Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
![]() |
|
|||
باب 18
بدعات اور نئے نئے امور ایجاد کرنے کی ممانعت اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''پس نہیں ہے حق کے بعد مگر گمراہی۔'' (سورة یونس:32) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''ہم نے کتاب میں کسی چیزکے بیان کرنے میں کوتاہی سے کام نہیں کیا۔'' (سورة الأنعام: 38) اور فرمایا: ''اگر تم کسی چیز کے بارے میں آپس میں نزاع کرو تو اسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دو۔'' (سورة النساء:59) (یعنی کتاب و سنت کی طرف لوٹا دو) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''بیشک یہ ہے میرا راستہ سیدھا پس تم اس کی پیروی کرو اور دوسرے راستوں کی پیروی مت کرو، ورنہ وہ تمہیں اس سیدھے راستے سے جدا کردیں گے'' (سورة الأنعام:153) اور فرمایا: ''(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم!) فرما دیجیے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ تمہیں اپنا محبوب بنالے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا۔'' (سورة آل عمران: 31) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حدیث نمبر 169 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے ہمارے اس امر (دین اسلام) میں کوئی نئی چیز ایجاد کی، جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔'' (متفق علیہ) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے: ''جس نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ کام مردود ہے۔'' توثیق الحدیث:أخرجہ البخاری (3015۔فتح) و مسلم(1718) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
Sponsored Links |
|
(#2)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 170 حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تھے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں تھیں اور آواز بلند ہوجاتی اور آپ کا غضب شدید ہوجاتا حتیٰ کہ ایسے معلوم ہوتا کہ آپ کسی (حملہ آور) لشکر سے ڈرا رہے ہیں، آپ فرماتے ہیں ''وہ تم پر صبح و شام کو حملہ کرنے والا ہے۔'' اور فرماتے: ''میں اور قیامت ایسے معبوث کیے گئے ہیں جیسے یہ دو انگلیاں ہیں آپ اپنی انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی کو ملالیتے اور فرماتے: ''أما بعد! یقیناً بہترین بات اللہ کی بات ہے۔ اور بہترین راستہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ ہے۔ اور بد ترین کام (دین میں) نئے پیدا کردہ کام ہیں اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔'' پھر آپ فرماتے: ''میں ہر مومن پر اس کی جان سے بھی زیادہ حق رکھتا ہوں۔ (یعنی اس کا سب سے زیادہ خیر خواہ ہوں) جو شخص مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثا کے لیے ہے اور جو شخص قرض یا بچے اور عیال چھوڑ کر مرجائے تو (قرض کی ادائیگی) میر ے ذمے ہے اور (بچوں کی نگرانی کا فریضہ) مجھ پر ہے۔'' (مسلم) توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (867) حضرت عرباض بن ساریہ کی حدیث جو اس باب سے مشابہت رکھتی ہے، اس کی توثیق کیلئے حدیث نمبر (157) ملاحظہ فرمائیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#3)
![]() |
|
|||
باب 19 اس شخص کے بارے میں جس نے کوئی اچھا یا برا طریقہ جاری کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''اور وہ (اللہ کے بندے ہیں) جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں ایسی بیویاں اور اولاد عطا فرما، جو آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں اور ہمیں متقیوں کے لیے پیشوا بنا'' (سورة الفرقان:73) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''اور بنایا ہم نے ان کو پیشوا، وہ ہمارے حکم کے ساتھ لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔'' (سورة الأنبیاء :73) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#4)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 171 حضرت ابو عمرو جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دفعہ)ہم دن کے شروع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ اتنے میں آپ کے پاس کچھ ایسے لوگ آئے جو ننگے بدن تھے، وہ صرف دھاری دار چادریں یا کمبل (اوپر) ڈالے ہوئے تھے۔ اور گلوں میں تلواریں لٹکائے ہوئے تھے۔ ان میں سے اکثر مضر قبیلے سے تھے بلکہ وہ سب ہی مضر قبیلے سے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کی اس فاقہ زدہ حالت کو دیکھا تو آپ کا چہرہ (غم سے) متغیر ہو گیا، آپ (پریشانی کے عالم میں) گھر کے اندر تشریف لے گئے اور پھر باہر آئے، پس آپ نے بلال کو حکم دیا تو انھوں نے اذان دی پھر انھوں نے اقامت کہی، آپ نے نماز پڑھائی پھر خطاب فرمایا۔ آپ نے فرمایا: ''اے لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا...........'' سورۂ نساء کی پہلی آیت مکمل تلاوت فرمائی، اس کے بعد سورئہ حشرکی آیت (18) تلاوت فرمائی: (ترجمہ) ''اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے کیا ذخیرہ بھیجا ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔'' (خطبے کا سننا تھا کہ) کسی نے دینار صدقہ کیا اور کسی نے درہم، کوئی کپڑے لے کر آرہا ہے اور کوئی گندم کا صاع اور کوئی کھجور کا صاع پیش کررہا ہے۔ پھر آپ نے مزید ترغیب د یتے ہوئے فرمایا: ''(صدقہ کرو) خواہ آدھی کھجور ہی کیو ں نہ ہو۔'' پس انصار میں سے ایک شخص ایک تھیلی لے کر آیا (جو اس قدر بھاری تھی) کہ اس کی ہتھیلی اسے اٹھانے سے عاجز آرہی تھی بلکہ عاجز ہو چکی تھی۔ پھر لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔ یہاں تک کہ میں نے خوراک اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے اور پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ انور کودیکھا، وہ اس طرح چمک رہا تھا گویا کہ وہ سونے کی ڈلی ہو۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا تو اس کیلئے اس کا اپنا اجر اور ان تمام لوگوں کا اجر ہوگا جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے۔ بغیر اس کے کہ ان کے اجروں میں کوئی کمی کی جائے اور جس نے اسلام میں کوئی برُا طریقہ جاری کیا تو اس پر اس کے اپنے گناہ کا بوجھ اور ان کے گناہوں کا بوجھ ہوگا جو اس پر اس کے بعد عمل کریں گے، بغیر اس کے کہ ان کے گناہوں کے بوجھ میں کوئی کمی کی جائے۔'' (مسلم) توثیق الحدیث :أخرجہ مسلم(1017)
|
(#5)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 172 حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو جان بھی ناحق قتل کی جاتی ہے تو اس قتلِ ناحق کا ایک حصہ آدم کے پہلے بیٹے (قابیل) پر ہوگا، اس لیے کہ وہی پہلا شخص تھا جس نے قتل ناحق کا طریقہ جاری کیا'' (متفق علیہ) توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (1503۔فتح) و مسلم (1677) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#6)
![]() |
|
|||
باب 20 خیر کی طرف رہنمائی کرنے اور ہدایت یا گمراہی کی طرف بلانے کابیان اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''اور اپنے رب کی طرف بلاؤ۔'' (سورة القصص: 87) اور فرمایا: ''اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھے وعظ و نصیحت کے ذریعے بلاؤ'' (سورة النحل: 125) اور فرمایا: ''نیکی اور تقوٰی کے کاموں پر ایک دوسرے سے تعاون کرو۔'' (سورة المائدة: 2) نیز فرمایا: ''تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے جو لوگوں کو خیر کی طرف بلائے۔'' (سورة آل عمران: 104) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#7)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 173 حضرت ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص نے کسی کی خیر و بھلائی پر رہنمائی کی تو اس کے لیے اس کارِ خیر کے کرنے والے کے برابر اجر ہے۔'' (مسلم) توثیق الحدیث:أخرجہ مسلم(1893) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#8)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 174 