Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#21)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 193 حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم ضرور نیکی کا حکم کرو اور ضرور برائی سے روکو یا پھر قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنی طرف سے کوئی عذاب بھیج دے پھر تم اس سے دعائیں کرو گے لیکن وہ قبول نہیں کی جائیں گی۔'' (ترمذی۔ امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے) توثیق الحدیث: حسن بشواھدہ۔ أخرجہ الترمذی (2169) اس حدیث کو امام ترمذی نے ضعیف اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے،لیکن اس میں موجود عبد اللہ بن عبد الرحمن انصاری راوی متابعت کے وقت مقبول ہے اور اس حدیث کے دوشاہد ہیں: (1) ابن عمر کو طبرانی نے اوسط میں بیان کیا ہے (4393۔مجمع البحرین)۔ (2) اور دوسرا شاہد ابو ہریرہ سے ہے (4393،مجمع البحرین) ان دنوں سندوں میں اگرچہ کلام ہے لیکن یہ معتبر ہیں۔ تو حذیفہ کی حدیث ان دونوں شواہد کے ساتھ حسن ہے (واللہ اعلم) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
Sponsored Links |
|
(#22)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 194 حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔'' (ابوداؤد، ترمذی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے) توثیق الحدیث: صحیح بشواھدہ۔ أخرجہ أبو داؤد (4344)، والترمذی (2174)، و ابن ماجہ (4011) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#23)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 195 حضرت ابو عبداللہ طارق بن شہاب بجلی احمسی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت سوال کیا جب آپ رکاب میں اپنا قدم مبارک رکھ چکے تھے۔ کہ کون سا جہاد سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا۔'' (نسائی نے اسے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے) توثیق الحدیث: أخرجہ النسائی (1617)، و أحمد (314)، اِسنادہ صحیح کما قال المصنف رحمة اللَّہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#24)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 196 حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بنی اسرائیل میں جو پہلا نقص داخل ہوا وہ یہ تھا کہ اگر ایک آدمی کسی دوسرے آدمی سے ملاقات کرتا تو اسے کہتا: "اے شخص! اللہ سے ڈرو اور جو (برا) کام تو کرتا ہے اسے چھوڑ دے، اس لیے کہ یہ تمہارے لیے حلال نہیں، پھر وہ اسے کل ملتا تو وہ اپنی اسی حالت پر ہوتا تو پھر اس کی یہ حالت اسے اس کا ہم نوالہ، ہم پیالہ اور ہم مجلس بننے سے نہ روکتی۔ جب انھوں نے ایسے کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ایک جیسا کردیا۔'' پھر آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں: ''بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داؤد اور حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) کی زبانی لعنت کی گئی، یہ اس سبب سے جو انھوں نے نافرمانی کی اور و ہ زیادتی کرنے والے تھے، وہ ایک دوسرے کو برائی سے نہیں روکتے تھے جس کا وہ ارتکاب کرتے تھے، وہ یقیناً برا ہے۔ جو وہ کرتے تھے۔ تم اکثر لوگوں کو دیکھو گے کہ یہ کافروں سے دوستی کرتے ہیں۔ البتہ برا ہے جو ان کے نفسوں نے ان کے لیے آگے بھیجا'' آپ نے (فاسِقون) تک تلاوت فرمائی، پھر فرمایا: ''ہرگز نہیں اللہ کی قسم! تم ضرور نیکی کا حکم کرو اور برائی سے روکو اور تم ضرور ظالم کے ہاتھ کو پکڑو، تم ان کو زبردستی حق کی طرف موڑو اور ان کو حق پر مجبور اور پابند رکھو ورنہ اللہ تعالیٰ تم سب کے دلوں کو ایک جیسا کردے گا، پھر تم پر لعنت کرے گا۔ جیسے ان پر لعنت کی۔'' (ابوداؤد، ترمذی۔ امام ترمذی نے کہا کہ حدیث حسن ہے) یہ الفاظ ابو داؤد کے ہیں ۔ اور ترمذی کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہوگئے تو ان کے علماء نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئے، پھر وہ (عالم) بھی ان کی مجلسوں میں بیٹھنے لگ گئے، ان کے ساتھ کھانے پینے لگے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ایک جیسا کردیا اور حضرت داؤد اور حضرت عیسیٰ ابن مریم کی زبانی ان پر لعنت فرمائی۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ زیادتی کرنے والے تھے۔'' پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سیدھے) بیٹھ گئے جب کہ (پہلے) آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ''نہیں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! (تمہاری نجات نہیں) حتیٰ کہ تم انہیں حق کی طرف موڑو۔'' توثیق الحدیث: ضیعف أخرجہ أبوداؤد (4336) والترمذی(3047)، و ابن ماجہ (4006) و غیرھم۔ اس کی سند منقطع ہے کیونکہ ابو عبیدہ نے اپنے باپ عبد اللہ بن مسعود سے نہیں سنا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#25)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 197 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ''اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو ''اے ایمان والو! تم اپنی جانوں کو لازم پکڑو، جب تم خود ہدایت پر ہوگے تو گمراہ لوگ تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے'' اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جب لوگ ظالم کو (ظلم کرتے ہوئے) دیکھیں اور اس کے ہاتھوں کو نہ پکڑیں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو عذاب کی لپیٹ میں لے لے۔ (ابوداؤد، ترمذی، نسائی۔ اسانید صحیح ہیں) توثیق الحدیث: صحیح: أخرجہ أبو داؤد (4338) والترمذی (2168) و ابن ماجہ (4005) باسناد صحیح۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
باب،, ریاض, 21 |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
ریاض الصالحین : 18،19،20 | life | Quran | 9 | 08-07-2012 01:29 PM |
ریاض الصالحین باب 8،9،10 | life | Quran | 13 | 08-07-2012 01:23 PM |
پیار، وفا کی لاج نبھاتے، پاگل اور جذباتی ل | !«╬Ĵamil Malik╬«! | Ashaar's | 2 | 02-20-2012 10:27 PM |
یہی تھا جانِ من ، بالکل ہمارا حال پہلے بھی | ROSE | Miscellaneous/Mix Poetry | 12 | 10-23-2010 06:46 PM |