Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link|
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Literature » Urdu Literature » Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar)
Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here !

Advertisement
 
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:24 PM

Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar)

تحریر : مستنصر حسين

پيرس کا شمار يورپ کے قديم ترين شہروں میں ہوتا ہے۔ ازمنہ قدیم ميں جب يہ علاقہ چند دلدلوں اور جزيروں پر مشتمل تھا سيلٹ نسل کے لوگ يہاں آباد ہوئے۔پيرس کا اولين حوالہ جو ليس سيزر کي ايک کتاب میں ملتا ہے وہ لکھتا ہے کہ يہاں پر پارسي نامي قبيلہ آباد تھا۔ جس کے نام پر بعد میں اس نو آباد قصبے کو پيرس کہا جانے لگا۔ دور آيا جوخليفہ ہارون الرشيد کا ہم عصر تھا اور جو اندلس فتح کرنے کے شوق ميں کوہ پيرانيز کے اس پارجا کر مسلمانوں کے ہاتھوں اپني فوج کي گت بنوا کر ٹھنڈا ٹھنڈا واپس آ گيا۔ اس کے بعد کي تاريخ گڈ مڈ ہو جاتي ہے۔ لوئي اور فلپ نام کے درجنوں بادشاہ آئے جس کا سيريل نمبر ہميشہ ذہن سے اتر جاتا ہے ۔آخر ميں عظيم نپولين کا دور ہوا۔اس کے بعد چراغوں ميں روشني نہ رہي۔
سنان دوسري صبح دير تک سوتا رہا ۔ اس کے ذہن ميں آج کے لئے کوئي واضح پروگرام موجود نہ تھا۔ اس کا خيال تھا کہ تمام دن اس تاريخي شہر کے گلي کوچوں ميں بے مقصد گھومتے ہوئے گزار دے اور شام کو دريائے سين کے کنارے پاسکل کي تلاش کرے، پاني کے نل ميں آج پاني بھي موجود تھا۔ ميڈم زي نے حسب وعدہ نيچے سے پاني کي منقطع سپلائي بحال کر دي تھي۔ شيو بنانے اور کپڑے بدلنے سے فارغ ہو کر سنان دروازے کے پاس رکا۔ اندر بالکل خاموشي تھي۔ اور پھر سيڑھيوں سے نيچے اترگيا۔ ہال میں ميڈم زي يا اس کي بوڑھي ماں ميں سے کوئي بھي موجود نہ تھا البتہ وہ گنجا طوطا مزے سے پنجرے ميں بيٹھا آنکھيں جھپکا رہا تھا اور حسب سابق سنان کو ديکھتے ہي ٹيں ٹيں کرنے لگا۔ سنان نے چوروں کي طرح ادھر ادھر ديکھا اور پھر چپکے سے پنجرے کا دروازہ کھول کر طوطے کے گنجے سر پر ايک دھپ لگا دي طوطے نے ايک لمبي ٹيں کي اور پھر خاموش ہو گيا۔ سنان اپنے اس کارنامے پر بيحد مسرور ہوا اور ہاتھ ملتا ہوا مکان سے باہر نکل آيا۔وہ خاصي دير يوں ہي بے مقصد گھومتا رہا۔ ايک گلي ميں اس کي نظر اس قہوہ خانہ پر پڑي جہاں اس کي ملاقات طوطے والي بڑي اماں کے ساتھ ہوئي تھي۔

آج شام يہاں آکر کافي پي جائے گي ، سنان نے اپنے آپ سے کہا اور آگے بڑھ گيا۔ پاسکل سے نہ ملنے کا غم پيرس کي حسين اور چمکتي ہوئي صبح نے قدرے ماند کر ديا تھا اور وہ ايک تجربہ کار سياح کي مانند ہر شے، ہر عمارت اور شہر کے مکينوں کو بہ نظر غور ديکھتا چلا جا رہا تھا ۔ شہر کا يہ حصہ خاصا پسماندہ دکھائي ديتا ہے اکثر بالکونيوں کي حالت مخدوش ہے۔ چند مکان گرنے کو ہيں۔ گلياں کھردرے پتھروں کي ہيں جانے وہ صوبيدار دلنواز نے شيشے کي سڑکيں کہاں ديکھي تھيں؟لوگ انگريزوں کي نسبت قدرے فربہ، چھوٹے قد کے اور سياہ بالوں والے ہيں۔ اتنے صاف ستھرے بھي نہيں البتہ انگريزوں کے مقابلے ميں زندگي سے بيزار دکھائي نہیں ديتے بلکہ ضرورت سے زيادہ مسرور ہیں۔ وہ يونہي تانکتا جھانکتا سيکرے کر کے کليسا تک آگيا جس کے خوبصورت گنبد اس کے کمرے سے دکھائي ديتے تھے۔ وہ صدر دروازے سے اندر داخل ہو گيا۔

کليسا بيحد تاريک اور خشک تھا ۔ سامنے حضرت عيسي عليہ السلام اور حضرت مريم عليہ السلام کے درجنوں مجسموں کے نيچے سينکڑوں لمبي اور نازک موم بتياں جھلملا رہي تھيں۔ چند لوگ جن ميں اکثريت بوڑھي عورتوں کي تھي لکڑي کے سخت تختوں پر گھٹنے ٹيکے عبادت ميں مصروف تھے۔ سنان کو خيال آيا کہ اگر اس عمارت ميں روشني کا انتظام قدرے بہتر ہو جائے تو طرزِ تعمير کي باريکياں اُجاگر ہو سکتي تھيں۔ سنان بھي سستانے کي خاطر ايک بنچ پر بيٹھ کر يونہي جلتي ہوئي موم بتيوں کو گھورتا رہا۔ اس سے کچھ دور سياہ لباس میں ملبوس ايک بوڑھي عورت عبادت کر رہي تھي عورت سنان کو ديکھ کر مسکرا دي۔ يہ طوطے والي بڑي اماں تھيں۔ سنان کو خفت سي محسوس ہونے لگي۔ وہ اس بڑي اماں کے چہيتے طوطے کو چپت لگا کر آيا تھا۔ وہ جواباً مسکرا ديا اور پھر بنچ سے اٹھ کر جلدي سے باہر آگيا۔ باہر کي تيز دھوپ نے اس کي آنکھيں چندھياں ديں۔

