|
|
Posts: 52,341
Country:
Star Sign:
Join Date: Dec 2009
Location: RAWALPINDI
Gender:
|
|
رفاقت
رفاقت کی تمنا سرشت آدم ہے۔ انسان کو ہر مقام پر رفیق کی ضرورت ہے۔ جنت بھی انسان کو تسکین نہیں دے سکتی، اگر اس میں کوئی ساتھی نہ ہو، کوئی اور انسان نہ ہو، کوئی ہمراز نہ ہو، کوئی سننے والا نہ ہو، کوئی سنانے والا نہ ہو، آسمانوں پر بھی انسان کو انسان کی تمنا رہی اور زمین پر بھی انسان کو انسان کی طلب سے مفر ممکن نہیں۔
تنہائی صرف اسی کو زیب دیتی ہے جو"لا شریک" ہے، جو ماں باپ اور اولاد سے بےنیاز ہے۔
لامکاں میں رہنے والا تنہا رہ سکتا ہے، لیکن زمین پر رہنے والا تہنا نہیں رہ سکتا۔ یہ انسان کی ضرورت بھی ہے اور اس کی فطرت بھی۔
انسان کسی مقام پر تنہا نہیں رہ سکتا۔ قبل از پیدائش اور بعد از مرگ کے حالات تو اللہ ہی جانتا ہے لیکن زندگی میں انسان پر کوئی دور نہیں آتا جب وہ تنہا ہو، نہ جنازہ تنہا نہ شادی تنہا۔
رات کے گہرے سناٹے میں اپنی کرسی پر اکیلا بیٹھا ہو انسان بھی اکیلا ہوتا ہے۔ اسے ماضی کی صدائیں آتی ہیں۔ اس کے ساتھ وہ نظارے بھی ہوتے ہیں جو اس کے سامنے نہیں ہوتے۔ یادوں کے گلاب کھلتے ہیں۔ جلتی، بجھتی آنکھوں کے طلسمات وا ہوتے ہیں۔ حسین پیکروں کے خطوط ابھرتے ہیں، ڈوبتےہیں۔ گزرے ایام پھر سے رخصت ہونا شروع ہوتے ہیں۔ خشک شاخیں زخموں کی طرح پھر سے ہری ہوتی ہیں اور اسی سناٹے میں آوازیں شروع ہوتی ہیں۔ اور یوں تنہائی میں تنہائی ممکن نہیں ہوتی۔
(دل،دریا،سمندر واصف علی واصف
Kabhi zindagi me kisik liay mut rona**
q k vo''tumhare ansoun k kabil nahi ho ga''
or ''vo'' jo is ''kabil'' ho ga vo tumhe ''rone'' nahi de ga''*****
|