|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
ریاض الصالحین۔ باب 12-13
باب 12
آخری عمر میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کی ترغیب:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ جس میں نصیحت پکڑ لے جس نے نصیحت پکڑنی ہو اور تمہارے پاس یاد دہانی کرانے والا، ڈرانے والا بھی آیا۔''
(سورة فاطر :37)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور محققین کے نزدیک اس کا معنی ہے کہ کیا ہم نے تمہیں ساٹھ سال کی عمر نہیں دی تھی؟ اور اس معنی کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جسے ہم ان شاء اللہ بیان کریں گے۔ بعض نے کہا اس کے معنی اٹھارہ سال اور بعض نے کہا چالیس سال ہیں، یہ قول حسن بصری، محمد بن سائب کلبی اور امام مسروق کا ہے اور یہ قول ابن عباس سے بھی منقول ہے اور انھوں نے نقل کیا ہے کہ اہل مدینہ میں سے جب کوئی شخص چالیس سال کی عمر کو پہنچ جاتا تو وہ اپنے آپ کو عبادت کیلئے فارغ کرلیتا اور بعض کے نزدیک اس سے مراد بلوغت کی عمر ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فرمان: ''تمہارے پاس ڈرانے والا آیا'' کے بارے میں حضرت ابن عباس اور جمہور نے کہا ہے کہ اس سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ بعض نے کہا کہ اس سے مراد ''بڑھاپا'' ہے، یہ قول عکرمہ اور ابن عینیہ وغیرہ کا ہے۔ اللہ أعلم۔
|