غزل
تمہارا خواب کہاں تک ہمارے ساتھ رہے
کوئی سراب کہاں تک ہمارے ساتھ رہے
کبھی کبھی تری آنکھیں تو مسکراتی ہیں
یہ انقلاب کہاں تک ہمارے ساتھ رہے
چڑھی جو دھوپ‘ بکھرنے لگا تو ہم سمجھے
کوئی گلاب کہاں تک ہمارے ساتھ رہے
ہمارے ساتھ رہے گی یہ زندگی شاید
مگر شباب کہاں تک ہمارے ساتھ رہے
تمام عمر کا رونا ہمیں نصیب ہوا
کوئی سحاب کہاں تک ہمارے ساتھ رہے
سمندروں سے بھی آگے کا ہے سفر اپنا
تو پھر چناب کہاں تک ہمارے ساتھ رہے
یہ اضطرابِ دل و جاں ہے زندگی تو فصیح
یہ اضطراب کہاں تک ہمارے ساتھ رہے
Be Positive... Everything Gonna be Alright