کليسا کے عين سامنے چوڑي اور خوبصورت سيڑھياں نيچے بازار تک اترتي تھيں۔ ان سيڑھيوں پر بيحد رونق تھي۔فرانسيسي بوڑھے جو پائپ منہ ميں اڑوسے اخبار پڑھنےميں مگن تھے يا دھوپ ميں اونگھ رہے تھے۔ بوڑھي عورتيں ، بے شمار ننھےمنے بچے، کچھ بچہ گاڑيوں ميں کلبلاتے ہوئے اور ان سے عمر ميں بڑے سيڑھيوں کے ساتھ باغيچے میں کيڑي کاڑا قسم کا کوئي کھيل کھيلتے ہوئے۔ سنان نے وہاں نوجوان لڑکے اور لڑکيون کي کمي بري طرح محسوس کي پھر اسے ياد آيا کہ پيرس کے باشندوں کي اکثريت موسم گرما ميں ساحلي مقامات کي جانب کوچ کر جاتي ہے اور بقول ايک گائيڈ بک کے وہاں صرف نکمے آوارہ گرد، فلاش مصور، غير ملکي سياح اور آوارہ کتے ہي رہ جاتے ہيں۔ يہاں پر کتے تو نظر نہيں آ رہے تھے البتہ مصوروں کي بہتات تھي جو ايزل سامنے رکھے ارد گرد کے شور سے لاتعلق سيکرے کر کے خوبصورت گنبدوں کو کينوس پر منتقل کر رہے تھے۔ سنان بھي وہيں سيڑھيوں پر بيٹھ گيا اورپيرس کي زندگي کے ان دلچسپ پہلوؤں سے لطف اندوز ہونے لگا۔

ابھي وہ وہاں کچھ ہي دير بيٹھا ہوگا کہ ايک نوجوان مصور اس کے پاس آ کھڑا ہوا مصور کے گلے ميں مختلف قسم کي درجنوں مالائيں، تسبيہيں اور مندروں ميں بجائي جانے والي ايک بڑي گھنٹي لٹک رہي تھي۔مصور نے گھنٹي اٹھا کر سنان کے کان کے پاس لے جا کر زور زور سے بجائي اور مسکرانے لگا۔

صبح خير سنان بھي مسکرا ديا۔مصور اس کے ساتھ ہي سيڑھيوں پر برا جمان ہو گيا اور بغل ميں دابي ہوئي متعدد تصويروں ميں سے ايک نکال کر سنان کے گھٹنوں پر پھيلا دي۔ سنان تصوير کو ديکھ کر بيحد حيران ہوا۔ يہ اس کي اپني ہي لگ رہي تھي۔آپ نے شايد ديکھا نہيں۔ميں پچھلے دس منٹ سے آپ کي تصوير کشي ميں مصروف تھا۔مصور نے نہايت ادب سے کہا۔ خوب ہے سنان نے کہا۔ تصوير واقعي عمدہ بني تھي۔ ميري طرف سے يہ بطور تحفہ قبول فرمائيے۔ مصور نے کھڑے ہو کر جھک کر کہا اور گلے ميں بندھي گھنٹي ہلا دي ۔ ٹن ٹناٹن۔ سنان اس بے جا خلوص کے مظاہرے سے بيحد متاثر ہوا۔ نہيں نہيں يہ کيسے ہو سکتا ہے ۔ بہر حال آپ کا شکريہ ۔ شکریے کي کوئي بات نہيں ۔ آپ کے مشرقي خدو خال اتنے دلفريب ہيں کہ ميرے اندر تخليقي جذبات کا ايک سمندر ابل پڑا اور مجھے آپ کي تصوير بناتے ہي بني۔

سنان سيدھا ہو کر بيٹھ گيا گويا وہ واقعي خوش شکل تھا۔ اس نے مصورکا دل توڑنا مناسب نہ سمجھا اور تصوير قبول کر لي۔ اسے تو ہميشہ سے ہي تخليقي جذبات کي سر پرستي کا خيال رہتا تھا۔ ميں بيحد ممنون ہوں، سنان اس کے احسان تلے دبا جا رہا تھا۔ مصور نے جواباً صرف گھنٹي بجا دينے پر اکتفا کيا۔ ٹن ٹنا ٹن اور وہيں کھڑا رہا۔ سنان کچھ عرصہ تو اس کي طرف ديکھ ديکھ کر مسکرا تا رہا مگر جب اس کے جبڑے دکھنے شروع ہو گئے تو وہ سنجيدہ ہو گيا ۔آخر يہ مصور يہاں سے جاتا کيوں نہيں؟ميں نے کہا کہ ميں بيحد ممنون ہوں ۔ سنان نے ايک مرتبہ پھر مسکرانے کي کوشش کي۔ مصور نے بھي ايک مرتبہ پھر وہيں کھڑے کھڑے گلے ميں بندھي گھنٹي بجا دي ۔ ٹن ٹناٹن۔ سنان جھلا گيا ۔آخر يہ حضرت چاہتے کيا ہیں؟اس نے اپني تصوير سيڑھيوں پر رکھ دي اور جيب سے سگريٹ کا پيکٹ نکالا۔بہترين طريقہ يہي ہے کہ اسے نظر انداز کيا جائے خود بخود چلا جائے گا ۔ سنان پيکٹ ميں سے سگريٹ نکالنے لگا تو مصور نے جھک کر اپني مدد آپ کے اصول پر عمل کرتے ہوئے ايک سگريٹ اٹھا ليا۔ سنان خون کے گھونٹ پي کے رہ گيا۔ اپنا سگريٹ سلگانے لگا تو مصور نے بھي منہ ميں دابا ہوا سگريٹ آگے کر ديا ۔ سنان کو طوعا کرہا سلگانا پڑا۔ سگريٹ سلگا کر مصور پھر کھڑا ہو گيا اور گلے ميں لٹکتي ہوئي گھنٹي بجا دي۔ ٹن ٹنا ٹن۔ آخر تم چاہتے کيا ہو؟سنان نے تنگ آکر پوچھا۔ بيس فرانک ۔بيس فرانک وہ کس بات کے؟تين فرانک کا کينوس اور ايک فرانک کے رنگ تصوير کشي ميں صرف ہوئے اور سولہ فرانک ميري اجرت ۔سنان ميں تخليقي جذبے کي سر پرستي کے ارفع اعلٰي جذبات فوراً سرد پڑ گئے۔ ٹن ٹنا ٹن مصور نے پھر گھنٹي بجائي اور کہنا شروع کيا ،بيس فرانک کچھ زيادہ نہيں ، ہو سکتا ہے آج سے چند سو برس بعد ميں ايک بہت بڑے مصور کي حيثيت سے پہچان ليا جاؤں اور يہي تصوير آپ بيس ہزار فرانک ميں فروخت کر ديں۔چند برسوں بعد ميں فروخت کر سکوں ۔۔؟سنان نے ’ميں’ پر زور ديتے ہوئے حيرت سے پوچھا ۔ چلئے آپ کي اولاد ہي سہي۔ اب لائیے نا بيس فرانک مجھے کسي اور سياح کي تصوير بھي بناني ہے۔ سودا پندرہ ميں طے پا گيا اور سنان قيمت ادا کر کے فوراً ہي اٹھ کھڑا ہوا مبادا کسي اور مصور کے دل ميں اس کے مشرقي خدو خال ديکھ کر تخليقي جذبات کا سمندر ابل پڑے۔

