Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools
![]() |
Display Modes
![]() |
(#1)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]() کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔ عزیز دوستوں!۔ پہلی اساس کتاب اﷲالعزیز: پروردگار عالم کے کلام قرآن پاک کی بہت سی آیات اس کتاب کی اتباع اور تمسک کے وجوب وفرضیت اور اس حدود کے پاس وقوف اور رک جانے پر دلالت کرتی ہیں۔چنانچہ باری تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم ولا تتبعوا من دونہ اولیآء قلیلاً ما تذکرون (الاعراف:٣) تم لوگ اس کی اتباع کرو جو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے اور اﷲتعالیٰ کو چھوڑ کر دوسرے رفیقوں کی اتباع مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت مانتے۔۔۔ اور اﷲتعالیٰ نے فرمایا: وھذ اکتب انزلناہ مبارک فاتبعوہ واتقوا لعلکم ترحمون (الانعام:١٥٥) اور یہ کتاب جس کو ہم نے بھیجا بڑی خیروبرکت والی ہے ،سو اس کی اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔۔۔ اور دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: قد جاء کم من اﷲ نور و کتب مبین یھدی بہ اﷲ من اتبع رضوانہ سبل السلام ویخرجھم من الظلمت الی النور باذنہ ویھد یھم الیٰ صراط مستقیم (المائدۃ ۔١٥،١٦)۔۔۔ تمہارے پاس اﷲکی طرف سے ایک روشن چیز آئی ہے اور ایک واضح کتاب کہ اس کے ذریعے سے اﷲتعالیٰ ایسے شخصوں کو جوکہ رضائے حق کے طالب ہوں ،سلامتی کی راہیں بتلاتے ہیں اور ان کو راہ راست پر قائم رکھتے ہیں۔۔۔ اور اﷲتعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ: ان الذ ین کفروا لما جاء ھم وانہ لکتاب عزیز لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ تنزیل من حکیم حمید (حٰم السجدۃ ۔٤١،٤٢)۔۔۔ جو لوگ اس قرآن کا ،جب کہ وہ ان کے پاس پہنچتا ہے ،انکار کرتے ہیں اور یہ بڑی باوقعت کتاب ہے جس میں غیر واقعی بات ہے نہ اس کے آگے کی طرف سے آسکتی ہے اور نہ اس کے پیچھے کی طرف سے ،یہ اﷲحکیم و محمود کی طرف سے نازل کیا گیاہے۔۔۔ اور اﷲ کریم فرماتے ہیں کہ : واوحی الیّ القرء ان لانذرکم بہ ومن بلغ (الانعام ۔١٩) (اے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم آپ کہیے ) اور میرے پاس یہ قرآن بطور وحی کے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعے سے تم کو اور جس کو یہ قرآن پہنچے ،سب کو ڈراؤں۔۔۔
|
Sponsored Links |
|
(#2)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]()
اور فرمان الٰہی ہے کہ: ھذ ا بلاغ للناس ولینذروا بہ (ابراہیم۔٥٦) یہ لوگوں کے لیے احکام کا پہنچانا ہے اور تاکہ اس کے ذریعے سے ڈرائے جاویں۔۔۔ قرآن حکیم میں اس معنی اور مفہوم کی بہت سی آیات ہیں، علاوہ ازیں بہت سی صحیح احادیث نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ جن میں قرآن پاک کی اتباع اور اس کے تمسک کا حکم دیا گیا ہے اور جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جس نے قرآنی احکام پر عمل کیا وہ ہدایت یافتہ ہوا اور جس نے ان احکام سے منہ موڑا وہ گمراہ ہوا ۔ ان احادیث میں جو نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہیں وہ خطبہ ہے جو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر دیا، اس میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : انی تارک فیکم مالن تضلوا ان اعتصمتم بہ کتاب اﷲ (رواہ مسلم) میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑے جارہا ہوں ،اگر تم اس پر عامل رہے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے ،وہ کتاب اﷲ ہے۔۔۔
|
(#3)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]()
