|
|
Posts: 52,341
Country:
Star Sign:
Join Date: Dec 2009
Location: RAWALPINDI
Gender:
|
|
پردہ ، تجدد پسند اور اقبال !
ان (علامہ اقبال ) سے ہر قسم کے لوگ ملنے آتے تھے اور وہ ان سب کی باتیں غور سے سنتے اور ان کا جواب دیتے تھے ۔دوسرے تیسرے دن کالجوں کے کچھ طلبہ بھی آجاتے تھے۔ ان میں کوئی ان کے اشعار کے معنی پوچھتا تھا ، کوئی مذہب کے متعلق سوالات کرتا تھا ، کوئی فلسفہ کی بحث لیے بیٹھتا تھا ۔
ایک دفعہ گورنمنٹ کالج کے چار پانچ طالب علم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ جانتے ہیں کہ کالج کی مخلوق میں بننے سنورنے کا شوق زیادہ ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔ ایک تو یہ چاروں پانچوں گل چہرہ ، اس پر بناؤ سنگھار کا خاص اہتمام ، انہوں نے آتے ہی پردے کی بحث چھیڑ دی اور ایک نو جوان کہنے لگا : ڈاکٹر صاحب ، اب مسلمانوں کو پردہ اٹھا دینا چاہئیے ۔
ڈاکٹر صاحب مسکرا کر بولے : " آپ عورتوں کو پردے سے نکالنا چاہتے ہیں ، اور میں اس فکر میں ہوں کہ کالج کے نوجوانوں کو بھی پردے میں بٹھا دیا جائے ! "
اقتباس از ،مردم دیدہ : چراغ حسن حسرت
اسی معنی میں بانگ درا میں کہتے ہیں :
شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں
مفت میں کالج کے لڑکے ان سے بد ظن ہو گئے !
وعظ میں فرما دیا کل آپ نے یہ صاف صاف
پردہ آخر کس سے ہو جب مرد ہی زن ہو گئے؟
(بانگِ درا : ظریفانہ )
Kabhi zindagi me kisik liay mut rona**
q k vo''tumhare ansoun k kabil nahi ho ga''
or ''vo'' jo is ''kabil'' ho ga vo tumhe ''rone'' nahi de ga''*****
|