MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community
»
Islam
»
Quran
»
دعوت القرآن/سورۃ 11: ہود
| Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!!
|
 |
|
|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
162۔یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ نماز وہ عبادت ہے جس کو اگر تم اہتمام کے ساتھ ادا کرو تو نیکیوں کا وہ چشمہ تمہارے اندر پھوت پڑے گا جو ان برائیوں کو صاف کرے گا جو تمہارے اندر پائی جاتی ہوں اور ان گناہوں کو دھو ڈالے گا جو تم سے سرزد ہو گۓ ہوں ۔ اس سے نماز کے فیضان اور اس عبادت کی غیر معمولی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے ۔ حدیٹ میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ارایتم لو انّ نہراً بباب احد کم یغتسلُ فیہ کل یومٍ خمساً ھل یبقیٰ من درنہٖ شیءٌ ، قَالَ : فِذٰلِکَ مثل الصلوات الخمس یَمْحُو اللہ بِھنَّ الخطایا۔ (مشکوٰۃ بحوالہ بخاری و مسلم ) ’’ اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازے کے پاس ایک نہر ہو جس میں وہ روزانہ پانچ وقت غسل کرتا ہو تو اس کے جسم پر کچھ بھی میل کچیل رہے گا ؟ صحابہ نے عرض کیا کوئی میل نہیں رہے گا۔ آپ نے فرمایا تو پنج وقتہ نماز کا یہی حال ہے کہ ان کے ذریعہ اللہ گناہوں کو مٹاتا ہے ۔‘‘
163 ۔ یعنی مخالفین کی اذیتوں پر صبر کرو۔
164 ۔ یعنی یہ قومیں جو ہلاکت سے دوچار ہوئیں ان کی ہلاکت کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ان کے اندر سے اہل خیر اور اصلاح پسند لوگ نہیں نکل سکے ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بگاڑ عام ہو گیا اور برائیوں کی جڑیں مضبوط ہو گئیں ۔ اگر کچھ لوگ نکلے بھی تو وہ تعداد میں بہت کم تھی اس لیے بگڑے ہوۓ لوگوں نے ان کا کوئی اثر قول نہیں کیا البتہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس وقت بچا لیا جبکہ ان کی قوموں پر عذاب آ یا۔
اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے واضح ہوتا ہے کہ بگاڑ ۔۔۔۔۔ خواہ وہ عقیدہ کا ہو یا عمل کا ۔۔۔۔ جب کسی قوم میں پیدا ہوجاۓ تو ان لوگوں کو جو خیر پسند ہوں اصلاح کے لیے اٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو سخت تاکید کی ہے کہ وہ اصلاح کے تعلق سے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی پوری کوشش کریں ۔ فرمایا:والذی نگسی بیدہٖ لتامرن بالمعروف و لتنھون عنالمنکر اولیو شکن اللہ ان یبعث علیکم عقباً منہ فتد عونہ فلا یستجیب لکم (الترمذی ابواب الفتن) :
|
|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
’’قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تمہیں معروف کا حکم کرنا ہو گا اور منکر سے روکنا ہو گا ورنہ عجب نہیں کہ اللہ تم پر اپنی طرف سے عذاب بھیج دے پھر تم اس سے دعا کرنے لگو اور تمہاری دعا وہ قبول نہ کرے ‘‘
165۔ یعنی عام طور سے لوگوں نے غلط روش اختیار کی اور جو سامان عیش انہیں فراوانی کے ساتھ آزمائش کے طور پر دیا گیا تھا اس کو انہوں نے عیش پرستی کا ذریعہ بنا لیا اور آخرت کے بجاۓ دنیا کو سب کچھ سمجھ لیا ۔ اس ذہنیت نے ان کو گناہ اور جرائم کی راہ پر ڈال دیا۔ پھر انہیں خیر و صالح کے کام سے کوئی دلچسپی نہیں رہی۔
166 ۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ نوٹ 308 اور 309 ۔
|
|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
166 ۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ نوٹ 308 اور 309 ۔
167۔ یعنی جو شخص مذاہب کے اختلافات کی چکر میں نہیں پڑا بلکہ اس راہ راست کو اس نے اختیار کر لیا جس کی طرف قرآن رہنمائی کرتا ہے اور جو در حقیقت ہر انسان کی فطرت کی آواز ہے اور جس کی حقانیت پر کائنات کا پورا نظام شاہد ہے تو اس پر یقیناً اللہ کا بڑا فضل ہوا اور وہ اس کی بے پایاں رحمت کا مستحق قرار پایا ۔
مذاہب عالم کے اختلافات کو دیکھ کر آدمی یقیناً پریشان ہو جاتا ہے اور بڑی الجھن محسوس کرنے لگتا ہے ۔ اس الجھن سے نکلا اللہ کی توفیق کے بغیر ممکن نہیں اور جو شخص بھی طالب حق ہوتا اللہ تعالٰی اس کی دسگیری فرماتا ہے ۔ اور اس پر راہ حق کھول دیتا ہے ۔
|
|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
168 ۔ یعنی اسی امتحان کے لیے تو انہیں پیدا کیا ہے کہ کون اپنے کو اللہ کی رحمت کا مستحق بناتا ہے اور کون اس کے غضب کا ۔ اگر یہ امتحان مقصود نہ ہوتا تو وہ تمام انسانوں کو ایک ہی گروہ بنا دیتا اور سب لوگ راہ حق پر چلنے کے لیے مجبور ہوتے لیکن چونکہ امتحان مقصود ہے اس لیے اس نے انسان کو صحیح یا غلط راۓ قائم کرنے ، حق یا باطل کا انتخاب کرنے اور ان میں سے کسی راہ پر چلنے کی آزادی بخشی ہے اس لیے انسانوں کی بہت بڑی تعداد کا راہ حق سے الگ ہو کر اپنے لیے دوسری راہی تجویز کرنا اور دین حق (اسلام) سے اختلاف کر کے دوسرے مذاہب وجود میں لانا یا ان کو قبول کرنا اگر چہ اللہ کی بخشی ہوئی آزادی سے غلط فائدہ اٹھانا ہے مگر یہ صورت حال اس اسکیم کے دائرہ سے باہر نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان کو تخلیق کرتے وقت بنائی تھی، لہٰذا مذاہب کا اختلاف تو دنیا میں چلتا ہی رہے گا اور اس کے برے انام سے بھی انہیں دوچار ہونا ہو گا لیکن جو شخص بی اپنا انجام بخیر چاہتا ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ ان تمام مذاہب اور ہر قسم کی فکری و عملی گمراہیوں کو چھوڑ کر صرف اس راہ کو اختیار کرے جو قرآن نے دکھائی ہے اور جو در اصل تمام انبیاء علیہم السلام کی راہ ہے اور جس کا نام دین اسلام ہے ۔
169۔ مراد وہ تمام جن اور انس ہیں جنہوں نے گمراہی اختیار کر کے اللہ کے غضب کو دعوت دی
|