چار مارچ: طلبہ کے لیے یادگار دن - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link|
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Chit Chat » Political Issues Of Pakistan » چار مارچ: طلبہ کے لیے یادگار دن
Political Issues Of Pakistan Share Pakistani Political Issues and videos Here

Advertisement
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
-|A|- -|A|- is offline
BaiKaar MemBer !!
 


Posts: 8,871
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Location: karachi,Pakistan
Gender: Male
Red face چار مارچ: طلبہ کے لیے یادگار دن - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   03-04-2009, 10:55 PM

چار مارچ: طلبہ کے لیے یادگار دن


حکومت نے اعلان کے باوجود طلبہ یونینوں کو اب تک بحال نہیں کیا ہے

پاکستان میں سٹوڈنٹس یونین تو بحال نہیں ہوسکیں لیکن چار مارچ کا دن ایوب خان کے اس فوجی جبر کی یاد دلانے پھر آگیا جس نے ملک میں جمہوری تحریک کو ایک نئی قوت بخشی تھی۔
ہوا یہ تھا کہ چار مارچ 1967ء کو پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں سندھ یونیورسٹی کے طلبہ نے برسراقتدار جنرل ایوب خان اور اس ون یونٹ کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا تھا جس نے پاکستان کو وجود بخشنے والے صوبوں یا اکائیوں کے وجود کو ہی ختم کردیا تھا۔

فوجی حکومت احتجاجی جلوس کو بہت سنگین جرم تصور کرتی ہے۔

اسی لیے سکیورٹی اہلکاروں نے جلوس کے شرکاء کو جامشورو کے قریب گھیر لیا اور ان پر لاٹھی چارج اور فائرنگ کی اور دو سو سے زائد طلبہ کو گرفتار کرلیا۔

واقعے کے بعد ملک کے دوسرے حصوں میں بھی فوجی حکومت اور ون یونٹ کے خلاف احتجاج میں شدت آئی اور اسکے نتیجے میں دو سال بعد جنرل ایوب خان کو استعفی دیکر جانا پڑا تھا۔


واقعے کے بعد ملک کے دوسرے حصوں میں بھی فوجی حکومت اور ون یونٹ کے خلاف احتجاج میں شدت آئی اور اسکے نتیجے میں دو سال بعد جنرل ایوب خان کو استعفی دیکر جانا پڑا تھا۔



یوسف لغاری جو آج ایڈووکیٹ جنرل سندھ ہیں اس وقت طلبہ یونین کے ان رہنماؤں میں سے ایک تھے جو اس جلوس کی قیادت کر رہے تھے۔ وہ واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں۔ ’جب ہم جامشورو کے پاس (کوٹری بیراج کے پُل پر) پہنچے تو پولیس، فوج اور رینجرز کے اہلکاروں نے پل کی ناکہ بندی کردی اور لڑکوں کو بسوں سے اتار کر پکڑنا شروع کردیا، وہ انہیں مارتے رہے اور فائرنگ بھی کی جس سے بہت سارے لڑکے زخمی بھی ہوئے۔ کئی لڑکوں نے دریا میں چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔‘

یوسف لغاری نے بتایا کہ اس دور میں کوئی سیاسی جماعت اتنی سرگرم نہیں ہوتی تھی۔ ’سیاسی جماعتوں کا جو بھی کام ہوتا تھا مثلاً لوگوں کو ایشوز پر منظم کرنا یا احتجاج کرنا وغیرہ وہ یا تو ٹریڈ یونین والے کرتے تھے یا پھر اسٹوڈنٹس یونین کرتی تھیں۔‘

قیام پاکستان کے بعد کی بات کریں تو پچاس، ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کو اس طلبہ سیاست کے عروج کا دور کہا جاسکتا ہے جس کا محور طلبہ اور عام لوگوں کے حقوق ہوتے تھے اور اس کا پہیہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ہر سال ہونے والے وہ انتخابات ہوتے تھے جن کے ذریعے طلبہ یونینوں کے عہدیداروں کا چناؤ ہوتا تھا۔

