 |
|
|
Posts: 11,221
Country:
Star Sign:
Join Date: Jul 2011
Gender:
|
|
[ کہ اب کیا کہیں جسے
وہ وارداتِ قلبِ تمنا کہیں جسے
اب زندگی ہے نام اُسی اُمیدِ دُور کا
ٹُوٹے ہوئے دِلوں کا سہارا کہیں جسے
دل حاصلِ حیات ہے اور دل کا ماحصل
وہ بے دلی، کہ جانِ تمنا کہیں جسے
کیفیتِ ظہور فنا کے سِوا نہیں
ہستی کی اِصطلاح میں دُنیا کہیں جسے
صِحرا کا اِجتہاد ہے ذرے کی ہر نمُود
ذرّے کا اعتبار ہے صِحرا کہیں جسے
کیا قہر ہے لطافتِ دل پر گراں نہیں
وہ پیرہن غبارِ تمنا کہیں جسے
کب تک رہینِ ذوقِ تماشہ رہے کوئی
اب وہ نِگاہ دے کہ تماشہ کہیں جسے
ہے اتصالِ قطرہ و دریا پہ منحصر
وہ آبروئے قطرہ کہ دریا کہیں جسے
درویزۂ فنا مِرے مسلک میں ہے حرام
در پردہ زندگی کا تقاضہ کہیں جسے
فانیؔ سکوتِ موت نے دل سے مِٹا دِیا
وہ نقشِ بے قرار کہ دُنیا کہیں جسے

Last edited by Rania; 02-18-2014 at 01:40 PM..
|