Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
![]() |
|
|||
استقامت کا بیان : اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''ثابت قدم رہو جیسا کہ تمہیں حکم ہوا۔'' (سورة ھود:112) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''جنھوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے۔ پھر اس پر قائم رہے، ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں، یہ کہ تم مت ڈرو اورنہ غم کھاؤ اور خوش خبری سنو اس جنت کی جس کا تم سے وعدہ تھا، ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اور تمہارے لیے وہاں وہ ہے جو تمہارا جی چاہے اور تمہارے لیے وہاں وہ ہے جو تم مانگو، مہمانی ہے اس بخشنے والے مہربان کی'' (سورة فصلت :30۔32) اور فرمایا: ''بے شک جنھوں نے کہا: ہمارا رب اللہ ہے پھر ثابت قدم رہے، ان پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے، وہ لوگ ہیں بہشت والے اس میں ہمیشہ رہیں گے، بدلہ ہے ان کاموں کا جو وہ کرتے رہے ہیں۔'' (سورة الأحقاف :13،14)
|
Sponsored Links |
|
(#2)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 85 حضرت ابو عمرو (بعض نے کہا) ابو عمرو سفیان بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں کوئی ایسی بات بتائیں کہ میں اس کے بارے میں آپ کے علاوہ کسی سے سوال نہ کروں۔ آپ نے فرمایا: ''تم کہو میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا پھر اس پر ثابت قدم رہو۔'' (مسلم) توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم(3
|
(#3)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 86 حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اعتدال کی راہ اختیار کرو اور سیدھے سیدھے رہو اور جان لو کہ تم میں سے کوئی شخص صرف اپنے عمل کی وجہ سے نجات نہیں پائے گا۔" صحابہ کرام نے کہا: 'اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ بھی نہیں؟" آپ نے فرمایا: ''میں بھی نہیں مگریہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل اور رحمت میں ڈھانپ لے گا۔'' (مسلم) توثیق الحدیث:أخرجہ مسلم (2816) (76) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#4)
![]() |
|
|||
باب 9 اللہ تعالیٰ کی عظیم مخلوق میں غور و فکر، دنیا کے فنا ہونے، آخرت کے ہولناک مناظر و واقعات اور دنیا و آخرت کے باقی امور، نفس کی کوتاہی اور اس کی تہذیب و اصلاح اور اسے استقامت پر آمادہ کرنے (پر غور و فکر) کا بیان ابن قیم جوزیہ رحمۃ اللہ علیہ نے ''مفتاح دار السعادة'' میں فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غور و فکر اللہ تعالیٰ کے جلال اور اسکی عظمت کی معرفت کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور اس طرف کہ دنیا فنا کی طرف رواں دواں ہے تاکہ یہ اپنے رب کی طرف لوٹ جائے جہاں وہ اسے پوری پوری جزا دے گا، پس جو شخص یہ ارادہ کرلے تو وہ پھر اپنے نفس کو شہوات سے روک لیتا ہے، اس منہ زور گھوڑے کو لگام دے کر رکھتا ہے اور اس کا تزکیہ کرتا ہے۔'' حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں غور و فکر کے موضوع پر بہت مفید کتاب ''مفتاح دار السعادة و منشور ولایة أھل العلم والارادة'' تصنیف کی ہے۔ میں نے حافظ ابن قیم کی کتاب کا اختصار کیا ہے۔ اس کا نام ''تنقیح الافادة المنتقی من مفتاح دار السعادة'' منتخب کیا ہے۔ (اس موضوع پر) ابو الشیخ اصفہانی کی کتاب ''العظمة'' بھی نہایت مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''میں تمہیں ایک ہی بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اٹھ کھڑے ہو اللہ کے لیے دو دو ایک ایک پھر غور وفکر کرو'' (سورة سبأ: 46)
|
(#5)
![]() |
|
|||
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''بے شک آسمان و زمین کی تخلیق اور رات اور دن کے آنے جانے میں عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں، وہ جو اللہ تعالیٰ کو کھڑے، بیٹھے اور کروٹ لیتے یاد کرتے ہیں۔ اور وہ آسمان و زمین کی تخلیق میں غور فکر کرتے ہیں، (کہتے ہیں) اے ہمارے رب! تو نے یہ عبث (بے کار) پیدا نہیں کیا، تو پاک ہے۔'' (سورہ آل عمران :190۔191) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''کیا وہ اونٹوں کی طر ف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے بنائے گئے؟ اور آسمان کی طرف کہ وہ کیسے بلند کیے گئے؟ اور پہاڑوں کی طرف کہ وہ کیسے کھڑے کیے گئے؟ اور زمین کی طرف کہ وہ کیسے بچھائی گئی۔ پس آپ سمجھاتے رہیں، آپ کا کام تو صرف سمجھانا ہے۔'' (سورة الغاشیة:17۔21) نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''کیا وہ زمین میں چلتے پھر تے نہیں کہ دیکھیں'' (سورة محمد:10) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#6)