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:25 PM

کليسا کے پاس ہي ٹرام اسٹيشن بھي تھا۔ سنان اپني پندرہ فرانک کي تصوير بغل ميں دابے وہيں سے ايک ٹرام ميں سوار ہو کر شہر کے مرکز ميں اتر گيا جہاں سے نپولين کي تعمير کردہ فتح کي محراب کھڑي تھي۔ محراب کے چاروں طرف نپولين کي مختلف جنگوں کے واقعات سنگ مر مر کے خوشنما مجسموں کي صورت ميں ابھرے ہوئے تھے۔ اس محراب ميں سے بارہ خوبصورت سڑکيں نکل کر پيرس کے سينے پر حيات آفرين شريانوں کي طرح پھيل گئي ہيں۔ انہي ميں سے ايک مشہور زمانہ شائزے ليزے ہے جسے فرانسيسي دنيا کي خوبصورت ترين سڑک کا خطاب ديتے تھے۔ سنان اس ميں تھوڑا سا ردو بدل کرنا چاہتا تھا ۔ شائز ے ليزے يقيناً دنيا کي دوسري خوبصورت ترين سڑک کہلانے کي مستحق تھي ۔ لاہور کي مال روڈ کو اس پر فوقيت حاصل تھي۔
شائز جيسا کہ اس سڑک کو اہلِ پيرس پيار سے پکارتے ہيں 1212 ميں ماري ڈي ميڈيکا کے بنائے ہوئے نقشے کے مطابق تعمير ہوئي۔سڑک کے دونوں طرف پيدل چلنے والوں کے لئے وسيع فٹ پاتھ ہيں جن کے گرد ہرے بھرے درختوں کي قطاريں دور تک چلي گئي ہيں۔فٹ پاتھ کے پہلو ميں پيرس کي بہترين فيشن کي دکانيں اور قہوہ خانے ہيں جہاں لوگ مشروب پينے کي خاطر کم اور فٹ پاتھ پر رواں فيشن پريڈ ديکھنے کے لئے زيادہ بيٹھتے ہيں۔ايک ميل سے زيادہ طويل يہ سڑک کا نکورد چوک کے درجنوں عاليشان فواروں پر ختم ہوتي ہے جہاں انقلابِ فرانس کے دوران ميں گلو ٹين گاڑ کر تين ہزار کے لگ بھگ لوگوں کے سر قلم کر ديئے گئے تھے۔ان ميں لوئي سائز دھم کے علاوہ ملکہ ماري انتونيت، غريبوں کے پاس اگر روٹي نہيں تو وہ کيک کيوں نہيں کھاتے۔واتين اور گورے بھي شامل تھے۔

سنان بھي ايک عام سياح کي مانند ايک قہوہ خانے کے باہر بيٹھ کر کافي پينے لگا اور فٹ پاتھ پر چلتے ہوئے لوگوں کا جائزہ لينے لگا۔تھوڑي دير بعد وہ اس مشغلے سے اکتا گيا۔اس نے سوچا کہ کيوں نہ دنيا کے بہترين عجائب گھر لودر ميں جا کر مصوري کا شاہکار مونا ليزا اور وينس کا خوبصورت مجسمہ ديکھا جائے۔چنانچہ اس نے ويٹر سے کافي کا بل لانے کو کہا بل کي آمد نے پيرس کي خوبصورتي ميں زہر گھول دیا۔پانچ فرانک کافي کے دو فرانک سروس چارج يعني مبلغ چودہ روپے پاکستاني کافي پہ اٹھ گئے۔

فتح کي محراب کے ميٹرو اسٹيشن سے وہ گاڑي ميں سوار ہو کر الودر عجائب گھر کے اسٹيشن اتر گيا۔يہ اسٹيشن يقيناً ماسکو کے زيرِ زمين اسٹیشنوں کے ہم پلہ تھا جنہيں دنيا ميں خوبصورت ترين مانا جاتا ہے۔لودر اسٹيشن کا وسيع پليٹ فارم ہلکي روشني سے منور تھا۔ ديواروں ميں جا بجا اطالوي اور يوناني مجسمے رکھے ہوئے تھے۔چھت سے درجنوں بيش قيمت جھاڑ اور فانوس لٹک رہے تھے۔وہ اس اسٹيش کي مسحُور کن خوبصورتي ميں کھويا ہوا تھا کہ پيچھے کھڑے ہوئے ايک مسافر نے اسے کندھے سے پکڑ کر اپني طرف متوجہ کرنے کي کوشش کي۔اس نے مڑ کر ديکھا تو ايک پاکستاني حضرت جن کي صورت سے وہ قطعاً نا آشنا تھا کھڑے مسکرا رہے تھے۔

 

(#3)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:25 PM

آپ کا نام سنان ہي ہے نا؟اس نے اثبات ميں سر ہلايا۔آپ کسي زمانے ميں لاہور کے نيشنل کالج آف آرٹس ميں بڑي باقاعدگي سے آيا کرتے تھے۔سنان کو ياد آيا کہ وہ اس کالج ميں ايک دوست تنوير کے پاس اپنے گھر کا نقشہ بنوانے کي غرص سے جايا کرتا تھا۔تنوير کو انہي دنوں لاہور کے چڑيا گھر کا نقشہ بنانے کا ٹھيکہ بھي مل گيا۔چنانچہ جب سنان کے گھر کا نقشہ مکمل ہوا تو تنوير کي غير حاضر دماغي کي وجہ سے باورچي خانے کي بجائے وہاں ريچھوں کے پنجرے کا نقشہ بن گيا اور سنان کا باورچي خانہ چڑيا گھر کے نقشے ميں منتقل ہو گيا۔اسی لئے تو شايد آج کل يہ کہا جا رہا ہے کہ لاہور کے چڑيا گھر ميں جانوروں کو گھر کا سا ماحول ميسر ہے۔بہر حال سنان يہ فيصلہ نہ کر سکا کہ ان حضرت کا نيشنل کالج آف آرٹس سے کيا تعلق ہو سکتا ہے؟

