ہم زمانہ جہالیت سے دور اسلام میں آکر ایک ہی دفعہ توبہ کرتے ہیں,ساری عمر پھر عمل صالح تو کرتے رہتے ہیں, مگر بار بار کی توبہ بھول جاتے ہیں,ہم ایک کھائی سے بچ کر سمجھتے ہیں کہ زندگی میں پھر کوئی کھائی نہیں آئے گی۔اور اگر آئی بھی تو ہم بچ نکل جائیں گے۔ہم ہمیشہ نیکیوں کو اپنا انعام سمجھتے ہیں اور مصیبتوں کو گناہوں کی سزا۔ اس دنیا میں جزا بہت کم ملتی ہے اور اس مییں بھی امتحان ہوتا ہے۔ نعمت شکر کا امتحان ہوتی ہے اور مصیبت صبر کا اور زندگی کے کسی نئے امتحان میں داخل ہووتے ہی منہ سے پہلا کلمہ "حطتہ" کا نکلنا چاہیے۔ مگر ہم وہاں بھی گندم مانگنے لگتے ۔
(اقتباس: نمرہ احمد کے ناول "مصحف" سے