MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community
»
Islam
»
Quran
»
فاقہ، تنگ دستی اور ملبوسات میں تھوڑی چیزو
Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!!
|
 |
|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
حدیث نمبر 520
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم خندق والے دن خندق کھود رہے تھے کہ ایک نہایت سخت چٹان سامنے آگئی۔ صحابہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ خندق میں یہ ایک چٹان سامنے آگئی ہے (جو ٹوٹ نہیں رہی)۔ آپ نے فرمایا: ''میں خود (خندق میں) اترتا ہوں۔'' پھر آپ کھڑے ہوئے اور (بھوک کی وجہ سے) آپ کے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا تھا۔ اور تین دن ایسے گزرے تھے کہ ہم نے کوئی چیز چکھی تک نہیں تھی۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال پکڑی اور چٹان پر ماری جس سے وہ ریت کی طرح ذرہ ذرہ ہوگئی۔ حضرت جابر کہتے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے گھر جانے کی اجازت عنایت فرمائیں۔ (میں گھر گیا) اور اپنی بیوی سے کہا: "میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی حالت دیکھی جو میرے لیے نا قابل بر داشت ہے۔ کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے؟" اس نے کہا میر ے پاس کچھ جو اور ایک بکری کا بچہ ہے۔ میں نے بکری کے بچے کو ذبح کیا اور اس نے جَو پیسے حتی کہ ہم نے گوشت ہنڈیا میں ڈال دیا۔ پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آٹا روٹی پکانے کے قابل ہوگیا تھا اور ہنڈیا چولہے پر رکھی ہوئی تھی جو پکنے کے قریب تھی۔ میں نے عرض کیا: "اے اللہ کر رسول! میرے پاس تھوڑا سا کھانا ہے لہٰذا آپ اور ایک یادو آدمی چلیں۔ آپ نے پوچھا: "وہ کھانا کتنا ہے؟'' میں نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ''بہت ہے اور اچھا ہے اپنی بیوی سے کہو کہ وہ میرے آنے تک چولہے سے ہنڈیا نہ اتارے اور تنور سے روٹیاں نہ نکالے۔'' اور آپ نے عام اعلان فرمادیا: ''اٹھو (جابر کے گھر چلیں)۔'' پس تمام مہاجر اور انصار صحابہ کھڑے ہوگئے۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اسے کہا: "اللہ تجھ پر رحم کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہاجر و انصار اور جو بھی آپ کے ساتھ تھے سب آگئے ہیں" ان کی بیوی نے کہا: "کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کھانے کے متعلق پوچھا تھا؟" میں نے کہا: "ہاں!" (اتنے میں صحابہ آگئے اور) آپ نے فرمایا: ''اندر آجاؤ اور تنگی، بھیڑ نہ کرو، آپ نے روٹی کے ٹکڑے کرنا اور اس پر سالن رکھنا شروع کیا۔ آپ ہنڈیا سے سالن اور تنور سے روٹی نکال لیتے تو انہیں ڈھانپ دیتے اور اپنے صحابہ کو پیش کرتے اور پھر نکالتے (اور دوسرے صحابہ کو دیتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم روٹی کے ٹکڑے اور اس پر سالن ڈالتے رہے (اور صحابہ کو دیتے رہے) حتی کہ وہ سب سیر ہوگئے اور اس میں کچھ کھانا بچ بھی گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ''(اے جابر کی بیوی!) تم اسے خود بھی کھاؤ اور ہدیہ بھی بھیجو کیونکہ لوگ بھوک کا شکار ہیں۔'' (متفق علیہ)
|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
ایک اور روایت میں ہے حضرت جابر کہتے ہیں کہ جب خندق کھودی جارہی تھی تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا دیکھا، پس میں اپنی بیو ی کے پاس آیا تو اس سے پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت بھوک میں دیکھا ہے؟ اس نے ایک تھیلی مجھے دکھائی جس میں تقریباً ایک صاع (اڑھائی کلو) جَو تھے اور ہمارے پاس بکری کا ایک پالتو بچہ بھی تھا۔ میں نے اسے ذبح کیا اور اس نے جَو پیسے اور میرے فارغ ہونے تک وہ بھی جَو پیس کر فارغ ہوگئی۔ میں نے گوشت بناکر ہنڈیا میں ڈال دیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میری بیوی نے کہا: "مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے سامنے رسوا نہ کرنا" (کیونکہ کھانا کم تھا)۔ پس میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور چپکے سے آپ سے بات کی۔ میں نے کہا: "اے اللہ کے رسول ہم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے۔ اور ایک صاع جَو پیسے ہیں۔ لہٰذا آپ تشریف لائیں اورچند ساتھی آپ کے ساتھ آئیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ آواز بلند اعلان فرمایا: ''اے خندق والو! جابر نے تمہارے لیے کھانا تیار کیا ہے تم سب آؤ۔'' اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میرے آنے تک تم اپنی ہنڈیا اتارنا نہ اپنے آٹے کی روٹی پکانا۔'' پس میں آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی لوگوں کے آگے آگے چلتے ہوئے تشریف لائے حتیٰ کہ میں اپنی بیوی کے پاس آیا (اور اسے اس واقعہ کی خبر دی) تو اس نے مجھ سے جھگڑنا اور مجھے کوسنا شروع کردیا۔ میں نے کہا میں نے ویسے ہی کیا تھا جیسے تم نے کہا تھا۔ پس میری بیوی نے آٹا نکالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی۔ پھر آپ ہماری ہنڈیا کی طرف آئے اور اس میں بھی لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی۔ اور پھر فرمایا: ''کوئی روٹی پکانے والی بلالے۔ وہ تیرے ساتھ روٹی پکائے۔ اور اپنی ہنڈیا سے پیالوں میں ڈالتی جاؤ۔ اور اسے چولہے سے نہ اتارو۔'' اور یہ سارے افراد ایک ہزار تھے۔ میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان سب نے کھالیا حتیٰ کہ وہ باقی چھوڑ گئے اور چلے گئے اور ہماری ہنڈیا ویسے ہی ابل رہی تھی اور ہمارے آٹے سے روٹیاں پک رہی تھیں اور آٹا پہلے کی طرح تھا۔