![]() |
|
|||
باب 10 نیکیوں کی طرف جلدی کرنے اور طالب خیر کو اس بات پر آمادہ کرنے کا بیان کہ وہ نیکی کو محنت اور توجہ کے ساتھ کسی قسم کے تردد کے بغیر اختیار کرے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''پس نیکیوں کی طرف جلدی کرو'' (سورة البقرة:14 نیز فرمایا: ''جلدی کرو اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی طرف، جس کی چوڑائی آسمان و زمین ہے، تیار کی گئی ہے پرہیز گاروں کیلئے۔" (سورہ آل عمران:133) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#7)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 87 حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نیک اعمال کرنے میں جلدی کرلو، ایسے فتنوں کے رونما ہونے سے پہلے جو اندھیری رات کے مختلف ٹکڑوں کی طرح رونما ہوں گے، صبح کے وقت آدمی مومن ہوگا تو شام کے وقت کافر اور شام کے وقت مومن ہوگا تو صبح کے وقت کافر، وہ اپنے دین کو دنیا کے معمولی سامان کے عوض بیچ د ے گا۔'' (مسلم) توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (11
|
(#8)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 88 حضرت ابو سروعہ (سین کی زیر یا زبر) عقبہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مدینہ میں نماز عصر پڑھی پس آپ نے سلام پھیرا، پھر تیزی سے کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی بیویوں میں سے کسی ایک کے حجرے کی طرف تشریف لے گئے۔ لوگ آپ کی اس تیزی سے گھبرا گئے پھر آپ واپس ان کے پاس تشریف لائے تو دیکھا کہ صحابہ نے آپ کے اس تیزی سے جانے پر تعجب کیا ہے، تو آپ نے فرمایا: ''مجھے اپنے گھر میں پڑی ہوئی سونے کی ایک ڈلی یاد آگئی پس میں نے یہ پسند نہ کیا کہ یہ (ڈلی) مجھے (اللہ کی یاد سے) روک دے، لہٰذا میں نے اسے تقسیم کرنے کا حکم دیا'' (بخاری) اور بخاری ہی کی ایک اور روایت میں ہے: ''میں گھر میں صدقے کی ایک ڈلی چھوڑ آیا تھا، پس میں نے اسے رات کو گھر رکھنا پسند نہیں کیا۔'' توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (3372۔فتح) و الروایة الثانیة عندہ (2993۔فتح) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#9)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 89 حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے غزوۂ احد کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر میں شہید کردیا جاؤں تو میں کہاں جاؤں گا؟ آپ نے فرمایا: ''جنت میں۔'' پس اس شخص نے اپنے ہاتھ میں موجود کھجوریں پھینک دیں پھر لڑا حتیٰ کہ وہ شہید ہو گیا۔'' (متفق علیہ) توثیق الحدیث :أخرجہ البخاری (3547فتح) و مسلم(1899) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#10)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 90 حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ اجر کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے؟" آپ نے فرمایا: ''(وہ صدقہ اجر کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے جو) تم اس حال میں صدقہ کرو کہ تم صحیح اور تندرست و توانا ہو، تمہیں مال کی حرص بھی ہو، تمہیں فقر کا اندیشہ ہو اور تونگری کی امید ہو۔ اور تم صدقہ کرنے میں تاخیر نہ کرو یہاں تک کہ جب (روح) گلے تک پہنچ جائے تو تم کہو: فلاں کے لئے اتنا اور فلاں کے لیے اتنا، جب کہ وہ تو فلاں کے لیے ہو چکا۔'' (متفق علیہ) توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (2853۔فتح) و مسلم (1032) (93) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
باب, ریاض, 8 |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
گھر کے باہر کھلی فضا میں سانس لینا صحت بخش | ROSE | Health & Care | 5 | 06-03-2013 11:29 PM |
ریاض الصالحین باب 15-16 | life | Quran | 16 | 08-07-2012 01:15 PM |
پیار، وفا کی لاج نبھاتے، پاگل اور جذباتی ل | !«╬Ĵamil Malik╬«! | Ashaar's | 2 | 02-20-2012 10:27 PM |
یہی تھا جانِ من ، بالکل ہمارا حال پہلے بھی | ROSE | Miscellaneous/Mix Poetry | 12 | 10-23-2010 06:46 PM |