ایک بادشاہ کا غلام بھاگ گیا، کچھ لوگوں نے اس کا تعاقب کیا اور گرفتار کر کے بادشاہ کے سامنے پیش کیا ۔
وزیر کو اس غلام سے دشمنی تھی۔ اس نے بادشاہ کو مشورہ دیا کہ اس کو قتل کر دیا جائے۔ بادشاہ نے غلام کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا
غلام نے ہاتھ باندھ کر عرض کی کہ حضور کے حکم کے سامنے میرا سر خم، لیکن کیونکہ میں حضور کا نمک کھا کر پلا ہوں اس لیے نہیں چاہتا کہ قیامت کے دن آپ پر میرے ناحق قتل کا الزام لگایا جائے۔ اور لوگ بھی آپ کو ظالم نہ کہیں کہ غلام پر ظلم کیا گیا ہے
اگرآپ اجازت دیں تو میں اس وزیر کو مار ڈالوں پھر اس کے قصاص میں آپ مجھے قتل کر دیں ۔ اس صورت میں میرا قتل جائز ہو گا۔ اور لوگ بھی آپ پر انگلی نہیں اٹھا سکیں گے
بادشاہ ہنس پڑا اور وزیر سے کہا اب تیری کیا رائے ہے؟
وزیر نے کہا: جہاں پناہ میری رائے میں یہ مناسب ہے کہ خدا کے لیے اپنے پدر بزرگوارکی قبر کے صدقے میں اس کو آزاد کر دیجیے تا کہ یہ مجھے کسی بلا میں نہ پھنسا دے۔
دوسروں کے لیے برا سوچنے سے پہلے سوچ لیں کہ وہ آپ کے ساتھ بھی برا کر سکتا ہے