اور صحیح مسلم ہی میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے دوسری روایت مروی ہے : عن زید بن ارقم رضی اﷲ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال انی تارک فیکم ثقلین اولھما کتاب اﷲ فیہ الھدی والنور فخذ وا بکتاب اﷲ وتمسکوا بہ واھل اذکر اﷲ فی اھل بیتی اذکرکم اﷲ فی اھل بیتی۔۔۔ زید بن ارقم رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دوقیمتی اور نفیس چیزیں چھوڑے جارہاہوں، ان دونوں میں سے پہلی کتاب اﷲ ہے، جس میں ہدایت اور نور ہے، پس تم کتاب اﷲ کو پکڑلو اور اس پر مضبوطی سے عمل کرو اور دوسری اہل بیت، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اﷲ کو یاد دلاتا ہوں۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اﷲ کو یاد دلاتا ہوں''ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ( فی القرآن) اور ''وہ اﷲ کی رسی ہے'' جس نے اسے مضبوطی سے پکڑ لیا، ہدایت یافتہ ہوا، اور جس نے اسے چھوڑدیا وہ گمراہ ہوا۔۔۔ اس موضوع پر احادیث بہت زیادہ ہیں، اور اس سلسلے میں ان دلائل کو طوالت سے ذکر کرنے کے مقابلے میں جو کہ قرآن پر عمل کے وجوب کو ثابت کرتے ہیں، صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین سے لے کر آج تک اہل علم اور اہل ایمان کا اس بات پر اجماع کافی وشافی ہے کہ نہ صرف کتاب اﷲ پر عمل واجب ہے بلکہ تمام امور میں کتاب اﷲ کے ساتھ ساتھ سنت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ذریعے فیصلے ہونگے اور حاصل کئے جائیں گے اور کتاب وسنت ہی کی حکمرانی ہوگی۔۔۔
|
(#4)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]()
دوسری اساس سنت رسول اﷲ تین متفق علیہ اصولوں میں سے دوسری اصل اور بنیاد وہ ہے جو کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے اقوال یا افعال یا تقریر کی شکل میں صحیح طریقے سے ثابت ہے، اسی کا نام ''حدیث ''ہے اور اسے ہی ''سنت ''کہا جاتاہے۔۔۔ صحابہ کرام رضوان اﷲعلیہم اجمعین سے لے کر آج تک تمام اہل علم نہ صرف اس اصل اصیل پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ وہ اسے حجت تسلیم کرتے ہیں اور اُمت کو اس کی تعلیم دیتے رہے ہیں اور انہوں نے اس فن میں بہت سی کتابیں تالیف کی ہیں اور اصول فقہ اور مصطلح الحدیث کی کتابوں میں اسی کی وضاحت کی گئی ہے۔۔۔ سنت کے حجت ہونے پر اس قدر دلائل ہیں کہ ان کا شمار کرنا مشکل ہے ۔بعض دلائل وہ ہیں جن کا ذکر قرآن پاک میں کیا گیا ہے، جن میں آپ صلی اللہ علیہ ولم کی اطاعت اور پیروی کا حکم ہے اور یہ حکم آپ کے ہم عصر اور آپ کے بعد آنے والے سبھی لوگوں کیلئے ہے، اس لئے کہ آپ سبھی کیلئے اﷲ کے رسول ہیں اور قیامت تک کے تمام لوگ آپ کی اتباع اور پیروی کرنے کے پابند ہیں اور اس لئے کہ آپ اپنے اقوال اور تقریر کے ذریعے سے کتاب اﷲکے مفسر اور بیان کرنے والے ہیں۔ اگر سنت نہ ہوتی تو لوگوں کو نماز کی رکعات اور اس کے اوصاف وواجبات کا علم نہ ہو تا اور وہ روزہ، زکوٰۃ اور حج کے احکام کی تفصیل معلوم نہ کرپاتے اور نہ ہی انہیں جہاد، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے احکام کا پتہ چلتا اور نہ ہی معاملات ومحرکات سے آگاہ ہوتے اور نہ ہی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے حدود وعقوبات ہیں جو امور ضروری ہیں، ان کا علم ہوتا ہے۔۔۔ اس سلسلے میں قرآن پاک کی بہت سی آیات ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کے وجوب کوثابت کرتی ہیں۔۔۔
|
(#5)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]()
اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے : واطیعوا اﷲ والرسول لعلکم ترحمون (آل عمران ۔١٣٢) اور خوشی سے کہا مانو اﷲتعالیٰ اور رسول کا ، امید ہے کہ تم رحم کئے جاؤگے۔۔۔ ور سورۃ النساء میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : یایھا الذ ین امنوا اطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم فان تنازعتم فی شی ئٍ فردّوہ الی اﷲ والرسول ان کنتم تؤمنون باﷲ والیوم الاخر ذلک خیر و احسن تاویلا (النساء ۔٥٩) اے ایمان والو!تم اﷲکا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو اور تم میں جو لوگ اہل حکومت ہیں ان کا بھی، پھر اگرکسی امر میں تم باہم اختلاف کرنے لگو تو اس امر کو اﷲاور رسول کی طرف حوالہ کرلیا کرو اگر تم اﷲاور یوم قیامت پر ایمان رکھتے ہو،یہ امور سب امور سے بہتر ہیں اور ان کا انجام خوش تر ہے۔۔۔ نیز سورۃ النساء ہی میں فرمان باری تعالیٰ ہے : من یطع الرسول فقد اطاع اﷲ ومن تولّی فماّ ارسلنک علیھم حفیظا جس شخص نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو شخص روگرانی کرے سو ہم نے آپ کو ان کا نگران کرکے نہیں بھیجا۔۔۔ اور آپ کی اطاعت کیسے ممکن ہے؟؟؟۔۔۔ اور متنازع فیہ امور کو کتاب وسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کس طرح لوٹایا جاسکتا ہے؟؟؟۔۔۔ اگر سنت صلی اللہ علیہ وسلم حجت نہ ہو یا پوری کی پوری غیر محفوظ ہو۔۔۔ اس کا مطلب تو یہ ہوگاکہ اﷲتعالیٰ نے اپنے بندوں کو ایسی چیز کا حکم دیا جس کا وجود ہی نہیں اور یہ باطل ہے اور اﷲکی ذات سے بہت بڑے کفر کے مترادف ہے اور اس سے بدظنی ہے ۔
