Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here ! |
Advertisement |
|
Thread Tools | Display Modes |
|
(#1)
![]() |
|
|||
تحریر : ایم مبین رہائی دونوں چپ چاپ پولیس اسٹیشن کے کونےمیں رکھی ایک بنچ پر بیٹھےصاحب کےآنے کا انتظار کر رہےتھے۔ انہیں وہاں بیٹھےتین گھنٹے ہو گئے تھے۔ دونوں میں اتنی ہمت بھی نہیں تھی کہ ایک دوسرے سےباتیں کریں ۔ جب بھی دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے اور دونوں کی نظریں ملتیں تو وہ ایک دوسرے کو مجرم تصور کرتے۔ دونوں میں سےقصور کس کا تھا وہ خود ابھی تک یہ طےنہیں کر پائےتھے۔ کبھی محسوس ہوتا وہ مجرم ہیں کبھی محسوس ہوتا جیسےایک کے گناہ کی پاداش میں دوسرے کو سزا مل رہی ہے۔ وقت گذاری کے لئے وہ اندر چل رہی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے۔ ان کے لئے یہ جگہ بالکل اجنبی تھی ۔ دونوں کو یاد نہیں آ رہا تھا کہ کبھی انہیں کسی کام سےبھی اس جگہ یا ایسی جگہ جانا پڑا تھا ۔ یا اگر کبھی جانا پڑا ہو گا تو بھی وہ مقام ایسا نہیں تھا ۔ سامنے لاک اپ تھا ۔ پانچ چھ آہنی سلاخوں والےدروازے اور ان دروازوں کے چھوٹے چھوٹے کمرے۔ ہر کمرےمیں آٹھ دس افراد بند تھے۔ کوئی سو رہا تھا تو کوئی اونگھ رہا تھا ‘ کوئی آپس میں باتیں کر رہا تھا تو کوئی سلاخوں کے پیچھے سے جھانک کر کبھی انہیں تو کبھی پولس اسٹیشن میں آنےجانےوالے سپاہیوں کو دیکھ کر طنزیہ انداز میں مسکرا رہا تھا ۔ ان میں سےکچھ کے چہرے اتنے بھیانک اور کرخت تھے کہ انہیں دیکھتےہی اندازہ ہو جاتا تھا کہ ان کا تعلق جرائم پیشہ افراد سے ہے یا وہ خود جرائم پیشہ ہیں ۔ لیکن کچھ چہرے بالکل ان سے ملتے جلتے تھے۔ معصوم بھولے بھالے ۔ سلاخوں کے پیچھےسے جھانک کر بار بار وہ انہیں دیکھ رہےتھے۔ جیسےان کےاندر تجسس جاگا ہے۔ ” تم لوگ شاید ہماری برادری سےتعلق رکھتے ہو ۔ تم لوگ یہاں کیسے آن پھنسے؟ “وہ جب بھی ان چہروں کو دیکھتے تو دل میں ایک ہی خیال آتا کہ صورت شکل سے تو یہ بھولےبھالے معصوم اور تعلیم یافتہ لوگ لگتے ہیں یہ کیسے اس جہنم میں آن پھنسے۔ باہر دروازے پر دو بندوق بردار پہرہ دے رہے تھے۔ لاک اپ کے پاس بھی دو سپاہی بندوق لئے کھڑے تھے ۔ کونے والی میز پر ایک وردی والا مسلسل کچھ لکھ رہا تھا ۔ کبھی کوئی سپاہی آ کر اس کی میز کےسامنے والی کرسی پر بیٹھ جاتا تو وہ اپنا کام چھوڑ کر اس سے باتیں کرنےلگتا ۔ پھر اس کےجانے کے بعد اپنےکام میں مشغول ہو جاتا تھا ۔ اس کےبازو میں ایک میز خالی پڑی تھی ۔ اس میز پر دونوں کے بریف کیس رکھے ہوئے تھے۔ ان کےساتھ اور بھی لوگ ریلوے اسٹیشن سے پکڑ کر لائے گئےتھے ان کا سامان بھی اسی میز پر رکھا ہوا تھا ۔ وہ لوگ بھی ان کےساتھ ہی بینچ پر بیٹھےتھے لیکن کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ایک دوسرے سے باتیں کر سکے۔ ایک دو بار ان میں سےکچھ لوگوں نے آپس میں باتیں کرنےکی کوشش کی تھی ۔ اسی وقت سامنے کھڑا سپاہی گرج اٹھا ۔ ” اےخاموش! آواز مت نکالو ‘ شور مت کرو ۔ اگر شور کیا تو لاک اپ میں ڈال دوں گا ۔ “ اس کے بعد ان لوگوں نےسرگوشی میں بھی ایک دوسرے سے باتیں کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ وہ سب ایک دوسرے کے لئے اجنبی تھے۔ یا ممکن ہےایک دوسرے کےشناسا ہوں جس طرح وہ اور اشوک ایک دوسرے کےشناسا تھے۔ نا صرف شناسا بلکہ دوست تھے۔ ایک ہی آفس میں برسوں سے کام کرتے تھے اور ایک ساتھ ہی اس مصیبت میں گرفتار ہوئے تھے۔ آج جب دونوں آفس سے نکلے تھے تو دونوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا ہو گا کہ اس طرح مصیبت میں گرفتار ہو جائیں گے۔ آفس سے نکلتے ہوئے اشوک نےکہا تھا ۔ ” میرےساتھ ذرا مارکیٹ چلو گے؟ ایک چُھری کا سیٹ خریدنا ہے۔ بیوی کئی دنوں سےکہہ رہی ہے لیکن مصروفیات کی وجہ سےمارکیٹ تک جانا نہیں ہو رہا ہے۔ “ ” چلو! “ اس نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا ۔ مجھےسات بجےکی تیز لوکل پکڑنی ہےاور ابھی چھ بج رہے ہیں ۔ اتنی دیر میں ہم یہ کام نپٹا سکتے ہیں ۔ “ وہ اشوک کےساتھ مارکیٹ چلا گیا تھا ۔
|
Sponsored Links |
|
Bookmarks |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
کاربوہائیڈریٹس سے جسم کو صرف توانائی ہی | ROSE | Health & Care | 5 | 05-31-2013 09:24 PM |
اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹ | ROSE | Quran | 3 | 07-06-2012 09:15 PM |
نجی ایئرلائن کا مسافر طیارہ مارگلہ کی پہا¨ | Zafina | Pakistani Defense | 10 | 11-03-2010 11:51 AM |
پارہ چنار: ایئر پورٹ پرطیارہ تباہ، پائلٹ س | Zafina | Pakistani Defense | 8 | 11-03-2010 11:49 AM |
شریف برادران نا اہل، آپ کی رائے؟ | -|A|- | Political Issues Of Pakistan | 29 | 02-27-2009 01:56 PM |