مجھے افسوس ہے کہ ميں آپ کو پہچان نہيں پايا۔سنان نے شرمندہ ہو کر کہا۔مجھے کہاري کہتے ہيں ان صاحب نے نہايت انکساري سے اپنا تعارف کروايا ايک روز آرکي ٹيکچر کے ليکچرار تنوير صاحب کے کمرے ميں آپ سے ملاقات ہوئي تھي۔آہا کہاري صاحب سنان نے بڑي گرمجوشي سے ہاتھ ملايا۔پہچان وہ اب بھي نہيں پايا تھا.بھئي بڑي خوشي ہوئي آپ سے مل کر، کہاري صاحب تو آپے سے باہر ہو رہے تھے مدتوں بعد کسي آشنا صورت سے واسطہ پڑا ہے.شايد يہ صاحب تنوير کے ہاں چڑيا گھر کي تعمير نو کے ٹھيکے کے لئے آيا کرتے تھے۔ سنان کو ياد آ گيا۔اور سنائيے کہاري صاحب آپ کے چڑيا گھر کا کيا حال ہے؟سنان نے سوشل ہونے کي کوشس کي۔ چڑيا گھر؟کہاري صاحب نے حيرت زدہ ہو کر پوچھا۔جي ہاں چڑيا گھر۔بندروں اور ريچھوں کے پنجرے وغيرہ؟

بندروں ،کہاري صاحب باقاعدہ ہنسنے لگے آپ مجھے پہچان نہيں سکے ميرا پيشہ تو مصوري ہے۔پچھلے چند ماہ سے پاکستان کے ايک صنعتي ادارے کے توسط سے پيرس ميں مقيم ہوں اور يہاں پاکستاني دستکاريوں کو فروغ دينے کے لئے کوشان ہوں۔سنان بے حد شرمندہ ہوا اور بھر پور معذرت کي۔کيا آپ بھي يہ مصوري وغيرہ کے سلسلے ميں پيرس آئے ہيں؟کہاري صاحب نے سنان کے بغل ميں دابي ہوئي تصوير کي طرف اشارہ کرتے ہوئے دريافت کيا۔اوہ يہ تصوير؟سنان نے ہنس کر کہا پندرہ فرانک اٹھے ہيں اس پر اور پھر اپني سياحت کے بارے ميں بتايا۔اب کيا پروگرام ہے؟لودر کے عجائب گھر ميں جانے کا خيال تھا۔

چھوڑئيے صاحب، کہاري صاحب نے خوشدلي سے کہا: پچھلے پہر تو عجاب گھر سياحوں سے ٹھسا پڑا ہوتا ہے ہجوم کي وجہ سے آپ کو تصويروں کے فريم اور مجسموں کي ٹانگوں کے سوا کچھ نظر نہ آئے گا۔صبح سويرے جا کر ديکھئے اور اِس وقت ميرے ساتھ چل کر ميرے کمرے ميں کافي کي ايک پيالي پيجئے۔

 

(#4)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:25 PM

کہاري کي دعوت م
کہاري کي دعوت ميں اتنا خلوص تھا کہ سنان انکار نہ کر سکا۔لودر بعد ميں ديکھ ليں گے،اس نے سوچا اور کہاري کے ساتھ چل ديا۔کہاري کے چھوٹے سے کمرے پر اچھے خاصے عجائب گھر کا گمان ہوتا تھا۔پاکستاني دستکاريوں کے نمونے، مغل طرز مصوري کي لاتعداد تصاوير، پيرس کي تاريخي عمارتوں کے پنسل اسکيچ، رنگوں کے ڈبے خالي کينوس اور خالي بوتليں۔

کہاري نے سنان کو اپني بنائي ہوئي تصاوير اور مٹي کي نقش شدہ اينٹيں دکھائيں جنہيں پيرس کے فن پرست حلقوں نے بے حد سراہا تھا۔اس کام سے فارغ ہو کر اس نے ايک کونے ميں رکھے ايک شوو پا کافي تيار کي اور وہ دونوں وہيں قالين پر بيٹھ کر باتيں کرنے لگے۔
آخر پيرس ميں ايسي کونسي کشش ہے کہ دنيا جہاں کے مصور يہاں کھنچے چلے آتے ہيں؟مجھے تو ابھي تک اس شہر ميں کوئي خاص بات نظر نہيں آتي۔سنان نے کافي کا گھونٹ بھرتے ہوئے کہاري سے پوچھا۔

فن کے بارے ميں يہاں کے لوگوں کا خوشگوار رويہ، حکومت کي طرف سے مراعات اور سرپرستي، يہاں کا ماحول اور پھر پيرس کي تاريخي عمارتيں جو کينوس پر منتقل ہو کر اور بھي ديدہ زيب ہو جاتي ہيں۔مصور بھي ايک شاعر کي طرح ہوتا ہے – وہ چاہے اپنے فن کے ذريعے سے دو وقت کي روٹي کھانے ميں ناکام ہو جائے مگر وہ داد ضرور چاہتا ہے۔اہلِ پيرس اس معاملے ميں وسيع القلب واقع ہوتے ہيں اور يہي چيز مصوروں کو يہاں کھينچ لاتي ہے۔

کافي ختم کرنے کے بعد کہاري نے اسے پاکستاني موسيقي کے ريکارڈ سنوائے، کہ دوران ميں يکدم دروازے پر دستک ہوئي اور ساتھ ہي ايک شوخ و شنگ قسم کي نوجوان فرانسيسي لڑکي مسکراتي ہوئي کمرے ميں داخل ہوئي۔ اس نے سنان کو ايک نظر ديکھا اور پھر کہاری سے مخاطب ہو کر فرانسيسي ميں کچھ کہا۔کہاري نے ہنستے ہوئے اسي زبان ميں جواب ديا اور لڑکي اسي وقت باہر نکل گئي۔

آپ نے بھي رکھي ہے؟ سنان نے سنجيدگي سے پوچھا۔
کيا چيز؟
يہ لڑکي؟
لاحول ولا۔کہاري صاحب باقاعدہ شرما گئے۔آپ کو کيسے خيال آيا؟

