Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#21)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 296 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور خرچ کی ابتدا ان سے کر جن کی دیکھ بھال کا تو ذمہ دار ہے اور بہترین صدقہ وہ ہے جو اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے بعد ہو اور جو شخص (سوال یا حرام سے) بچنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بچا لیتا ہے اور جو شخص بے نیازی چاہے تو اللہ تعالیٰ اسے بے نیاز کردیتا ہے۔'' (بخاری) توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (2943۔فتح)
|
Sponsored Links |
|
(#22)
![]() |
|
|||
باب 37 پسندیدہ اور عمدہ چیزیں خرچ کرنا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تم ہرگز نیکی میں کمال حاصل نہ کرسکو گے جب تک اپنی پسندیدہ چیز سے کچھ خرچ نہ کرو۔ اور جو چیز خرچ کرو گے سو اللہ کو معلوم ہے۔ (سورة آل عمران :92) اور فرمایا: ''اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے پاکیزہ چیزیں خرچ کرو اور ان چیزوں سے (خرچ کرو) جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے اگائی ہیں۔ اور ناپاک یا ردی کا ارادہ نہ کرنا کہ تم اس میں سے خرچ کرو۔'' (سورة البقرة :267) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حدیث نمبر 297 حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصارِ مدینہ میں سے کھجوروں کے باغات کے لحاظ سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ مالدار تھے اور انہیں اپنے اموال میں سے بیر حاء نامی باغ سب سے زیادہ محبوب تھا اور یہ مسجد نبوی کے سامنے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے تھے اور وہاں کا پاکیزہ اور شیریں پانی نوش فرماتے تھے۔ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ''تم ہرگز نیکی حاصل نہیں کرسکتے یہاں تک کہ اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو۔'' تو ابو طلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! اللہ نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی کہ تم ہرگز نیکی حاصل نہیں کر سکتے۔ یہاں تک کہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو'' اور مجھے اپنے مال میں سے سب سے زیادہ محبوب مال بیر حاء کا باغ ہے۔ لہٰذا یہ اللہ کے لیے صدقہ ہے۔ اور میں اللہ سے اس کے اجر کی اور اس کے ہاں اس ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں۔ پس اے اللہ کے رسول! آپ اللہ کی عطا کردہ راہنمائی کے مطابق اسے جہاں اور جیسے چاہیں استعمال میں لائیں۔" یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''واہ واہ! بہت خوب! یہ مال تو بہت ہی نفع بخش ہے! یہ مال تو بہت ہی نفع بخش ہے۔ تم نے جو کچھ کہا میں نے سن لیا۔ میرا تو خیال یہ ہے کہ تم اسے اپنے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کردو۔'' ابو طلحہ نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! میں ایسے ہی کروں گا۔" پس حضرت ابو طلحہ نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچازاد بھائیوں میں تقسیم کردیا۔ (متفق علیہ) توثیق الحدیث:أخرجہ البخاری (3253۔فتح)، و مسلم (998)
|
(#23)
![]() |
|
|||
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ باب 38 اپنے اہل خانہ، باشعور اولاد اور تمام ماتحتوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے کا حکم دینا اور اس کی مخالفت سے انہیں منع کرنا، ان کی تادیب کرنا اور اللہ تعالیٰ کی منہیات کے ارتکاب سے انہیں منع کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو اور اس پر قائم رہو۔'' (سورة طہٰ:132) اور فرمایا: ''اے ایمان والو! تم اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔ (سورة التحریم:6) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حدیث نمبر 298 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لی اور اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تھو، تھو! اسے پھینک دو۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے؟'' (متفق علیہ) اور ایک اور روایت میں ہے کہ ''ہمارے لیے صدقہ حرام ہے۔'' توثیق الحدیث:أخرجہ البخاری (3543۔فتح)، و مسلم (1069) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#24)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 299 حضرت ابو حفص عمر بن ابی سلمہ عبد اللہ بن عبد الاسد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ربیب (سو تیلے بیٹے یعنی حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر پرورش ایک چھوٹا بچہ تھا اور کھاتے وقت میرا ہاتھ پلیٹ یا پیالے میں گھومتا تھا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا:'' اے لڑکے! کھاتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لو، (بسم اللہ پڑھو)، دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے قریب (سامنے) سے کھاؤ'' پس اس کے بعد میرے کھانے کا طریقہ یہی رہا۔ (متفق علیہ) توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (5219۔فتح)، و مسلم (2202)
