رمضان المبارک کے تقاضے
رمضان المبارک قمری مہینوں میں نواں مہینہ ہے. اللہ تعالٰی نے اس ماہ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے. حدیث مبارک ہے کہ “رمضان شہر اللہ” رمضان اللہ تعالٰی کا مہینہ ہے جیسے مسجد و کعبہ کو اللہ عزوجل کا گھر کہتے ہیں کہ وہاں اللہ عزوجل ہی کے کام ہوتے ہیں. ایسے ہی رمضان اللہ عزوجل کا مہینہ ہے کہ اس مہینہ میں اللہ عزوجل ہی کے کام ہوتے ہیں. روزہ تراویح وغیرہ تو ہیں ہی اللہ عزوجل کے مگر بحالت روزہ جو جائز نوکری اور جائز تجارت وغیرہ کی جاتی ہے وہ بھی اللہ عزوجل کے کام قرار پاتے ہیں. اس لئے اس ماہ کا نام رمضان یعنی اللہ عزوجل کا مہینہ ہے. رمضان رمضاء سے مشتق ہے. رمضا موسم خریف کی بارش کو کہتے ہیں جس سے زمین دھل جاتی ہے اور ربیع کی فصل خوب ہوتی ہے. چونکہ یہ مہینہ بھی دل کے گردوغبار دھو دیتا ہے اور اس سے اعمال کی کھیتی ہری بھری رہتی ہے اس لئے اسے رمضان کہتے ہیں.
حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت نقل کی گئی ہے کہ نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس مہینے کا نام رمضان رکھا گیا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے. اس مبارک مہینے سے رب ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے ہی یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے. اس ماہ سے اللہ تعالٰی کے خصوصی تعلق کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی تجلیات خاصہ اس مبارک مہینے میں موسلا دھار بارش کی طرح برستی رہتی ہیں.حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ “روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالٰی کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے گویا روزہ دار اللہ کا محبوب ہو جاتا ہے اور اس کی خلوف (منہ کی بو) بھی اللہ تعالٰی کو پسند اور خوشگوار ہوتی ہے.
رمضان المبارک کی تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ بے کار اور ضائع نہیں جانے دینا چاہیے. ماہ رمضان کی ہر گھڑی رحمت بھری ہے اس مہینے میں اجر و ثواب بہت ہی بڑھ جاتا ہے. نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا کر دیا جاتا ہے. بلکہ اس مہینے میں روزہ دار کا سونا بھی عبادت میں شمار کیا جاتا ہے. عرش اٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دعا پر آمین کہتے ہیں اور ایک روایت کے مطابق رمضان کے روزہ دار کے لئے دریا کی مچھلیاں افطار تک دعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں.
روزہ کے آداب
مشائخ نے روزہ کے آداب میں چھ امور تحریر فرمائے ہیں کہ روزہ دار کو ان کا اہتمام ضروری ہے.
اول نگاہ کسی بے محل جگہ پر نہ پڑے حتٰٰی کہ کہتے ہیں کہ بیوی پر بھی شہوت کی نگاہ نہ پڑے.
دوسرے چیز زبان کی حفاظت ہے. جھوٹ، چغل خوری لغو بکواس، غیبت، بدگوئی، بدکلامی، جھگڑا وغیرہ سب چیزیں اس میں داخل ہیں.
تیسری چیز جس کا روزہ دار کو اہتمام ضروری ہے وہ کان کی حفاظت ہے. ہر مکروہ چیز جس کا کہنا اور زبان سے نکالنا ناجائز ہے اس کی طرف کان لگانا اور سننا بھی ناجائز ہے. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ غیبت کا کرنے والا اور سننے والا دونوں گناہ میں شریک ہیں.
چوتھی چیز باقی اعضاء بدن مثلاً ہاتھ کا ناجائز چیز پکڑنے سے، پاؤں کا ناجائز چیز کی طرف چلنے سے روکنا اور اسی طرح پیٹ کا افطار کے وقت مشتبہ چیز سے محفوظ رکھنا. جو شخص حرام مال سے افطار کرتا ہے اس کا حال اس شخص کا سا ہے کہ کسی مرض کے لئے دوا کرتا ہے مگر اس میں تھوڑا سا زہر بھی ملا لیتا ہے.
پانچویں چیز افطار کے وقت حلال مال سے اتنا زیادہ نہ کھانا کہ شکم سیر ہو جائے اس لئے کہ روزہ کی غرض اس سے فوت ہو جاتی ہے.
چھٹی چیز یہ کہ روزہ کے بعد اس سے ڈرتے رہنا بھی ضروری ہے کہ نامعلوم یہ روزہ قابل قبول ہے یا نہیں.