|
|
Posts: 52,341
Country:
Star Sign:
Join Date: Dec 2009
Location: RAWALPINDI
Gender:
|
|
پندرھويں شب کي فضيلت
شعبان المعظم کي پندرھيوں شب کو عبادت کرنا بہت ہي فضيلت کا باعث ہے اس شب کو شب قدر اور شب برات بھي کہا جاتا ہے، اس شب کي فضيلت کے بارے ميں حضور نے فرماياہ کہ شعبان المعظم کي پندرھيوں شب کو اللہ تعالي آسمان و دنيا پر جلوہ افروز ہوتا ہے اور اس شب کو اپنے بندوں کيلئے بے شمار دروازے اپني رحمت کے کھول ديتا ہے، اور فرماتا ہے کون ہے جو آج رات مجھ سے بخشش کي طلب کرتا ہے اور مین اس کے گناہوں کو بخش دوں، ہے کوئي رزق مانگنے والا کہ ميں اسے رزق دوں اور ہے کوئي مصائب و آفات ميں مبتلا کہ میں اس کي مشکلات آسان کردوں تاکہ اس کے مصائب خمت ہوجائيں، حتي کے يونہي لوگوں پر رحمتوں کي يہ منادي جارہي رہتي ہے فجر طلوع ہوجاتي ہے۔
ابن ماجہ
شعبان المعظم کي پندرھيوں شب کي فضيلت بيان کرتے ہوئے ابن اسحق نے حضرت انس بن مالک سے ايک روايت نقل کي ہے کہ مجھے حضور نے حضرت عائشہ صديقہ عنہا کے پاس کسي کام کي غرض سے بھيجا ميں نے حضرت عائشہ سے عرض کي کہ جلدي کيجئے ميں حضور کو اس حال میں چھوڑ کر آيا ہوں، آپ پندرہ شعبان کي شب کے بارے ميں گفتگو فرمارہے تھے، حضرت عائشہ نے مجھ سے فرمايا اے انس بيٹھ مین تجھے شعبان کي پندرھويں شب کے بات سنائوں، ايک مرتبہ يہ رات ميري باري کي تھي، حضور تشريف لائے اور ليٹ گئے، رات ميں بيدار ہوئي تو ميں نے آپ کو نہ پايا ميں نے اپنے دل میں يہ خيال کيا کہ شايد آپ کسي اور بي بي کے پاس تشريف لے گئے ہوں گے، ميں اپنے گھر سے باہر نکلي جب ميں مسجد سے گزري تو ميرا پائوں آپ کے ساتھ چھو گيا، اس وقت آپ سجدے ميں تھے، اور فرما رہے تھے، اے ميرے جسم دل نے تجھے سجدہ کيا ميرا دل تجھ پر ايمان لايا، اور يہ ميرا ہاتھ ميں نے اس ہاتھ سے کبھي اپے جسم کو گناہ سے آلوہ نہيں کيا، اے پروردگار تجھ سے ہي ہر عظيم کام کي اميد کي جاتي ہے، ميرے بڑے گناہوں کو بخش، اس ميں کان اور آنکھ پيدا کي، جسے تو نے پيدا کيا، اسے صورت بخشي مجھے ڈرنے والا دل عطا فرمايا جو شرک اور بري سے پاک ہو، کافر اور بد بخت نہ ہو، پھر آپ سجدہ ميں گر گئے، اور ميں نے سنا آپ اس فرما رہے تھے يا اللہ ميں تيري رضا کے ساتھ تيري طفيل تيري گرفت سے پناہ مانگتا ہوں، عفو کے طفيل، تيرے عذاب سے اور ميں تيري مکمل تعريف نہيں کرسکتا، کہ تو نے اپني تعريف کي ہے، ميں وہ کچھ کہتا ہوں جو کچھ ميرے بھائي دائود عليہ سلام نے کہا ميں اپنا چہرہ اپنے آقا کے لئيے خاک آلود کرتا ہوں اور ميرا آقا اس لائق ہے کہ اس کے آگے چہرہ خاک آلود کيا جائے۔
پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھايا تو ميں نے عرض کيا، يارسول اللہ ميرے ماں باپ آپ پر قربان آپ يہاں تشريف فرما ہيں میں وہاں تھي، آپ نے فرمايا اے حميرا کيا تم نہيں جانتي کہ يہ پندرہ شعبان کي شب ہے، اس رات ميں اللہ تعالي بنو کلب کے ريوڑوں کے بالوں کے برابرا لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے مگر چھ آدمي اس رات بھي محروم رہتے ہيں، شرابي، والدين کا نافرمان، عادي زاني، چغل خور، قاطع رحم اور چنگ درباب بجانے والا، ايک وايت ہے ميں رباب بانے والے کي جگہ مصور کا لفظ ہے۔
|
|
Posting Rules
|
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts
HTML code is Off
|
|
|
All times are GMT +5. The time now is 01:24 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.