|
(#25)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 300 حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، آپ نے فرمایا: ''تم سب ذمہ دار ہو اور تم سب سے اپنی رعیت کے بارے میں باز پرس ہوگی۔ امام (حکمران) ذمہ دار ہے اور وہ اپنی رعیت کے بارے میں مسؤل ہے، آدمی اپنے گھر کا ذمہ دارہے اور وہ اپنی رعیت کے بارے میں مسؤل ہے عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار اور نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت (مال و اسباب) کے بارے میں باز پرس ہوگی، پس تم سب ذمہ دار ہو اور تم سب سے اپنی اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔'' (متفق علیہ) توثیق الحدیث کے لیے حدیث نمبر (283) ملاحظہ فرمائیں۔
|
(#26)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 301 حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے اور وہ اپنے دادا حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اپنے بچوں کو نماز کی تلقین کرو جب وہ سات سال کے ہوں اور جب وہ دس سال کی عمرکو پہنچ جائیں (اور نماز میں سستی کریں) تو اس پر نہیں سزا دو اور ان کے درمیان بستروں کو الگ الگ کردو۔'' (ابو داؤد اس کی سند حسن ہے۔) توثیق الحدیث: صحیح لغیرہ۔ أخرجہ أبو داؤد (495)، و أحمد (1802'187)، و الحاکم (1971) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#27)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 302 حضرت ابو ثریہ سبرہ بن مبعد جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بچے کو سات سال کی عمر میں نماز سکھاؤ اور دس سال کی عمر میں (اگر نماز میں کوتاہی کرے تو) اس پر اسے سزا دو۔'' (حدیث حسن ہے، اسے ابوداؤد و ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے کہا کہ حدیث حسن ہے) ابو داؤ کے الفاظ یہ ہیں: "جب بچہ سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز کا حکم دو۔"
|
(#28)
![]() |
|
|||
باب 39 پڑوسی کے حقوق اور اس کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو نیز رشتے داروں، یتیموں، مسکینوں،رشتے دار پڑوسی اور اجنبی پڑوسی اور پہلو کے ساتھی اور مسافر اور اپنے مملوکوں (غلاموں) کے ساتھ احسان کرو۔'' (سورة النساء :36) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حدیث نمبر 303 حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''حضرت جبرئیل پڑوسی کے بارے میں مجھے مسلسل تاکید کرتے رہے حتیٰ کہ میں سمجھا کہ وہ اسے وراثت میں بھی شریک ٹھہرادیں گے۔'' (متفق علیہ) توثیق الحدیث:أخرجہ البخاری(44110۔فتح)' ومسلم(2624 و 2625)۔
|
(#29)
![]() |
|
|||
۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حدیث نمبر 304 حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے ابوذر! جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ کرلو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھو۔'' (مسلم) اور مسلم ہی کی روایت میں ہے کہ حضرت ابو ذر بیان کرتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی: ''جب تم شور بے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ کرلو، پھر اپنے پڑوسیوں کے گھر والوں کو دیکھو اور بھلائی کے ساتھ اس میں سے انہیں پہنچاؤ۔'' توثیق الحدیث:أخرجہ مسلم(2625)(142)، والروایة الثانیة لہ (2625) (143) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#30)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 305 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کی قسم! وہ مومن نہیں، اللہ تعالیٰ کی قسم! وہ مومن نہیں، اللہ تعالیٰ کی قسم! وہ مومن نہیں، عرض کیا گیا: "کون یا رسول اللہ؟" آپ نے فرمایا: ''وہ شخص جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہیں'' (متفق علیہ) اور مسلم کی روایت میں ہے: ''وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔'' توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (44310۔فتح)، و مسلم(46) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
ساتھ, کرنا, کے |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
کافی کا استعمال دل کی دھڑکنوں کو بے ترتیب ہ | ROSE | Health & Care | 10 | 05-31-2013 06:40 PM |
انگور کا استعمال بیماریوں سے محفوظ رکھتا ¬ | ROSE | Health & Care | 3 | 05-28-2013 11:28 PM |
عورتوں کے ساتھ بھلائی کرنا | life | Hadees Shareef | 48 | 08-09-2012 02:13 AM |
کى لیکس نے ڈھول بجایا،کرتوتوں سے پردہ اٹھ | ROSE | Funny Poetry | 15 | 10-02-2011 10:29 PM |
کڑی تھی دھوپ اور بے سائباں وہ کر گیا مجھ کو | ROSE | Miscellaneous/Mix Poetry | 2 | 09-04-2011 05:47 PM |