|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا
خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا
فاطمہ نام۔ سرور کائنات کی چوتھی اور سب سے چھوٹی صاحبزادی تھیں۔ والدہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا تھیں۔ سیّدۃ النساء العالمین، سیّدۃ النساء اہل الجنّۃ، زہرا، بتول، طاہرہ، مطہرہ، راضیہ، مرضیۃ اور زاکیہ ان کے مشہور القاب ہیں۔
حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کے زمانہ ولادت کے بارے میں مختلف روایتیں ہیں۔ ایک روایت کے مطابق ان کی ولادت بعثت نبوی سے پانچ سال قبل ہوئی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 35 برس تھی۔ ایک اور روایت کے مطابق ان کی پیدائش بعثت سے ایک سال پہلے ہوئی۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ وہ سنہ 1 بعثت میں پیدا ہوئیں۔
بچپن ہی سے نہایت متین اور تنہائی پسند تھیں۔ نہ کبھی کسی کھیل کود میں حصہ لیا اور نہ گھر سے قدم باہر نکالا۔ ہمیشہ والدہ ماجدہ کے پاس بیٹھی رہتیں۔ ان سے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ایسے سوالات پوچھتیں جن سے انکی ذہانت کا ثبوت ملتا۔ دنیا کی نمودو نمائش سے سخت نفرت تھی۔ ایک دفعہ حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے کسی عزیز کی شادی تھی۔ انہوں نے حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کیلئے عمدہ کپڑے اور زیورات بنوائے۔ جب گھر سے چلنے کا وقت آیا تو سیدۃ نے یہ قیمتی کپڑے اور زیور پہننے سے صاف انکار کر دیا اور سادہ حالت ہی میں محفل میں شرکت کی۔ گویا بچپن ہی سے ان کی حرکات و سکنات سے خدا دوستی اور استغنا کا اظہار ہوتا تھا۔
حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا، حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی تھیں۔ ایک دفعہ جب وہ ان کو تعلیم دے رہی تھیں تو حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا نے پوچھا۔‘‘ اماں جان اللہ تعالیٰ کی قدرتیں تو ہم ہر وقت دیکھتے رہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ خود نظر نہیں آ سکتے؟‘‘
حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’ میری بچی اگر ہم دنیا میں اچھے کام کرینگے اور اللہ کے احکامات پر عمل کرینگے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے مستحق ہونگے اور یہی اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔‘‘
سنہ 10 بعثت میں حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی تو سیّدۃ پر کوہ غم ٹوٹ پڑا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدۃ کی تربیت اور نگہداشت کے خیال سے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر لیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک یکسر تبلیغ حق کیلئے وقف تھی لیکن جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرصت ملتی آپ حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لاتے اور انہیں دلاسا دیتے اور نہایت قیمتی پندونصائح سے نوازتے۔
تبلیغ حق کے جرم میں مشرکین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی تکلیفیں پہنچاتے۔ کبھی سر اقدس میں خاک ڈال دیتے کبھی راستے میں کانٹے بچھا دیتے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لاتے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا انہیں تسلی دیا کرتیں۔ کبھی وہ خود بھی اپنے جلیل القدر باپ کی مصیبتوں پر اشکبار ہو جایا کرتیں، اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کو تسلی دیتے اور فرماتے: ’’ میری بچی گھبراؤ نہیں اللہ تمہارے باپ کو تنہا نہ چھوڑے گا۔‘‘
|
Posting Rules
|
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts
HTML code is Off
|
|
|
All times are GMT +5. The time now is 01:14 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.