۔ یہ معاملہ صرف مغرب تک ہی محدود نہیں ہے۔ بعض مسلم ممالک میں بھی ہمارے اپنے بھائیوں کی جانب سے ہمیں اسی قسم کے رویے کا بعض اوقات سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان شیاطین کی اس بدتمیزی کا جواب ہم کیسے دیں؟ ان کی اس حرکت کے جواب میں مظاہرے کرنے سے ان کا تو کچھ نہیں بگڑتا مگر ہم سڑکیں بلاک کر کے اپنے ہی ملک کے مسلمان اور غیر مسلم بھائیوں کو تنگ کرتے ہیں۔ ان کے روزگار خراب کرتے ہیں، ان کی گاڑیاں اور جائیدادیں جلاتے ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی بدمعاش ہمارے گھر کے باہر ہمیں گالیاں دے تو اس کے جواب میں ہم اپنے گھر کے اندر دیواروں سے سر ٹکرا ٹکرا کر خود کو لہولہان کر لیں۔ ایسا کرنے سے اس بدمعاش کو کیا فرق پڑے گا؟ وہ تو الٹا خوش ہو گا۔ اس مسئلے کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ مغربی ممالک کے سب کے سب لوگ ایسے نہیں ہیں۔ ان میں وہ بھی ہیں جو دین اسلام کی کشش سے متاثر ہو کر دھڑا دھڑ اسلام قبول کر رہے ہیں۔ اگر ہم ان کا معاشی بائیکاٹ کریں گے تو گستاخوں اور شیطانوں کو تو شاید کوئی فرق نہ پڑے گا مگر ہم بہت سے ایسے لوگوں کو بے روزگار کر دیں گے جن کے دل میں شاید اسلام کی محبت موجود ہو۔ ممکن ہے کہ ایسا کرنے سے ہم بہت سے لوگوں کو اللہ تعالی کی ہدایت سے محروم کر دیں۔ جیسے تاریکی کو ختم کرنے کے لئے چراغ جلایا جاتا ہے، ویسے ہی ان شیاطین کی خرافات کا جواب ہم چراغ جلا کر دے سکتے ہیں۔ اگر سورج نکل آیا ہو تو کوئی لاکھ چیختا رہے کہ بڑا اندھیرا ہے، اس کی بات کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ سب سے پہلے تو ہمیں دنیا کو یہ بتانا ہو گا کہ جس مقدس ہستی کے خلاف یہ لوگ جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں، اس ہستی کو کائنات کے رب نے "رحمۃ للعالمین" کا نام دیا ہے۔ ہمیں سیرت طیبہ سے رحمت کے واقعات غیر مسلموں کے سامنے رکھنا ہوں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا پیروکار بن کر ہمیں سراپا رحمت بننا ہو گا۔ انسانوں سے لے کر جانوروں کے حقوق کی جنگ میں دنیا کا لیڈر بننا ہو گا۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ان شیطانوں کا پروپیگنڈا دم توڑ جائے گا اور مغرب میں بھی ان کی کوئی حیثیت نہ رہے گی۔ اس کے برعکس اگر ہم احتجاجی مظاہرے کریں گے اور بائیکاٹ وغیرہ جیسے ہتھکنڈے استعمال کریں گے تو ہم خود ان شیطانوں کے لئے کام کر رہے ہوں گے۔ ہماری یہ حرکتیں ان شیاطین کا مشن پورا کرتی ہیں نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا۔ افسوس کہ اس کے برعکس ہم خود اپنے بھائیوں کا راستہ روکتے ہیں جسے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت بڑا گناہ قرار دیا ہے۔ آپ کا ارشاد ہے: وعن سهل بن معاذ عن أبيه قال غزونا مع النبي صلى الله عليه وسلم فضيق الناس المنازل وقطعوا الطريق فبعث نبي الله صلى الله عليه وسلم مناديا ينادي في الناس إن من ضيق منزلا أو قطع طريقا فلا جهاد له . (ابو داؤد) "سہل بن معاذ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں گئے۔ لوگوں نے جگہ تنگ کر دی اور راستے کے بند کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعلان کرنے والے کو بھیجا کہ وہ لوگوں میں اعلان کروا دے، جس نے جگہ تنگ کی یا راستہ بند کیا، اس کا کوئی جہاد نہیں ہے۔" اس کے علاوہ ہم اسلام کا ایک غلط تاثر دنیا کے سامنے پھیلاتے ہیں کہ یہ بس احتجاج کرنے والوں اور نفرت کا نعرہ لگانے والوں کا دین ہے۔ ایسا کرنے سے غیر مسلموں کو ہم جو اسلام سے دور کرتے ہیں، اس کے بعد ہم روز قیامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے؟ ایک مثال آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ جب ملعون سلمان رشدی نے گستاخانہ کتاب لکھی، تو بہت سے غیر مسلم ادبی نقادوں نے اسے تیسرے درجے کا گھٹیا سا ناول قرار دیا۔ یہ بالکل اسی قسم کا تھرڈ کلاس ناول تھا جیسا کہ چھوٹے موٹے لکھاری لکھ مارتے ہیں۔ ہمارے عالمی احتجاج کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ تھرڈ کلاس ناول دنیا بھر میں مشہور ہو گیا اور بیسٹ سیلر بن گیا۔ رشدی جیسا گھٹیا ذہنیت والا دنیا کا بڑا رائٹر بن گیا۔ اس کے برعکس اگر سنجیدہ علمی اور ادبی انداز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سچے کردار کو دنیا کے سامنے پیش کرتے تو رشدی کی کتاب ایک دو ایڈیشن میں اپنی موت آپ مر جاتی اور آج کسی کو اس کا نام بھی معلوم نہ ہوتا۔ ہمارا احتجاج ان کے غلیظ مشن کو مزید تقویت دیتا ہے۔ ہمارے ہاں چونکہ پچھلے دو سو برس سے قوم کو احتجاج کی تربیت دی جا رہی ہے، اس وجہ سے یہ مظاہرے وغیرہ کیے جاتے ہیں۔ ناموس رسالت کے نام پر سیاستدان اور مذہبی راہنما اپنی اپنی دکانیں چمکاتے ہیں اور پھر کسی نئے ایشو کی تلاش میں سرگرم ہو جاتے ہیں جس کی بنیاد پر سیاست چمکائی جا سکے۔ امید ہے کہ بات واضح ہو گئی ہو گی۔ کرنے کا کام یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رحمۃ للعالمین ہونے کو ہم اپنے علم اور عمل سے اجاگر کریں۔ اس کے بعد اسلام دشمنوں کی یہ خرافات اپنی موت آپ مر جائیں گی۔ والسلام مبشر
|
Sponsored Links |
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
رد, شان, صحیح, عمل, میں, پر, کا |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
گھر کے باہر کھلی فضا میں سانس لینا صحت بخش | ROSE | Health & Care | 5 | 06-03-2013 11:29 PM |
صحیح اسلامی عقیدے کی پہچان قرآن کی روشنی م | life | Quran | 1 | 10-31-2012 03:33 PM |
~ امریکی عدالت میں ایک پاکستانی دہشت گرد کی | Shaam | Miscellaneous | 4 | 09-27-2012 12:14 AM |
اسلامی طرز معاشرت اور انسانی زندگی پر اس ک | life | Islamic Issues And Topics | 10 | 08-13-2012 02:19 AM |
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا دریا میں حضرت خض | ROSE | Hadees Shareef | 3 | 07-16-2012 07:14 AM |