درویشوں کا شہر
یہ بھکاریوں کا شہر نہیں درویشوں کا شہر ہے ۔ممکن ہے یہ شخص جسے آپ بھکاری سمجھ رہے ہیں درویش ہو ۔ ایسا درویش جو آپ کو ہفت اقلیم کی بادشاہت بخش سکتا ہو ۔ اس وقت دفعتہ مجھے خیال ایا کہ مکہ اور مدینہ منورہ میں میں نے کوئی بھکاری نہیں دیکھا تھا
"یہاں بھکاری نہیں ہوتے کیا ؟" میں نے پوچھا
"نہیں " وہ بولے ۔
"حاجت مند نہیں ہوتے ؟"
"ہوتے ہیں " وہ بولے " فرق صرف یہ ہے کہ ہمارے ہاں حآجت مند غنی کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ۔ یہاں غنی حاجت مند کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں ۔ہمارے ہاں حآجت مند ہاتھ پھیلاتے ہیں ، یہاں دینے والے حاجت مند کی منت کرتے ہیں کہ میری پیشکش قبول فرما کر مجھ پر احسان کریں ۔"
وہ درویش جسے میں بھکاری سمجھا تھا ، میرے قریب آ گیا ۔ اس نے میرے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور بڑے پیار سے تھپکنے لگا ۔اس کی مسکراہٹ میں " بخشم سمرقند و بخارا" کی واضح جھلک تھی ۔
"مدینہ منورہ شہر سے کوئی بھی واقف نہیں ہے ۔کوئی بھی واقف نہیں ہو سکتا ۔ یہ شہر کسی کو نظر نہیں اتا ۔ کوئی اسے دیکھ نہیں سکتا ۔ چونکہ یہ شہر عظیم مینار کے ساۓ میں چھپا ہوا ہے ۔ جدھر بھی دیکھو ، جدھر نظر اٹھاؤ عظیم مینار کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا ، تم جو سراٹھا کر اس عظیم مینار کی بلندی دیکھنا کا جائزہ بھی نہیں لے سکتے ، تم اس شہر کو کیا دیکھو گے ؟"
از لبیک ممتاز مفتی صفحہ 287