 

(#5)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:26 PM

لاحول ولا۔کہاري صاحب باقاعدہ شرما گئے۔آپ کو کيسے خيال آيا؟
ميرا خيال تھا کہ پيرس ميں رہنے والے تمام مصوروں کي بود و باش کا يہ لازمي حصہ ہے۔
نہيں صاحب يہ بيچاري تو مالک مکان کي لڑکي ہے۔پوچھنے آئي تھي کہ تمہارے دوست دوپہر کا کھانا تو کھائيں گے نا؟دوپہر کے کھانے کے بعد پھر کافي چلي اور پھر شام تک پاکستان اور پيرس کے بارے ميں گپ شپ ہوتي رہي۔تقريباً چھ بجے کے قريب سنان کہاري صاحب کي مہمان نوازي کا شکريہ ادا کرنے کے بعد ٹرام کے ذريعے واپس مومارت آگيا۔اس نے ان سے پيرس سے روانگي سے قبل ملاقات کا وعدہ بھي کيا۔اب اس کا ارادہ تھا کہ دريائے سين کے کنارے پاسکل کي تلاش ميں نکلنے سے قبل اپنا کيمرہ کمرے ميں رکھ آئے اور شام کي خنکي کے پيش نظر کوئي اوني چيز بھي پہن لے۔۔۔؟
اسے پياس بھي محسوس ہو رہي تھي۔سنان قہوہ خانہ کے اندر چلا گيا اور اورنج اسکوائش کي ايک بوتل خريد کر کونے ميں پڑي ايک کرسي پر بيٹھ گيا۔نيم تاريک قہوہ خانے ميں اسے بيحد سکون کا احساس ہوا۔وہاں اس کے علاوہ اور کوئي گاہک موجود نہ تھا۔مالک حسبِ معمول سفيد جھاڑن سے کاؤنٹر کي سطح چمکانے ميں مصروف تھا۔ماحول ميں تازہ کافي اور وائن کي ملي جلي مہک حيرت انگيز طور پر خوشگوار تھي۔

موسيو ہوٹل؟قہوہ خانے کے مالک نے وہيں کھڑے کھڑے سنان سے پوچھا اسے شايد ياد آ گيا تھا کہ يہ وہي لڑکا ہے جو اس روز ہوٹل کے بارے ميں دريافت کرنے آيا تھا۔

مل گيا، سنان نے سر ہلا کر خوش دلي سے کہا۔

ترے بيان مالک نے بھي سر ہلايا اور پھر الماري ميں رکھے ہوئے شراب کے نازک اور پتلے گلاس نکال کر پونچھنے لگا۔

اتنے ميں قہوہ خانہ کا دروازہ کھلا اور وہي مصور پال جسے ميڈم ذي نے کرايہ نہ ادا کرنے کي پاداش ميں کمرے سے نکال ديا تھا اندر داخل ہوا۔اس کي پشت چونکہ سنان کي جانب تھي اس لئے وہ ايک دوسرے کو ديکھ نہ پائے۔پال سيدھا کاؤنٹر پر گيا اور مالک سے سرخ شراب کا ايک گلاس خريد کر وہيں اسٹول پر بيٹھ کر چسکياں لينے لگا۔

 

(#6)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:26 PM

تقريباً آدھا گلاس شراب پي کر اس نے جيب سے ايک رنگ دار پنسل نکالي اور کاؤنٹر کي سطح پر آڑھي ترچھي لکيريں کھينچنے لگا۔سنان نے اورنج جوس کا آخري گھونٹ بھرا اور ميز سے اٹھ کھڑا ہوا۔وہ پال سے مل کر يہ دريافت کرنا چاہتا تھا کہ کل کمرے سے نکلنے پر اس نے رات کہاں گزاري تھي اور آج کل کہاں رہتا ہے؟

اسي اثناء ميں جب قہوہ خانے کے مالک نے شراب کے گلاسوں کو جھاڑ پونچھ کر الماري ميں رکھ کر پيچھے مڑ کر ديکھا تو پال کو کاؤنٹر کي صاف اور چمکيلي سطح پر مشقِ مصوري بناتے ديکھ کر اس کا پارہ چرھ گيا اورا س نے بڑي درشتگي سسے اسے کچھ کہا۔پال اسي طرح بڑے سکون سے کاؤنٹر پر لکيريں کھينچتا رہا۔مالک کچھ دير تو وہاں کھڑا اس عمل سے باز رکھنے کي کوشش کرتارہا مگر جب نتائج خاطر خواہ بر آمد نہ ہوئے تو اس نے پال کي جيکٹ پکڑ کر زور سے کھينچی۔اس کے بعد حالات ايک دم بگڑ گئے اور تھوڑي دير بعد وہ ايک دوسرے کو دھما دھم پيٹ رہے تھے۔مالک چونکہ بھاري تنو توش کا مالک تھا اس لئے اس کا پلڑہ بھاري نظر آ رہا تھا۔سنان تھوڑي دير تو انہيں يوں گھتم گھتا ہوتے ديکھتا رہا اور پھر صلح صفائي کرانے کي غر ض سے آگے بڑھا۔
اے بھائي موسيو۔يہ لڑائي۔۔
ابھي وہ اتنا ہي کہہ پايا تھا کہ ان ميں سے کسي نے ايک زور دار گھونسہ اسے بھي جڑ ديا۔سنان لڑکھڑاتا ہوا واپس اسي ميز کے پاس آ پہنچا جہاں وہ اس سے پہلے اورنج جوس پي رہا تھا۔اس کا جي چاہا کہ خالي بوتل اٹھا کر يونہي لڑھکا دے مگر پھر کچھ سوچ کر وہيں کرسي پر بيٹھ کر اپنا جبڑا سہلانے لگا۔اس نے کاؤنٹر کي طرف ديکھا تو اس کي حيرت کي کوئي انتہا نہ رہي۔پال او قہوہ خانے کا مالک بڑی بے تکلفي سے بغل گير ہو رہے تھے اور خوب قہقہے لگا رہے تھے۔فرانسيوں کي کھوپڑي ہي الٹي ہے۔سنان نے غصے سے منہ پھلايا ليکن اس حرکت سے اس کے جبڑے ميں شدت کا درد اٹھا اور وہ پھر چپ کرکے بيٹھ گيا۔
مُکا شايد زور سے لگا ہے؟پال اس کے سامنے کھڑا مسکرا رہا تھا۔زور سے ہي لگا ہے، سنان نے رکھائي سے جواب ديا۔
پيرس ميں آج کا دن واقعي ہنگامہ خيز گزرا تھا۔اب تک صرف مصوروں ہي سے ملاقات ہوتي رہي تھي۔صبح ايک صاحب پندرہ فرانک ھتيا کےلے گئے،دوپہر کو ايک مصور نے کافي پلائي اور کھانا کھلايا اور اب ايک اور مصور نے اس کے خوبصورت جبڑے کا حليہ بگاڑ کر رکھ ديا تھا۔
پرائے پھڈے ميں خواہ مخواہ ٹانگ اڑادی، پال اس کے سامنے کرسي پر بيٹھتے ہوئے مسکرا کر بولا :قہوہ خانے کا مالک ميرا دوست ہے۔ہم اکثر کسي نہ کسي بات پر الجھتے رہتے ہيں۔ ويسے اب کي بار غلطي ميري تھي جو اس کے صاف شفاف کاؤنٹر کا ستياناس کر رہا تھا۔