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص نے کسی کو ہدایت کی طرف دعوت دی تو اس (داعی) کو ان تمام لوگوں کے برابر اجر ملے گا جو اس کی پیروی کریں گے اور یہ ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔ اور جس شخص نے کسی کو گمراہی کی طرف دعوت دی تو اس شخص پر گناہ کا وبال اتنا ہی ہوگا جتنا وبال ان تمام پیروی کرنے والوں کو ہوگا اور یہ ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔" (مسلم) توثیق الحدیث:أخرجہ مسلم (2674) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#9)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 175 حضرت ابو العباس سہل بن سعد عدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والے دن فرمایا: ''میں کل ایسے آدمی کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح عطا فرمائے گا، وہ اللہ اور اس کے رسول سے اور اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔'' پس لوگوں نے اسی غور و خوض میں رات گزاری کہ ان میں سے وہ کون خوش نصیب ہے جسے یہ جھنڈا عطاکیا جائے گا۔ جب لوگوں نے صبح کی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ سب امید رکھتے تھے کہ یہ جھنڈا انہیں دیا جائے گا۔ پس آپ نے فرمایا: ''علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟'' آپ کوبتایا گیا کہ اللہ کے رسول! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ''ان کی طرف پیغام بھیجو۔'' انہیں لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں لعاب مبارک لگایا اور ان کے لیے دعا فرمائی تو وہ اس طرح ٹھیک ہو گئے جیسے انہیں کوئی درد ہی نہیں تھا، پس آپ نے انہیں جھنڈا عطا فرمایا تو حضرت علی نے کہا: "اے اللہ کے رسول! میں ان میں قتال کروں حتیٰ کہ وہ ہم جیسے ہو جائیں؟" آپ نے فرمایا: ''آرام وسکون سے چلو، جلدی نہ کرو حتیٰ کہ تم ان کے میدان میں پڑاؤ ڈالو پھر انہیں اسلام کی دعوت دو اور انہیں اللہ کے حقوق کے بارے میں بتاؤ کہ یہ یہ حق واجب ہے۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ تمہاری وجہ سے کسی ایک شخص کو ہدایت عطا کر دے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔'' (متفق علیہ) توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری(707۔فتح) و مسلم (2406)
|
(#10)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 176 حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسلم قبیلے کے ایک نوجوان شخص نے کہا: "اے اللہ کے رسول! میں جہاد کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے پاس اس کی تیاری کیلئے کوئی سامان نہیں ۔ آپ نے فرمایا: ''فلاں شخص کے پاس جاؤ اس نے مکمل تیاری کی تھی لیکن وہ بیمار ہو گیا ہے۔'' (اب وہ جہاد پر نہیں جا سکتا لہٰذا وہ سامان تم لے لو) پس وہ شخص اس کے پاس گیا تو کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تجھے سلام کہتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ تم وہ سامان مجھے دے دو۔ جس کے ساتھ تم نے تیاری کی تھی۔" اس نے کہا: "اے فلانی! اسے وہ سامان دے دو۔ جس کے ساتھ میں نے جہاد کے لیے تیاری کی تھی، اس میں سے کوئی چیز نہ رکھنا، اللہ تعالیٰ کی قسم! اس میں سے کوئی چیز روک کر رکھو گی تو تمہارے لیے اس میں برکت نہیں ہوگی۔'' (مسلم) توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (1894)
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
ریاض, 18 |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
مسواک ،رمضان اور رسول مقبول صلی اللہ علیہ | ROSE | Ramdan Ul Mubarak | 4 | 08-07-2012 04:02 PM |
ریاض الصالحین باب 8،9،10 | life | Quran | 13 | 08-07-2012 01:23 PM |
اولیاء اللہ کون؟ شیخ توصیف الرحمن الراشدی | mcitp-it | Other's Ulama Bayans | 0 | 05-30-2012 02:46 PM |
سنسنی خیز مقابلہ، آسٹریلیا فاتح | -|A|- | Sports | 3 | 01-15-2012 11:42 PM |
صحا بی رضی اللہ عنہ کی ٹوٹی پنڈلی حضور صلی | ROSE | Islamic Issues And Topics | 2 | 06-04-2011 12:05 AM |