یہ یونین اور ان کے انتخابات میں حصہ لینے والی تنظیمیں نہ صرف طلبہ کے اہم تعلیمی، ثقافتی اور سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتی تھیں بلکہ طلبہ کو سیاسی طور پر باشعور بنانے اور منظم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی تھیں۔

پروفیسر توصیف احمد ستر کے عشرے میں طلبہ تنظیم نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سرگرم رہنما رہ چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چار مارچ 1967ء کے احتجاج نے صوبہ سندھ میں طلبہ سیاست کو ایک نئی جہت دی تھی ’خاص طور پر ون یونٹ بننے کے بعد جو جبر تھا سندھ میں سندھی زبان پر، ان کے کلچر پر، لوگوں کے حقوق پر اور تعلیم پر اسکے خلاف یہ جو جدوجہد تھی اس نے بڑا اہم کردار ادا کیا اور حکومت کو یہ سوچنا پڑا کہ ون یونٹ اب نہیں چل سکتا اور بعد میں یحییٰ خان نے ون یونٹ کو ختم کیا۔‘


جنرل ضیاء الحق نے 1984ء میں طلبہ یونینوں پر پابندی لگادی جس کے خلاف طلبہ تنظیموں نے احتجاج کیا لیکن اسے حکومت نے طاقت کے ذریعے کچل دیا۔



ان کے بقول چار مارچ کے واقعے کے بعد سندھ کے نوجوانوں میں بھی ایک آگہی کی تحریک چلی اور طلبہ اس بات پر متحرک ہوئے کہ پرامن سیاسی جدوجہد کے ذریعے وہ اپنے حقوق حاصل کرسکتے ہیں اور اپنی دھرتی کا تحفظ کرسکتے ہیں۔

جنرل ضیاء الحق نے 1984ء میں طلبہ یونینوں پر پابندی لگادی جس کے خلاف طلبہ تنظیموں نے احتجاج کیا لیکن اسے حکومت نے طاقت کے ذریعے کچل دیا۔

پروفیسر توصیف احمد کہتے ہیں کہ فوجی حکومت کے اس اقدام نے اس جمہوری کلچر کو ختم کردیا جو طلبہ سیاست کی بنیاد تھا۔ ’جنرل ضیاء الحق کی پالیسیوں کے نتیجے میں ایک غیرسیاسی کلچر پیدا ہوا جس کی بنیاد پیسے اور اسلحے کی طاقت پر تھی۔ پھر طلبہ یونینوں کے انتخابات کے عمل سے طلبہ کو جمہوری قدروں اور رویوں کی بنیادی تربیت ملتی تھی کہ وہ ایک دوسرے کے خیالات کو برداشت کرنا سیکھیں۔ جنرل ضیاء نے جب یونین کا ادارہ ہی ختم کردیا تو اس سے طلبہ اور تعلیمی اداروں میں جمہوری رویے ختم ہوگئے۔‘

موجودہ حکومت نے برسرِاقتدار آتے ہی طلبہ یونینوں کو بحال کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک اس سلسلے میں کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طلبہ سیاست کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت سٹوڈنٹس یونینوں کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں قانونی تحفظ فراہم کرے اور نجی کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کو یونین سازی کا حق دیا جائے۔

 






’’بہترین کلام اللہ کا کلام ( قرآن کریم ) ہے اور بہترین ھدایت و طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا لایا ھوا دین ہے ۔،
Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
دن, طلبہ, لیے, مارچ, چار, کے


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
آئیں قرآن پڑہیں بمع اردو انگلش ترجمہ رو -|A|- Quran 304 02-11-2017 08:00 AM
مصالحے دار چانپیں ! HEER Cooking Section 14 03-20-2012 08:20 PM
’ڈاکٹر عبدالقدیر آزاد شہری ہیں -|A|- Political Issues Of Pakistan 6 06-04-2009 10:17 AM
شریف برادران نا اہل، آپ کی رائے؟ -|A|- Political Issues Of Pakistan 29 02-27-2009 01:56 PM
احمد شہزاد اور اظہر کی سنچریاں -|A|- Sports 0 02-18-2009 12:21 AM


All times are GMT +5. The time now is 08:34 AM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG