MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community
»
Literature
»
Urdu Literature
»
میرا کراچی
Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here !
|
|
|
|
|
Posts: 648
Country:
Join Date: Nov 2014
Gender:
|
|
یہ وہ شہر ہے جہاں صرف ٹر یفک ہی نہیں بلکہ گندے نالے اور گٹر بھی جام ہو جاتے ہیں،یہاں صرف بم نہیں پھٹتے یہاں تو پینے کے پانی کے پائیپ لائین بھی بم کی طرح اچانک پھٹ جاتے ہیں۔ میرا شہر تو ہے کراچی مگر میں اس شہر کا صرف بے بس باسی ہوں اور کچھ بھی نہیں۔اور میرے نصیب میں صرف خواب لکھے گئے ہیں۔برسوں سے بسوں میں لٹکتے لٹکتے پلک جھپک کے لئے آنکھ نہیں لگ سکتی کیونکہ نیند کے بدلے موت سستی ہے لیکن جاگتی آنکھوں سے کبھی سرکلر ریلوے کا خواب تو کبھی ماس ٹرانزٹ کا خواب،کبھی شہر بھر میں ایئر کنڈیشنڈ بسوں کا خواب دکھایا گیا ترکی سے آنے والی گاڑیوں کا۔خواب دیکھتے دیکھتے میں تو بوڑھا ہوگیا اور بچے جوان ہونے لگے۔شہر کی سرحدیں بڑھتی گئیں انسانوں کا جنگل بڑا ہوتا گیا،دس بیس لاکھ سے دو ڈھائی کروڑ تک انسان پہنچ گئے۔ جھوٹ،فریب،مکاری،بیمانی،لوٹ مار،سیاست گردی تو دہشت گردی سے بھی خطرناک بنتی گئی،اور دہشت گردی سیاست میں ڈھلتی گئی۔سیاست اور دہشت سے بیزار باسیوں نے جب وردی کو پکارا تو وردی گردی بن گئی۔ زمانے کی گردشوں نے ترقی کے ملی نغمے گائے اور خوش حالی کے ڈھول پیٹے گئے۔کیا جمہوریت،کیا آمریت،کیا آزادی،کیا بربادی، وہ ہی لوگ،وہ ہی چہرے،نام بدلے،نعرے بدلے دیکھے دیکھتے شہر ہی بدل گیا۔کبھی جس کی لاٹھی تو اس کی بھینس اور کبھی جس کی بندوق اس کی بادشاہت۔پہلے تو برائیاں بکتی تھیں برے لوگ برائی بیچتے تھے،اب تو اچھائی بھی بکنے لگی ہے۔ سفید پوشوں نے سیاہ دھندوں کو سفید کردیا۔جگہ جگہ پر : نیپیئر روڈ: بن گئے ہیں۔اور دور حاضر کے چارلس
نیپیئرز حاکم دکھنے لگتے ہیں۔اور سچ تو یہ شہر آج بھی اس اصلی چارلس نیپئر کو یاد کر رہا ہے جس کے زمانے میں سڑکوں کی نہ صرف دھلائی ہوتی تھی بلکہ عطر چھڑکے جاتے تھے۔ جس نے کلاچی کو کراچی بنایا تھا۔ وہ انگریز جس کے زمانے میں ایک ہی جگہ پر سارے مذاہب کے لوگ اکٹھے کھاتے پیتے تھے۔ تب لوگ قاتل کو قاتل،منصف کو منصف اور عالم کو عالم ہی سمجھتے تھے۔ آج کے عالم قاتل کو بچانے کے لئے منصف کو قتل کرا دیتے ہیں۔اور منصفوں نے عدالتوں میں دوکانیں کھول رکھی ہیں۔سو کون قاتل،کون منصف،کون عالم،کون جاہل، اب میرے شہر کے لوگوں حس شناخت ختم ہونے لگی ہے۔ اب میرے شہر کے حاکم شہر کے باسی کو صرف انگوٹھا لگانے کی مشین سمجھتے ہیں۔ایک انگوٹھا لگائو چلے جائو،فرصت نہیں تو قومی شناخت دے کر چلے جائو۔ تمہارا ووٹ امانت ہے۔
اور میں نے دیکھا میری جوانی سے بڑھاپے تک یہ امانت سنبھالتے سنبھالتے سارے امانت دار ؛امیر ؛ بن گئے۔ اور میرے خواب ہی غریب سے غریب تر بن گئے۔ میری آنکھیں اس غریب خواب کو ابھی بھی سنبھالے ہوئے ہیں کہ یہاں بھی سڑکیں صاف ستھری ہوں گی، یہاں بھی بسوں میں بیٹھنے کے لئے کسی بزرگ کو سیٹ مل جائے گی۔یہ خواب ابھی بھی زندہ ہے کہ میرے شہر میں بھی سڑکیں بھکاریوں سے آزاد ہوں گی اور سفید پوش بھکاری بڑی گاڑیوں میں سوار ہوکر آبرووں کی مارکیٹیں نہیں سجائیں گے۔ میرا خواب ہی ہے کہ گٹر نالوں کے ٹریفک کو جام کرنے والے بھی کبھی پکڑے جائیں گے اور صرف ٹریفک سپاہی ہی نہیں حوالدار ہی نہیں، حاکم بھی حوالات میں ڈالے جائیں گے۔ جب نام رہے گا اللہ گا۔ ایک دن ضرور سب تاج اچھالے جائیں گے،ایک دن ضرور سارے تخت گرائے جائیں گے۔ میرا شہر انمول شہر انمول خوابوں کی طرح
|
|
|
Posts: 43,615
Country:
Star Sign:
Join Date: Jul 2010
Location: © ℓ ợ Ş ệ → тớ → µг ↔ ♥
Gender:
|
|
NIce Sharing
დ∫დ→◄●♥●►↔ǺήĐằŽ~◊Ệ◊~ßάΫǻЙ↔◄●♥●►←დ∫დ
|
|
|
|
Posts: 648
Country:
Join Date: Nov 2014
Gender:
|
|
|
|
Posting Rules
|
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts
HTML code is Off
|
|
|
All times are GMT +5. The time now is 05:59 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.