M noth!ing without My MoM
|
|
Posts: 2,234
Country:
Star Sign:
Join Date: Jan 2009
Gender:
|
|

سوال
محترم جناب مفتی صاحب!
السلام علیکم!
آپ سے مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ یوفون نامی ایک موبائل کمپنی نے اپنے صارفین کو کو ایک سہولت دی ہے کہ اگر کسی صارف کا بیلنس ختم ہوجاتا ہے تو موبائل کمپنی اسے 15 روپے تک کا ادھار وقتی طور پے لےنے کی اجازت دیتی ہے اور جب وہ شخص اپنے موبائل میں جیسے ہی بیلنس ڈالےگا تو کمپنی اپنے 15روپے فوری طور پے واپس لےلیگی۔
یہ ایک اچھی سہولت ہے اور ہم نے اسے کافی استعمال کیا۔آج کسی نے مجھے بتایا کہ کمپنی 15 روپے ادھار دے کر واپس 15 روپے لینے کے بجائے 15 روپے اور 60پیسے لیتی ہے۔
اس بات کی تصدیق کے لیے میں نے کمپنی فون کرکے معلوم کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ 60پیسے جو ہم اضافی لے رہے ہیں یہ ہمارے سروس چارجز ہیں۔ اب آپ برائے مہر بانی رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ معاملہ سود ہے؟
اگر ہے تو کیا ہم اس میں گناہ گار ہونگے؟
والسلام
سائل: یوسف
جواب
بصورتِ مسئولہ کمپنی اپنے صارف کو پندرہ روپے کی خدمات مہیا کرتی ہے۔صارف جب مذکورہ خدمات سے فائدہ اٹھالیتا ہے تو وہ کمپنی کا پندرہ روپے کا مقروض بن جاتا ہے ،جب کہ کمپنی قرض کی وصولی کے وقت اس سے ساٹھ پیسے زائد وصول کرتی ہے ۔قرض پر زائد وصولی شرعاً سودہے جس کا ناجائز ہونا واضح ہے۔
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
نوٹ : تفصیلی ،مدلل اور باحوالہ فتویٰ کے لیے تحریری سوالنامہ جامعہ کے پتہ پر بھیج کرجواب حاصل کر سکتے ہیں
|