|
(#6)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]() |
(#7)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]()
اور سورۃ النحل ہی میں ارشاد ہے : وما انزلنا علیک الکتاب الا لتبین لھم الّذی اختلفوا فیہ وھدی وّرحمۃ لقوم یومنون (النحل:٦٤) اورہم نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پر یہ کتاب صرف اس واسطے نازل کی ہے کہ جن امور میں لوگ اختلاف کررہے ہیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم لوگوں پر اس کو ظاہر فرمادیں اور ایمان والوں کی ہدایت اور رحمت کی غرض سے ہے۔۔۔ پس کیسے اﷲ تعالیٰ منزل الیھم (قرآن پاک)کی تبین (تفسیر وتشریح) کاکام نبی صلی اﷲعلیہ وسلم کے سپرد کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔اگر آپ کی سنت کا وجود ہی نہیں اور وہ حجت نہیں۔۔۔
|
(#8)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]()
اور سورۃ النور کی آیت (٥٤) میں اﷲ تعالیٰ کا اسی طرح فرمان ہے : قل اطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول فان تولّو فانما علیہ ما حمل وعلیکم ما حملتم وان تطیعوہ تھتد وا وما علی الرسول الا البلاغ المبین۔۔۔ آپ کہہ دیجئے کہ اﷲکی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو پھر اگرتم لوگ روگردانی کروگے تو سمجھ رکھو کہ (رسول صلی اﷲ علیہ وسلم )کا ذمہ وہی ہے جس کا ان پر باررکھا گیا ہے، اور اگرتم نے ان کی اطاعت کرلی تو راہ پر جالگو گے اور رسول کے ذمہ صرف صاف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔۔۔
|
(#9)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]() |
(#10)
![]() |
|
|||
![]() ![]() ![]()
اور سورۃ الاعراف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: قل یایھا الناس انّی رسول اﷲ الیکم جمیعا ن الذی لہ ملک السموات والارض لاالہ الا ھو یح ویمیت فامنوا باﷲ ورسولہ النب الام الّذی یؤمن باﷲ وکلمٰتہ واتبعوہ لعلکم تھتدون (سورۃ الاعراف۔١٥٨) آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اﷲ کا بھیجا ہوا ہوں جس کی بادشاہی ہے تمام آسمانوں اور تمام زمینوں میں، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تم اﷲ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اﷲ پر اور اس کے احکام پر یقین رکھتے ہیں اور ان کی اتباع کروو تاکہ تم راہ پر آجاؤ۔۔۔ یہ آیات اس بات پر واضح دلالت کرتی ہیں کہ ہدایت اور رحمت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی میں ہے۔اور ہدایت اور رحمت کا حصول آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کے بغیر کیسے ممکن ہے؟؟؟۔۔۔ یا یوں کہہ کر سنت صحیح نہیں ہے یا سرے سے قابل اعتماد ہی نہیں ہے، انسان کیونکر ہدایت اور رحمت الٰہی کا مستحق ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
اللہ, اور, رسول, سنت, صلی, علیہ, وسلم, ک, کتاب |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش جہاد | PRINCE SHAAN | Hadees Shareef | 4 | 08-16-2012 02:04 AM |
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ا | life | Islamic Issues And Topics | 8 | 08-14-2012 03:14 AM |
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری باتیں | Bint E Aadam | Hadees Shareef | 4 | 08-10-2012 12:55 AM |
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ایمان ک | !~*AdOrAbLe*~! | Hadees Shareef | 7 | 04-15-2012 03:01 AM |
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باتیں | -|A|- | Islamic Issues And Topics | 3 | 07-12-2009 10:02 PM |