 

(#7)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:26 PM

تھوڑي دير بعد جب جبڑے کا درد قدرے کم ہوا تو سنان کا موڈ بھي قدرے بحال ہوگيا۔
کل جب تمہيں ميڈم زي نے کمرے سے نکال ديا تھا تو اس کے بعد شب بسري ميں خاصي دقت ہوئي ہوگي؟اس نے پال سے پوچھا۔
ہاں قدرے پال نے لمبي داڑھي ميں انگليوں سے کنگھي کرتے ہوئے جواب ديا۔ميں اپني پہلي دوست لڑکي کے پاس گيا تو وہاں پيشگي بکنگ ہو چکي تھي۔اس کے ساتہ آج کل ايک انڈو نيشين مصور رہتا ہے۔بہر حال وہ رات تو فٹ پاتھ پر گزري اور دوسري صبح يہاں سے قريب ہي ايک اور جگہ رہائش کا بندوبست ہو گيا۔مجھے افسوس ہے کہ ميري وجہ سے تمہيں اتني پريشاني اٹھاني پڑي۔
کوئي بات نہيں ، بلکہ مجھے تو الٹا تمہارا شکر گزار ہونا چاہيئے۔ تم نے مجھے تين ماہ کے کرائے سے نجات دلا دي۔ وہ تمہاري پہلي بيوي جو قہوہ خانے ميں کام کرتي تھي ۔ اس کا کيا ہوا۔سنان جاننا چاہتا تھا۔ اوہ لو ئيس؟ وہ بھي ميرے ساتھ ہي ہے۔
پال نے اسے بتايا کہ وہ جرمني کے شہر ہيمبرگ کا رہنے والا ہے ۔ ماں باپ جنگ عظيم کے بھينٹ چڑھ گئے اور وہ قصابوں کي دکانوں پر سور کاٹتا ۔ اسٹيشنوں پر جھاڑو ديتا اور غسل خانوں کي صفائي کرتا جوان ہو گيا۔ اس دوران ميں اسے مصوري کي لت پڑ گئي اور وہ پيرس آگيا۔ يہاں وہ پچھلے کئي برسوں سے مقيم تھا۔ آمدن نہ ہونے کے برابر تھي۔

تو پھر گزارا کيسے ہوتا ہے؟سنان نے پوچھا۔
نہيں ہوتا ، پال نے سر ہلايا۔ کبھي کبھار کوئي تصوير بک جاتي ہے تو چند روز اچھي طرح کٹ جاتے ہیں کسي نيک دل اور فن پرست خاتون سے تعارف ہو جائے تو کچھ عرصہ ہر شام وہاں کم از کم کھانے کے لئے کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے اور مجھے وہاں صرف مصوري کے بارے میں گفتگو کرني پڑتي ہے۔ خاتون اگر فن پرستي چھوڑ کر شخصيت پرستي پر اتر آئے تو چار پيسے بھي مل جاتے ہيں يا پھر اور کچھ نہ ملا تو سيکرے کر کليسا کي سيڑھيوں پر بيٹھ کر کسي سياح کي تصوير بنا کر چار پانچ فرانک زبردستي وصول کر ليے۔

چار پانچ فرانک؟سنان کو اپنے پندرہ فرانک کا خيال آگيا۔
جو بھي مل جائے غنيمت ہوتا ہے۔ کئي تو صرف ايک فرانک پر ہي ٹرخا ديتے ہیں۔ ايک ۔۔ليکن ميں تو پندرہ فرانک دے کر چُھوٹا تھا۔
ہا ہا ہا ۔ پال نے بے تحاشا ہنسنا شروع کر ديا۔ گويا تم بھي پھنس گئے تھے؟پيرس کے قلاش مصوروں کا يہ پسنديدہ طريقہ ہے۔دس بارہ کينوس لے کر ان پر سيکرے کر کا پسِ منطر پہلے سے بنا ليا اور پھر چند لکيريں کھينچ کر کسي سياح کو جا دبوچا۔ آپ کے خدو خال نے ميرے دل ميں۔۔۔

 

(#8)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:26 PM

ہاں ہاں باقي کا حصہ مجھے معلوم ہے۔ سنان نے پشيمان ہو کر کہا۔
اسے ياد آگيا کہ وہ تصوير تو کہاري کے کمرے ميں ہي رہ گئي تھي کل سہي۔
اگر تمہیں اور کہیں نہيں جانا تو ميرے اسٹوڈيو ميں چلو۔ ميرے پاس لمبي فرانسيسي ڈبل روٹي اور پنير بھي ہے۔ پال نے ميز سے اٹھتے ہوئے اسے دعوت دي۔
ابھي صرف سات بجے تھے۔ سنان نے سوچا وہ ايک ڈيڑھ گھنٹا اس دلچسپ شخصيت کے ساتھ گزارے گا اور بعد ميں دريائے سين پر چلا جائے گا چناچہ اس نے پال کے ساتھ اسٹوڈيو جانے کي حامي بھر لي۔