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (3957۔فتح)، و مسلم (2039)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
حدیث نمبر 521
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ نے اپنی زوجہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی ہے جو کمزور اور نحیف محسوس ہوئی۔ میرا خیال ہے کہ یہ بھوک کی وجہ سے ہے، کیا تمہارے پاس کوئی چیزہے؟" انہوں نے کہا: "ہاں" پھر انہوں نے جَو کی چند روٹیاں نکالیں، اپنا دوپٹہ لیا اور اس کے ایک کنارے میں لپیٹ دیں۔ پھر انہیں میرے (حضرت انس کے) کپڑے کے نیچے چھپا دیا اور اس کا بعض حصہ میرے جسم پر لپیٹ دیا اور پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا۔ میں وہ لے کر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں تشریف فرما پایا اور بھی لوگ بھی آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ میں ان کے پاس جاکر کھڑا ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: "کیا تجھے ابو طلحہ نے بھیجا ہے؟'' میں نے عرض کیا: "جی ہاں!" آپ نے فرمایا: ''کھانے کے لیے؟'' میں نے عرض کیا: "جی ہاں!" پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب اٹھو۔'' پس وہ سب چلے اور میں ان کے آگے آگے چلا حتیٰ کہ میں ابو طلحہ کے پاس پہنچ گیا اور انہیں پوری بات بتائی تو ابو طلحہ نے کہا: "اے ام سلیم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام ساتھیوں سمیت تشریف لارہے ہیں اور ہمارے پاس تو اتنا کھانا نہیں جو انہیں کھلاسکیں" ام سلیم نے کہا: "اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں" ابو طلحہ باہر کو چلے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طلحہ کے ساتھ (گھر کی طرف) آئے حتی کہ دونوں گھر میں داخل ہوگئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم سے فرمایا: ''اے ام سلیم! تمہارے پاس جو کچھ ہے لے آؤ۔'' پس وہ وہی روٹیاں لے کر آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انہیں توڑا گیا۔ حضرت ام سلیم نے گھی کے ڈبے سے ان پر گھی نچوڑا اور انہیں سالن والا بنادیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں جو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہا۔ پھر فرمایا: ''دس آدمیوں کو کھانے کی اجازت دو۔ پس حضرت ابو طلحہ نے اسی طرح انہیں بلایا۔ پس انہوں نے سیر ہوکر کھانا کھایا، پھر وہ باہر چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ''دس آدمیوں کو اجازت دو۔'' پس ابو طلحہ نے انہیں بلایا۔ پس انہوں نے بھی سیر ہو کر کھانا کھایا اور وہ بھی باہر چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ''دس آدمیوں کو اجازت دو۔'' پس انہوں نے انہیں بھی اجازت دی تو ان سب نے سیر ہو کر کھانا کھا لیا اور یہ ستر یا اسی آدمی تھے۔'' (متفق علیہ)
ایک اور روایت میں ہے کہ دس دس آدمی داخل ہوتے اور نکلتے رہے حتیٰ کہ کوئی ایسا شخص باقی نہ رہا جو داخل نہ ہوا ہو اور اس نے سیر ہوکر کھانا نہ کھایا ہو پھر (ان سب کے کھانے کے بعد) اس (باقی ماندہ) کھانے کوجمع کیا گیا تو وہ اسی طرح تھا جس طرح کھانے سے قبل تھا۔
ایک اور روایت میں ہے کہ انہوں نے دس دس آدمیوں کی صورت میں کھانا کھایا حتیٰ کہ اسی (80) آدمیوں نے ایسے کھایا۔ پھر اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر والوں نے کھایا اور باقی کھانا بھی چھوڑا۔
|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
ایک اور روایت میں ہے کہ انہوں نے کھانا بچادیا جو پڑوسیوں کو پہنچایا گیا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی سے ایک روایت ہے کہ میں ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا اور آپ نے اپنے پیٹ پر پٹی باندھی ہوئی تھی۔ میں نے آپ کے بعض ساتھیوں سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیٹ پر پٹی کیوں باندھی ہوئی ہے؟ انہوں نے کہا: بھوک کی وجہ سے۔ پس میں ابو طلحہ کے پاس گیا جو ام سلیم بنت ملحان کے شوہر تھے۔ میں نے کہا: "اباجان! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نے اپنے پیٹ پر پٹی باندھی ہوئی ہے، اور آپ کے بعض ساتھیوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بھوک کی وجہ سے پٹی باندھی ہوئی ہے پس ابو طلحہ میری والدہ کے پاس گئے اور پوچھا: "کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے؟" انہوں نے کہا: "ہاں! میرے پاس روٹی کے کچھ ٹکڑ ے چند کھجوریں ہیں۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے ہمارے پاس تشریف لائیں تو ہم آپ کو سیر کردیں گے اور اگر آپ کے ساتھ دوسرے لوگ بھی آئے تو پھر یہ ان کے لیے کم ہو جائے گا۔" اور پھر باقی مکمل حدیث بیان کی۔
توثیق الحدیث :أخرجہ البخاری (5171۔فتح)، و مسلم(2040) والروایات الأخری عند مسلم
|