Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#21)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 331 حضرت ابو ایوب خالد بن زید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کردے اور جہنم کی آگ سے دور کردے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰة دو اور صلہ رحمی کرو'' (متفق علیہ) توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (2613)، و مسلم (13) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
Sponsored Links |
|
(#22)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 332 حضرت سلیمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی روزہ افطار کرے، تو کھجور کے ساتھ افطار کرے، ا س لیے کہ (اس میں) برکت ہے، اگر کھجور نہ ملے تو پانی سے (افطار کرے) اس لیے کہ یہ پاک کرنے والاہے'' اورفرمایا: ''مسکین پر صدقہ صرف صدقہ ہے اور رشتے دار پر (کیا گیا صدقہ) دو حیثیتیں رکھتا ہے صدقہ اور صلہ رحمی۔'' (ترمذی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا کہ حدیث حسن ہے) توثیق الحدیث: ضعیف۔ أخرجہ الترمذی (658) بتمامہ واللفظ لہ و أبو داؤد (2355)۔ و ابن ماجہ (1699) شطرہ الأول۔ شاہ سلیم بن عید الہلالی فرماتے ہیں کہ یہ سند ضعیف ہے کیونکہ اس کا دارو مدار باب بنت صلیع پرہے اور وہ مجہولہ ہے۔اس سے حفصہ بنت سیرین کے علاوہ اور کوئی روایت نہیں کرتا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#23)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 333 حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی جسے میں پسند کرتا تھا اور حضرت عمر (میرے والد) اسے ناپسند کرتے تھے، اس لیے انہوں نے مجھے کہا کہ اسے طلاق دے دو، لیکن میں نے انکار کردیا۔ پس حضرت عمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''طلاق دے دو۔'' (ابوداؤد، ترمذی، اور امام ترمذی نے فرمایا: ''حدیث حسن صحیح ہے") توثیق الحدیث: حسن۔ أخرجہ ابو داؤد (5138)، والترمذی (1189)، وابن ماجہ (2088) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#24)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 334 حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا تو اس نے کہا: "میری ایک بیوی ہے اورمیری والدہ اسے طلاق دینے کا حکم دیتی ہے (میں کیا کروں)" انہوں (ابودرداء) نے کہا: "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ آپ نے فرمایا: ''والدہ ابوابِ جنت میں سے ایک بہترین دوازہ ہے۔ اگر تم چاہو تو اس دروازے کو ضائع کردو یا اس کی حفاظت کرو۔'' (ترمذی۔ حدیث حسن صحیح ہے) توثیق الحدیث:صحیح۔أخرجہ الترمذی (1900)'وابن ماجہ (2089)وغیر ھما مصنف سلیم بن عید الہلالی فرماتے ہیں کہ یہ سند صحیح ہے۔ عطاء راوی کا مختلط ہونا نقصان دہ نہیں ہے۔ کیو نکہ جو اس سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں یعنی حماد بن زید شعبہ اور سفیان وغیر ہ ان سب نے اس (عطاء) کے مختلط ہونے سے پہلے اس سے سماع کیا ہے۔ شیخ البانی ''الصحیحة 914'' میں اس طرف گئے ہیں کہ یہ آخری جملہ (ان شئت) ابو درداء کا قول ہے مرفوع نہیں ہے۔ جیسا کہ سیاق سے ظاہر ہے۔ یہ بڑی باریک تنبیہ ہے۔ اور اس سے پہلے ابن علان بھی دلیل الفالحین (2273)میں اسی طرف گئے ہیں اور فرمایا کہ ان کاقول (ان شئت) خبر کے آخر میں مدرج ہے اور ابو درداء کے کلام سے ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#25)
![]() |
|
|||
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حدیث نمبر 335 حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''خالہ ماں کے مرتبے میں ہے۔'' (ترمذی ، اورفرمایا: کہ حدیث حسن صحیح ہے) توثیق الحدیث:صحیح۔ أخرجہ الترمزی (1904) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ قصہ (3035۔4۔3فتح) نقل کیا ہے۔ جس میں آپ نے فرمایاکہ خالہ ماں کے مرتبے میں ہے کہ جب حضرت علی حضرت جعفر اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم کے درمیان حمزہ کی بیٹی کی پرورش کے بارے میں اختلاف ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر کے حق میں فیصلہ فرمایا اس لیے کہ اس بچی کی خالہ حضرت جعفر کی زوجہ تھیں۔ امام نووی فرماتے ہیں کہ اس باب سے متعلق '' صحیح'' میں بہت سی احادیث ہیں اور مشہور ہیں، ان میں سے اصحاب غار اور جریج کے قصے پر مشتمل احادیث ہیں جو پہلے گزر چکی ہیں (اس کے لیے حدیث نمبر (12) اور حدیث نمبر (259) ملاحظہ فرمائیں۔) ان کے علاوہ بھی ''صحیح'' میں بہت سی مشہور حدیثیں ہیں جنہیں میں نے اختصار کے پیش نظر ذکر نہیں کیا ہے۔ ان میں سے اہم ترین حضرت عمرو بن عبسہ کی طویل حدیث ہے جو ایسے بہت سے جملوں پرمشتمل ہے جن میں اسلام کے قواعد اور اس کے آداب کا بیان ہے۔ میں وہ پوری حدیث ان شاء اللہ باب الرجاء میں ذکر کروں گا۔ اس میں ہے کہ حضرت عمرو بن عبسہ بیان کرتے ہیں کہ میں مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (یعنی نبوت کے ابتدائی دور میں) تو میں نے آپ سے پوچھا: آپ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''میں نبی ہوں۔'' میں نے کہا: نبی کیا ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے۔" میں نے کہا: آپ کو کیا دے کر بھیجا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "اللہ نے مجھے صلہ رحمی کرنے اور بتوں کو توڑنے بھیجا ہے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کو ایک مانا جائے۔ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے۔'' اس طرح تمام حدیث بیان کی۔ (واللہ اعلم) اس حدیث کی توثیق اورشرح حدیث نمبر (438)
|
(#26)
![]() |
|
|||
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
حسن, ساتھ, سلوک, کے |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
والدین کے ساتھ حسنِ سلوک | ROSE | Quran | 3 | 07-04-2012 03:45 PM |
والدین کے ساتھ حسنِ سلوک | PRINCE SHAAN | Quran | 11 | 06-12-2012 04:04 PM |
عشق کو حسن کے انداز سکھالوں تو چلوں | ROSE | Islamic Poetry | 4 | 08-29-2011 04:17 AM |
عشق کو حسن کے انداز سکھالوں تو چلوں | ROSE | Islamic Poetry | 3 | 08-27-2011 06:42 AM |
عشق کو حسن کے انداز سکھالوں تو چلوں | ROSE | Islamic Poetry | 5 | 08-26-2011 06:42 AM |