|
|
Posts: 28,336
Country:
Star Sign:
Join Date: Jan 2012
Location: Maa ki duaon mey
Gender:
|
|
AsaalaMoaalikum All MF
غذائيں بھي ھم پر اچھے اور برے اثرات چھوڑتي ہيں، مثال کے طور پر حرام لقمہ ھم سے توفيق چھين ليتا ہے ، عبادتوں سے دوري اور ناکامي کا سبب بنتا ہے، نيز حرام لقمہ اھل وعيال پر اثر انداز ھوتا ھے
رسول اسلام صل اللہ عليہ والہ وسلم کي ايک حديث ميں جو کتاب تاريخ مدينہ دمشق ميں مذکور ہے ا?يا ہے کہ قيامت کے دن بندوں سے چار چيزوں کا سوال کيا جائے گا اور ان ميں سے ايک مال ہے کہ اپنا مال کہاں سے لائے اور کہا خرچ کيا ؟
غلطيوں کے تدارک کيلئے سب پہلے ضروري ہے کہ مال کو صاحب مال تک لوٹايا جائے اور اگر خمس و زکات کا مال ہے تو اسے ادا کيا جائے اور اگر مال کے مالک کو نہيں جانتا ہے تو حاکم شرع کی اجازت سے اس مال کو صدقہ کرے
حرام لقمے خون کو آلودہ کردیتے ہیں، حرام فکر کے پیدا ہونے کا سبب ہے اور حرام فکر حرام کام کا باعث ہے ۔ ایک حدیث مبارکہ میں کسب حلال کو دعا کی مقبولیت کا ذریعہ بتلایا گیا ہے۔
حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ میں بارگاہ رسالت مآب صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں یہ آیت مبارکہ ”یا ایھا الناس کلوا مما فی الارض حلالا طیبا“ الآیۃ (اے انسانو! کھاؤ اس میں سے جو زمین میں ہے حلال (اور) پاکیزہ چیزیں) تلاوت کی تو ایک صحابی نے کھڑے ہوکر عرض کیا یا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم دعا فرمائیے کہ میں مستجاب الدعوات ہوجاؤں۔ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ ا اپنی خوراک پاک کرو، مستجاب الدعوات ہوجاؤ گے۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں مجھ محمد مصطفیٰ (صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کی جان ہے، آدمی اپنے پیٹ میں حرام کا لقمہ ڈالتا ہے تو چالیس روز تک قبولیت سے محروم رہتی ہے۔
حرام کھانے والا گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہے اور اس کی کوئی عبادت مقبول نہیں۔ حرام کھانے والے کی ہر نیکی بارگاہ خداوندی میں مقبولیت سے محروم رہتی ہے۔ پس یہ قبولیت عام ہے۔ اس کی نماز، روزہ، حج، خیرات و صدقات، اور عبادات و مجاہدات مقبولیت کے درجہ تک نہیں پہنچتے۔
جیسا کہ حضرت ابن عباس کا قول ہے: ایسے شخص کی اللہ تبارک و تعالیٰ نماز قبول نہیں فرماتا جس کے پیٹ میں حرام موجود ہو، تاوقتیکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں سچے دل سے تائب نہ ہو۔
جب کوئی جوان عبادت کرتا ہے تو شیطان اپنے چیلوں سے کہتا ہے کہ اس کے طعام کو دیکھو وہ کہاں سے ہے، اگر حرام سے ہے تو اس کو چھوڑدو، عبادت کرتے کرتے تھک جائے گا اس کو حاصل کچھ بھی نہیں ہوگا۔ یعنی اس حرام کے استعمال کی وجہ سے کوئی عبادت قبولیت کے مقام تک نہیں پہنچ سکے گی۔
|