پال کا اسٹوڈيو يا وہ کمرہ جہاں وہ تصويريں بنانے کے ساتھ ساتھ سوتا بھي تھا قہوہ خانے سے کچھ فاصلے پر ايک نہايت بوسيدہ عمارت ميں واقع تھا۔ حکومت کي طرف سے اس عمارت کو خطرناک قرار دے کر اسے مسمار کر دينے کے احکام جاري ہو چکے تھے۔ اس اثناء ميں چند قلاش مصوروں اور آوارہ گردوں نے وہاں ڈيرے ڈال ديے۔ پال نے سنان کو بتايا کہ بلديہ کے کارندے تقريباً ہر روز عمارت کو گرانے کے لئے آ دھمکتے ہيں مگر وہاں کے مکين منت سماجت کر کے چند روز کي مہلت لے ليتے ہيں۔ بحرحال يہاں پر کم از کم کرائے کي مصيبت نہ تھي۔

اسٹوڈيو ميں سوائے ان رنگوں کے ڈبوں اور چند بوتلوں کے اور کچھ نہ تھا جو کل تک سنان کے کمرے کي زينت تھے۔ کمرے ميں پلنگ بھي نہ تھا۔
تمہارا بستر کہاں ہيں؟
بستر؟پال نے حسب معمول داڑھي کھجائي۔ ميں اپني جيکٹ ميں ہي سو رہتا ہوں کافي گرم ہے۔ اس نے اپني ہلکي سي جيکٹ کا کونا انگليوں ميں مسلتے ہوئے کہا۔
پال نے چند پرانے اخبار فرش پر پھيلا ديئے مجھے افسوس ہے کہ ميرے پاس بيٹھنے کے لئے کرسي وغيرہ نہيں ہے۔
کوئي بات نہيں سنان زمين پر آلتي پالتي مار کر بيٹھ گيا۔ يہ طريقہ سراسر مشرقي ہے ۔پال نے ميلي جيکٹ کي ايک جيب ميں سے اخبار کے کاغذ ميں لپٹي ہوئي لمبي ڈبل روٹي نکالي اور دوسري ميں سے پنير کا ايک چھوٹا سا ٹکڑا ۔ ڈبل روٹي درميان ميں سے توڑ کر اس نے آدھي سنان کو تھما دي اور پنير فرش پر رکھ ديا۔ پال ابھي يہ پُر تکلف دسترخوان بچھانے کا تردُّو کر ہي رہا تھا کہ کمرے کا دروازہ يکدم کھلا اور ايک چپٹے ناک والي خوبصورت لڑکي کمرے ميں داخل ہوئي۔
پال ڈارلنگ آج مجھے تنخواہ مل ہي گئي۔ اس نے اندر آتے ہي پال کے لمبے بال پيار سے کھينچے اور پھر اس کي داڑھي ايک طرف ہٹا کر اس کے لبوں پر بوسہ ديا۔ يہ ہے ميري بيوي ۔۔آہم ۔۔ميرا مطلب ہے اس کا نام لوئيس ہے۔ پال نے تعارف کروايا۔ اور يہ ہے ميرا دوست۔ اور پھر قدرے رک کر سنا ن سے کہنے لگا ۔ بھائي نام کيا ہے تمہارا اور کيا کرتے ہو؟
سنان نے اپنا مکمل تعارف کروايا۔

 

(#9)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:27 PM

آپ ميرے پہلے پاکستاني ہیں۔ لوئيس نے ان دونوں کے پاس فرش پر بيٹھتے ہوئے کہا۔ اس نے يہ فقرہ ايسے ادا کيا جيسے وہ کسي نادالوجود پرنے کي نسل سے تعلق رکھتا ہو جو پہلي مرتبہ قابو آيا ہو۔
پنير اور ڈبل روٹي؟لوئيس نے فرش پر رکھے طعام کے انتظامات کو حقارت کي نظر سے ديکھتے ہوئے دہائي دي۔ميں پچھلے دس روز سے پنير اور ڈبل روتي کھا رہي ہوں۔ آج مجھے تنخواہ ملي ہے اور ہم کسي قہوہ خانے ميں جا کر مناسب قسم کا کھانا کھائيں گے مثلاً تلا ہوا مرغ اور اس کے ساتھ سرخ شراب۔
سرخ شراب؟پال کي باچھيں کھل گئيں، سنان تم بھي آؤ۔
بہت بہت شکريہ پال ليکن آج سارا دن پيرس میں گھومتا رہا ہوں اور اب اپنے کمرے ميں جا کر آرام کرنا چاہتا ہوں سنان نے فرش سے اٹھتے ہوئے کہا۔ ملنے آؤ گے؟پال نے اس کا ہاتھ دبا کر بيحد خلوص سے کہا۔
ضرور جب بھي وقت ملا۔
سنان کمرے سے باہر نکلنے لگا تو پال نے ڈبل روٹي اور پنير فرش سے اٹھا کر اس کي جيبوں ميں ٹھونس ديا، کمرے ميں جا کر کھا لينا۔ لوئيس کو جان ’کيوں’ پسند نہيں۔ سنان نے اس کا دل رکھنے کے لئے دونوں چيزيں قبول کر لیں ورنہ اسے ڈبل روٹي اور پنير سے کوئي خاص رغبت نہ تھي۔
پال اسے نيچے دروازے تک چھوڑنے آيا ۔ سنان باہر نکلنے لگا تو پال اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہنے لگا ۔ اور ہاں ميڈم زي سے ذرا بچ کر رہنا۔
کيا مطلب؟سنان وہيں کھڑا ہو گيا۔
تمہارے جيسے لڑکوں کو تو آمليٹ بنا کر کھا جاتي ہیں موصوفہ۔ پال آنکھ ميچ کر مسکرايا۔
پال تمہیں يہ کيسے معلوم ہوا؟اوپر سے لوئيس کي آواز آئی جو شايد ان کي باتيں سن رہي تھي۔
ميں نے تو صرف سنا ہے لوئيس ڈارلنگ ۔پال نے منہ پر ہاتھ رکھ کر بلند آواز ميں کہا اور پھر سنان کے پاس آکر آہستہ سے کہنے لگا۔ مجھے نہ معلوم ہوگا تو اور کس کو ہوگا ۔بھلا تين ماہ کا کرايہ اس نے يونہي تو نہیں چھوڑ ديا تھا۔
وارننگ کا شکريہ۔ سنان نے پال سے ہاتھ ملا يا اور باہر آگيا۔
مومات کے گلي کوچوں ميں خوب رونق تھي۔ اکثر لوگ اپني بالکونيوں ميں بيٹھے گلي کے پار اپنے ہمسايوں سے محو گفتگو تھے۔ سنان نے ديکھا کہ جيسے اندرونِ لاہور میں پردہ نشين عورتيں سارا دن کھڑکيوں ميں بيٹھي خوانچو فروشوں کا انتظار کرتي رہتي ہيں۔ريوڑيوں والا آيا تو جھٹ ايک ٹوکري ميں چونّي رکھي اور رسي سے نيچے لُڑکا دي۔ گھر بيٹھے سبزي اور پھل وغيرہ کي بھي خريد اسي طريق سے کي جاتي ہے۔ کچھ اسي طرح کا نظام يہاں پيرس ميں بھي رائج تھا۔ ريوڑيوں کي بجائے ڈبل روٹي يا وائن خريدي جا رہي تھي۔

