Islamic Issues And Topics !!! Post Islamic Issues And Topics Here !!! |
Advertisement |
|
Thread Tools | Display Modes |
|
(#1)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]() -------------------------------------------------------------------------------- ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیا :۔ آجکل بہت سارے لوگ باطل کی سازشوں اور مکروہ پروپیگنڈے کا شکار ہو کر جہاں اور بہت اعمال بد میں مبتلا ہو چکے ہیں وہاں ننگے سر نماز پڑھنے والا عمل بھی شامل ہے ۔ حالانکہ نہ تو اس طرح نماز پڑھنے کا ثبوت قرآن پاک سے ملتا ہے اور نہ ہی ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیاہے ، بلکہ نی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تو پوری زندگی میں ایک دفعہ بھی ننگے سر نماز پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا ، پھر نہ جانے لوگوں نے اس طرح نماز پڑھنے کی عادت کیوں بنا ڈالی ہے۔ مسجد میں زیب و زینت اختیار کر کے آنے کا حکم خداوندی:۔ مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے آنے والے حضرات کو اللہ تعالٰی نے کیا حکم دیا ہے ، اس کو اس آیت میں پڑھ لیجیے ۔ چنانچہ فرمان خداوندی ہے ” یبنی اٰدم خذوا زینتکم عند کل مسجد” (سورہ اعراف )۔ یعنی ہر نماز کے وقت زیب و زینت والا لباس پہن لیا کرو۔ اس اٰیت میں زیب و زینت کر کے نماز پڑھنے کے لیے آنے کو کہا جارہاہے ۔ اور زیب و زینت مکمل لباس کے بعد ہی اختیار کی جاتی ہے ۔ مکمل لباس میں لباس ساتر بھی شامل ہے اور پورے جسم کو ڈھانپ کر رکھنے والا لباس بھی۔ گویا ان دونوں کے علاوہ ایک ایسا لباس پہننے کا حکم ہو رہا ہے جس سے انسان کی زینت ظاہر ہو ۔ ذرا سوچیں کہ ایک آدمی نے سر پر ٹوپی یا عمامہ باندھا ہوا ہو اور دوسرے آدمی نے سر پر کچھ بھی نہ رکھا ہو ، بالوں کو سنوار کر یا بغیر سنوارے کھڑا ہوا ، دونوں کا موازنہ کر کے دیکھ لیں آپ کو خود ہی اندازہ ہو جایے گا کہ زیب و زینت کس نے اختیار کی ہے اور کون اس کا تارک ہے ۔ باادب ہو کر کون نماز پڑھ رہا ہے اور بے ادبی کس کی نماز سے ظاہر ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر پر عمامہ اور کپڑا رکھنا:۔ اگر سر کو ننگا رکھنا بہتر ، سنت یا ضروری ہوتا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی اپنے سر پر عمامہ رکھنے کا معمول نہ بناتے ۔ لیکن احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مباک پر عمامہ یعنی پگڑی کا ذکر اتنی کثرت سے آتا ہے کہ اس کے ضروری ہونے کا گمان ہونے لگتا ہے ۔ ان روایات کی ایک جھلک آپ بھی دیکھ لیجیے تاکہ آپ کو یقین ہو جایے کہ سر کو ننگا رکھن خلاف سنت ہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن جب شہر میں داخل ہویے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا ۔ اور دوسری روایت حضرت عمروابن حریث رضٰی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر سیاہ عمامہ دیکھا ۔ تیسری روایت بھی انہی سے خطبہ کے وقت عمامہ باندھنے کی ہے ۔ اور چوتھی روایت حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب عمامہ باندھتے تو اس کے شملہ کو اپنے دونوں مونڈھوں کے درمیان پچھلی جانب ڈال لیتے تھے ۔ اور پانچویں روایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک خطبہ پڑھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر سیاہ عمامہ تھا یا چکنی پٹی تھی۔ یہ تمام روایات شمایل ترمذی میں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کی ہیں ۔ کتب احادیث میں مختلف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے عمامہ باندھنے کی متعلق اتنی کثرت سے احادیث منقول ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھتے تھے ۔ عمامہ سے یا کسی کپڑے سے لیکن سر ننگا رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر گز عادت مباکہ نہ تھی۔ عمامہ باندھنے کا حکم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حکما” بھی عمامہ باندھنے کا ثبوت احادیث کے اندر ملتا یے ۔ چنانچہ ایک روایت یوں ملتی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “اعتموا تزدادو حلما” عمامہ باندھا کرو اس سے حلم میں بڑھ جاؤ ۔ ( رواہ الطبرانی فی الکبیر ج ا ص 194 مرفوعا )۔ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے ۔ ۔ ( فتح البار ج 10 ص 335 )۔ ایک اور روایت حضرت رُکانہ سے اس طرح آتی ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ” ہمارے اور مشرکوں کے درمیان ایک فرق یہ بھی ہے کہ ہم ٹوپیوں پر عمامہ باندھتے ہیں ” (مشکوۃ باب اللباس )۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمامہ باندھا بھی ہے اور اس کے باندھنے کا اپنی امت کو حکم بھی دیا ہے ۔ اب اس بات کا اندازہ آپ خود ہی لگا لیں کہ جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو اور اس کے کرنے کا حکم بھی دیں تو کیا وہ سنت نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔؟۔ لیکن غیر مقلدین کو کون سمجھائے کہ نہ تو وہ خود اس سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہیں اور نہ ہی دوسرے مسلمانوں کو اس سنت پر عمل کرنے دیتے ہیں بلکہ اس سنت کے برعکس ہر ایک کو سر ننگا کر کے گھومنے کی دعوت دیتے ہیں۔ عمامہ اور ٹوپی کا ثبوت صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اور تابعین رحمہ اللہ علیھم سے :۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین وہ شخصیات ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دل وہ جان سے ایمان لائے ۔ انہوں نے آپ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر کام کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور پھر اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کی ۔ اسی لئے اللہ تعالٰی نے قرآن میں فرمایا ” اٰمنوا کما اٰمن الناس ” (سورہ بقرہ)۔ کہ ایسے ایمان لاؤ جیسے یہ لوگ (یعنی صحابہ کرام ) ایما لائے ۔ ظاہر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صدق دل سے ایمان لانے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین ہی تھے ۔ اسی لئے اللہ تعالٰی نے ان کے ایمان کو آنے والی نسلوں کے لئے معیار حق قرار دیا ۔ آئیے ذرا ان کی زندگیوں کا مطالعہ کریں کہ انہوں نے سر پر عمامہ یا ٹوپی پہنا ہے کہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟۔ چنانچہ حضرت ابو کبشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ٹوپیاں اس طرح کی ہوتی تھیں کہ سروں پر چپکی رہتی تھی ۔ (مشکوۃ باب اللباس )۔ اس روایت کو اگرچہ امام ترمذی نے منکر کہا ہے لیکن یہ روایت متناً صحیح ہے نیز اسے تلقی بالقبول کا درجہ بھی حاصل ہے کیونکہ امت میں ہر دور کے اندر اس روایت پر عمل ہوتا رہا ہے جو اس روایت کا مؤید ہے۔ حضرت نافع رحمۃ اللہ علیہ تابعی فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہھا کو شملہ اپنے دونوں منڈھوں کے درمیان ڈالتے دیکھا ۔ (شمایل ترمذی باب ماجاء فی عمامہ)۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما سے کسی نے پوچھا کہ عمامہ باندھنا سنت ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟ ۔ فرمایا ” ہاں سنت ہے “۔ اور مزید فرمایا ” عمامہ باندھا کرو کہ اسلام کا نشان ہے ، مسلمان اور کافر میں فرق کرنے والا ہے ” ( عینی عمد ۃ القاری ج 21 ص30)۔ عبید اللہ جو نافع رحمۃ اللہ علیہ تابعی کے شاگرد ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد رحمۃ اللہ علیہ ( حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پوتے )اورسالم بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پوتے ) کو ایسا کرتے ( یعنی شملہ اپنے دونوں مونڈھوں کے درمیان ڈالتے ) دیکھا۔ ۔ (شمایل ترمذی باب ماجاء فی عمامہ)۔ اس روایت کے متعلق علامہ بیجوری رحمۃ اللہ علیہ مواہب لدنیہ میں فرماتے ہیں کہ ” واشارہ بذالک الی انہ سنۃ مؤکدہ محفوظۃ لم یترکھا الصلحا “(مواہب لدنیہ ص 101)۔ یعنی سر پر پگڑیاں باندھنا ایک ایسی سنت مؤکدہ ہے جو ہمیشہ محفوظ رکھی گئی اور اس کو صلحاء یعنی نیک بندوں نے کبھی نہیں چھوڑا ۔ نیز حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کی مندرجہ بالا روایت جس میں سیاہ عمامہ باندھ کر خطبہ کا ذکر ہے اس کے بارے میں صاحب اتحافات والے لکھتے ہیں کہ ” ھذہ الخطبۃ وقعت فی مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم الذی توفٰی فیہ “۔( شرح شمایل اتحافات ص 159 )۔ یعنی یہ خطبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الوفات میں دیا تھا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے آخر لمحات تک سر پر عمامہ باندھا۔ علامہ بیجوری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ” والعامۃ سنۃ لا سیما للصلوٰۃ و بقصد التجمل لا خبار کثیرۃ فیھا ” ۔ (مواہب لدنیہ )۔ اس عبات میں علامہ بیجوری رحمۃ اللہ علیہ نے چار چیزوں کا ذکر فرمایا ہے ۔ ۔(۱) کہ عمامہ باندھنا سنت ہے ۔ ۔(۲) کہ عمامہ نماز کے لئے اور زیادہ اہمیت رکھتا ہے ۔ ۔(۳) کہ خوبصورتی کی علامت ہے ۔ ۔(۴) کہ بہت ساری روایات سے اس کا ثبوت ملتا ہے ۔ ان تمام روایات و آثار سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ، تابعین عظام رحمۃ اللہ علیھم اور شارحین حدیث سر پر ٹوپی بھی پہنتے تھے اور اس کے اوپر عمامہ بھی باندھا کرتے تھے ۔ نیز اس کو سنت بھی سمجھتے تھے ۔ اور یہی کچھ احناف اہلسنت والجماعت بھی کہتے ہیں۔ غیر مقلدین کے اپنے علماء کی گواہی :۔ غیر مقلدین کو اگر محدیثین اور مجتہدین کی باتوں پر یقین نہیں آتا تو اپنے علمائے غیر مقلدین ہی کو دیکھ لیں ۔ شاید انہیں ان پر یقین آجائے ۔ چنانچہ میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں ” ٹوپی و عمامہ سے نماز پڑھنا اولٰی ہے کیونکہ یہ امر مسنون ہے “۔ ( فتاوٰی نذیریہ ج 1 ص 240 )۔ غیرمقلد مولانا ثناء اللہ امرتسری لکھتے ہیں کہ “نماز کا مسنون طریقہ وہی ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بالدوام ثابت ہے یعنی بدن پر کپڑا اور سر ڈھکا ہوا، پگڑی یا ٹوپی سے”۔( فتاوٰ ی ثنایہ ج 1 ص 525 )۔ یہی کچھ ابوداود غزنوی اور دیگر علمائے اہل حدیث نے لکھا ہے ۔ تفصیل کے لئے دیکھیے کنزل الحقائق۔ (ص 27 اور نزل الابرار ج1ص114)۔ یہاں پر غیر مقلدین کے دلدادہ علامہ ابن قیم کے حوالے سے بھی ایک بات سن لیجئے وہ فرماتے ہیں کہ ” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی شخص کو اس وقت تک شہر کا حاکم مقرر نہ فرماتے تھے جب تک اسے عمامہ نہ بندھواتے تھے ۔(زادالمعاد ج 1ص50)۔ اسی طرح ابن قیم اپنے استاد علامہ ابن تیمیہ سے پگڑی اور سملہ کی حمایت میں ایک طویل روایت لانے کے بعد فرماتے ہیں ” جو اس سنت کا منکر ہے وہ جاہل ہے
|
Sponsored Links |
|
Bookmarks |
Tags |
ا, اللہ, اور, حکم, سر, نماز, ننگے, کا |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : | ROSE | Hadees Shareef | 6 | 07-15-2012 09:45 PM |
روحانی اور جسمانی پاکیزگی کے متعلق اللہ ج | ROSE | Quran | 4 | 07-06-2012 08:46 PM |
اللہ نے مسلمان کی جان و مال خرید لی ہیں | ROSE | Quran | 2 | 07-06-2012 08:44 PM |
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول & | ROSE | Hadees Shareef | 4 | 02-12-2012 12:26 AM |
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : | ROSE | Hadees Shareef | 5 | 02-10-2012 10:49 PM |