 

(#10)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: Piyar ka Pehla Shehar (Written By Mustansar Hussain Tarar) - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-10-2012, 11:27 PM

قہوہ خانوں کے بر آمدوں ميں بچھي ہوئي کرسياں فٹ پاتھ پھلانگ کر سڑک تک آ پہنچي تھيں۔ ان پر بيٹھے ہوئے لوگ خوش گپیوں ميں مصروف تھے۔ قہوہ خانوں کے بر آمدوں ميں سجاوٹ کي خاطر بانس کے ساتھ بندھي ہوئي رسيوں کے ساتھ رنگ برنگے قمقمے لٹک رہے تھے ۔ ہوا چلتي تو بلب جھولتے اور روشنيون کا عکس بے فکر مصوروں، طالبعلموں اور جوان عورتوں کے چہروں پر پڑتا۔
ايک دم سنان کو خيال آيا جس مقصد کے لئے ايک روز سے زيادہ اس شہر ميں ٹھہرا تھا وہ تو پورا ہي نہيں ہوا ، ابھي تو اسے دريائے سين کے کنارے پاسکل کي تلاش ميں نکلنا تھا، وہ سارا دن کي آوارہ گردي سے بيحد تھک چکا تھا اور دريائے سين وہاں سے کافي فاصلے پر تھا، ايک موہوم اميد پر وہ اس وقت اتني دور جانے کے موڈ ميں نہ تھا، اس لئے اس نے وہاں جانے کا ارادہ ملتوي کرديا اور اپنے مکان کي جانب چل ديا۔
مکان کا دروازہ کھلا تھا، وہ ہال ميں داخل ہوا تو دائيں ہاتھ کے کمرے سے ہلکي سي رشني آرہي تھي۔
کون ہے؟اندر سے ميڈم ثري کي آواز آئي جس نے شايد دروازہ کھلنے کي آواز سن لي تھي۔
ميں ہوں آپ کا پاکستاني کرايہ دار۔ ميڈم ثري نائيلون کے باريک نائٹ گاؤن ميں ڈہکي باہر نکل آئي۔
اس کي سرخ آنکھوں سے ظاہر تھا، سنان کے ادا کئيے ہوئے پيشگي کرائے کي رقم کا استعمال ابھي تک جاري ہے، وہ ايک ہاتھ کولہے پررکھ کر کواٹر کے ساتھ ٹيک لگاکر کھڑي ھوگئي، اس کے ہونٹوں پر عجيب سي مسکراہٹ تھي۔
شب بخير، سنان نے جلدي سے کہا اور سيڑھيوں کے طرف بڑھا۔
اتني جلدي کيا ہے؟ميڈم ثري نے وہيں کھڑے کھڑے جھوم کر کہا: ميرے کمرے ميں آجاؤ ذرا باتيں کريں گے، ميں اکيلي بيٹھي بور ہورہي تھي۔
ادھ کھلے کواٹر سے تپائي پر رکھي شراب کي گدلي سبز بوتل اور ايک گلاس نظر آرہا تھا ۔
شکريہ ليکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ميں بے حد تھک چکا ہوں اب آرام کرنا پسند کروں گا۔
ميرے کمرے ميں بھي بے آرامي تو نہيں ہوگي، ميڈم ثري نے شرارت بھرے لہجے ميں کہا۔
ہلکي روشني ميں اس کے چہروں کي جھرياں ماند پڑگئي تھيں اور وہ خاصي قبول صورت نظر آرہي تھي۔
دراصل ميں نے ابھي تک شام کا کھانا بھي نہيں کھايا اور يہ۔۔۔۔۔سنان نے جيکٹ کي جيب ميں ٹھنسي ھوئي ڈبل روٹي کي طرف اشارہ کيا پينر کے ساتھ کھاؤں گا۔
ڈبل روٹي اور پنير بھي کوئي کھانے کي چيز ہے تم اندر کمرے ميں آجاؤ ميں تمہيں آمليٹ بنا کر دوں گي۔ بالکل مفت آ۔۔۔۔مليٹ؟سنان گھبراگيا، اسے پال کي وارننگ ياد آگئي، تمہارے جيسے لڑکوں کا تو وہ آمليٹ بنا کر ۔۔۔۔۔جي بالکل نہيں ۔۔۔۔۔۔نہيں۔۔۔۔۔۔نہيں ميرا مطلب ہے بہت بہت شکريہ ۔۔۔۔مجھے يہ ڈبل روٹی اور پنير پال نے ديا تھا۔
وہ بد معاش تمہيں کہاں مل گيا؟ميڈم ثري نے غصے ميں کہا اور پھر کسي پراني ياد نے اسے مسکرانے پر مجبور کرديا، پال اچھا لڑکا تھا۔۔۔۔۔تمہاري طرح نہ نہ کي گردان نہيں کرتا تھا۔۔۔۔مان جاتا تھا، اس نے حسرت آميز لہجے ميں کہا اور پھر آنکہھں بند کرکے گنگنانے لگي۔

 

Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
hussain, mustansar, pehla, piyar, shehar, tarar, written

« Previous Thread | Next Thread »

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
*--Tu Mera Pehla Piyar Sajan--* SHAYAN Mohabbat shayari 2 09-26-2011 02:27 AM
(( Pehla Pehla Payar ))By ADoO !~*AdOrAbLe*~! Share Your Favourite Videos 6 07-30-2011 06:23 PM
Leke pehla pehla pyarrr *~FaLaK~* Share Your Favourite Videos 2 06-04-2011 04:35 PM
Pehla nasha Pehla khumaar i love this song ~wish munda~ Share Your Favourite Videos 3 12-30-2009 06:45 PM
Piyar Ka Pehla Khat Likhne Mein Waqt To Lagta Hai, Ghuncha Miscellaneous/Mix Poetry 9 08-30-2009 08:37 PM


All times are GMT +5. The time now is 06:25 AM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG