Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
![]() |
|
|||
یٰاَیھا الذین اٰمنوا انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطن۔ فاجتنبوہ لعلکم تفلحون٭ انما یرید الشیطن ان یوقع بینکم العداوۃ والبغضآءفی الخمر والمیسر ویصدکم عن ذکر اللہ وعن الصلٰوۃ فھل انتم منتھون٭ واطیعوا اللہ واطیعوا الرسول واحذروا فان تولیتم فاعلموا انما علیٰ رسولنا البلٰغ المبین﴿ ( مائد50 : 90-92 ) ” اے ایمان والو! یہ شراب، جوا ( غیر اللہ کے ) آستانے اور ( فال نکالنے کے ) تیر ( یہ سب ) ناپاک شیطانی اعمال ہیں، ان سب سے بچو تاکہ تم فلاح پا سکو۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اورجوئے کے ذریعہ تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ تعالیٰ کے ذکر اور نماز سے روک دے، تو کیا تم ( ان چیزوں سے ) باز آتے ہو؟ اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی فرمانبردار ی کرو اور ( ان چیزوں سے ) بچو۔ پھر اگر تم نے ( ان احکام سے ) منہ موڑ لیا تو جان لو کہ ہمارے رسول کی ذمہ داری تو صرف ( احکام الٰہی کو ) واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔ معنٰی خمر و مےَ: لغت عرب میں نشہ آور مشروب کیلئے ” خمر “ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ جس کا معنٰی چھپا دینا اور پردہ ڈال دینا ہے۔ جو مشروب عقل پر پردہ ڈال دے اور نشہ پیدا کرے اسے ” خمر “ کہا جاتا ہے۔ اسی کا فارسی ترجمہ ” مے “ ہے۔ مے اصل میں زہر کو کہتے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں ہر ایک نشہ آور مشروب کو خمر کہا گیا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کل مسکر خمر وکل مسکر حرام ( صحیح مسلم، کتاب الاشربۃ باب بیان ان کل مسکر خمر ص 167 جلد ثانی ) ” ہر نشہ آور چیز ” خمر “ ہے۔ اور ہر نشہ والی چیز حرام ہے۔ “ شراب نوشی کا موجد: برصغیر کے نامور مصنف، محقق اور مفسر شراب کی تاریخ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ” جمشید، شاہ ایران انگور کھانے کا عادی تھا۔ انگور آئے۔ رکھ کر بھول گئے۔ ہفتوں بعد یاد آئے۔ دیکھا تو وہ سڑ گئے تھے۔ جمشید نے کہا یہ تو مے ( زہر ) بن گئے۔ ان کو زمین میں دبادو۔ برتن سمیت دبا دئیے گئے۔ ایک لونڈی کو درد شقیقہ ہوا کرتا تھا۔ اسے درد کی تکلیف ہوئی اور اس نے خودکشی کا ارادہ کیا۔ مے کو نکال لیا اور وہ عرق پی گئی۔ اسے نشہ ہو گیا۔ گانے بجانے لگی۔ اس تغیر حالت پر بہت استعجاب کیا گیا۔ جب لونڈی کا نشہ اتر گیا۔ تب اس سے پوچھا گیا۔ اس نے مے کا قصہ سنا دیا۔ پھر تو شاہ کج کلاہ بھی اسی پر جھک پڑے اور دنیا میں شراب خوری کے موجد ٹھہرے۔ “ ( الجمال والکمال ص127 ) ام الخبائث: متعدد احادیث و آثار میں شراب کو ام الخبائث، برائیوں کی جڑ اور ہر برائی کی کنجی قرار دیا گیا ہے۔ ترجمان القرآن جناب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ: (( اجتنبوا الخمر فانھا مفتاح کل شر )) ( الترغیب والترھیب ص 257 ، جلد3 ۔ کتاب الحدود ) ” شراب نوشی سے اجتناب کرو کیونکہ شراب نوشی ہر برائی کی کنجی ہے۔ “ خلیفہ سوئم سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: (( اجتنبوا الخمر فانھا ام الخبائث )) ” شراب سے بچو کیونکہ شراب تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ “ (( انہ کان رجل ممن خلا قبلکم تعبد )) پہلے زمانے میں ایک عبادت گزار شخص تھا۔ ایک فاحشہ اور بدکار عورت نے اسے اپنے دام تزویر میں پھنسانے کی کوشش کی۔ اور ایک لونڈی کو پیغام دے کر اس کے پاس بھیجا کہ میں تمہیں گواہی کیلئے اپنے پاس بلا رہی ہوں ( گواہی کیلئے جانا فرض تھا ) چنانچہ وہ مرد صالح اس لونڈی کے ساتھ چلا آیا۔ وہ نیک شخص مطلوبہ مکان کے جس کمرے میں داخل ہوتا۔ لونڈی اس کا دروازہ مقفل ( بند ) کر دیتی۔ اس طرح وہ اس خوبصورت عورت کے پاس پہنچ گیا۔ وہاں عورت کے علاوہ ایک لڑکا تھا اور ایک طرف شراب کا جام رکھا ہوا تھا۔ اب اس بدکار عورت نے اس نیک آدمی سے کہا۔ انی واللہ مادعوتک للشھادۃ اللہ کی قسم! میں نے تجھے کسی گواہی کیلئے نہیں بلایا۔ بلکہ اس لیے بلوایا ہے کہ تم میرے ساتھ ہم بستری کرو۔ یا شراب کا یہ جام پیو۔ یا پھر اس لڑکے کو قتل کرو۔ ( تمہیں ان تینوں میں سے ایک کام لازمی کرنا پڑے گا ) چنانچہ اس نے شراب نوشی کو دوسرے دونوں گناہوں سے کم تر جرم خیال کرتے ہوئے کہا۔ مجھے شراب کا ایک گلاس پلا دو۔ اس عورت نے اسے ایک پیالہ شراب پلا دی۔ ( جب لذت محسوس ہوئی تو ) بولا۔ اور پلاؤ۔ اس نے اور شراب پلا دی۔ پھر اس مرد صالح نے شراب نوشی کی مخموری کے باعث اس عورت سے صحبت بھی کی اور اس کے مطالبے پر لڑکے کو بھی قتل کر دیا۔ لہٰذا (( فاجتنبوا الخمر فانہا واللہ لا یجتمع الایمان وادمان الخمر الا لیوشک ان یخرج احدھما صاحبہ )) ” شراب نوشی سے بچو کیونکہ بخدا ایمان اور شراب نوشی ایک ساتھ اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ “ یہاں تک کہ ان میں ایک دوسرے کو انسانیت سے نکال دیتا ہے۔ یعنی شراب نوش مومن نہیں ہو سکتا اور مومن شراب نوشی نہیں کر سکتا۔ ( سنن نسائی مع التعلیقات السلفیہ ص 329 جلد دوم۔ کتاب الاشربۃ ) شراب کی حرمت: قرآن مجید فرقان حمید سے سورہ مائدہ کی آیت نمبر نوے ( 90) ( جو اوپر باترجمہ تحریر کی گئی ہے ) کے چار کلمات شراب کی حرمت کو واضح کرتے ہیں۔ فرمایا: رجس شراب ایک ناپاک چیز ہے۔ من عمل الشیطان شراب نوشی شیطانی عمل ہے۔ فاجتنبوہ شراب نوشی سے بچو۔ لعلکم تفلحون۔ شراب نوشی ترک کرو گے تو فلاح پاجاؤ گے۔ اگلی آیت مبارکہ میں اس شیطانی عمل کے مزید نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ شیطان، شراب نوشی کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور بغض پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اور شیطان کا ارادہ ہے کہ وہ تمہیں اللہ تعالیٰ کے ذکر اور نماز سے روک دے۔ قرآن حکیم کی اس آیت طیبہ کے علاوہ متعدد احادیث طیبات میں شراب کو ناجائز، ممنوع اور حرام قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( کل شراب اسکر فھو حرام )) ( صحیح بخاری ص38 جلد اول، کتاب الوضوئ، باب لا یجوز الوضوءبالن بیذ ) ” ہر نشہ آور مشروب حرام ہے۔ “ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ معراج کی رات، بیت المقدس کے مقام پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوپیالے پیش کےے گئے۔ ایک پیالے میں شراب تھی اور دوسرے میں دودھ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (( فنظر الیھما )) دونوں پیالوں کو بغور دیکھا۔ (( ثم اخذ اللبن )) اور دودھ کا پیالہ پکڑ لیا۔ اس پر جناب جبریل علیہ السلام نے فرمایا: (( الحمد للہ الذی ھدک للفطرۃ لو اخذت الخمر غوت امتک )) ” سب تعریف اللہ تعالیٰ کی ہی کیلئے ہے جس نے فطرت کی طرف آپ کی رہنمائی فرمائی۔ اگر آپ شراب کا پیالہ پکڑ لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ “ ( صحیح بخاری ص 836 جلد اول، کتاب الاشربہ ) شراب شہد سے بنائی جائے، جو کھجوروں یا کسی اور چیز سے تیار کی جائے وہ حرام ہے اور اس کا پینے والا شرعی مجرم اور گنہگار ہے۔ جناب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت فرمایا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم ایسی سرزمین میں ہیں جہاں شہد سے شراب تیار کی جاتی ہے۔ اسے ہمارے ہاں ” البتع “ کہا جاتا ہے۔ اور جو سے بھی شراب بنائی جاتی ہے جسے ” المزر “ کا نام دیا جاتا ہے۔ ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( کل مسکر حرام )) ” ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ “ ( صحیح بخاری ص 904 جلد دوئم، کتاب الادب ) اس حدیث مبارکہ سے یہ امر واضح ہو گیا کہ شراب کا نام چاہے کوئی اور رکھ لیا جائے۔ مگر وہ ہر صورت حرام اور ممنوع ہے۔ جس مشروب کا زیادہ استعمال نشہ پیدا کرے اس کی کم سے کم مقدار بھی ناجائز اور حرام ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل فرمایا ہے کہ: (( ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام )) ” جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔ “ ( جامع ترمذی ص 9 ، جلد ثانی۔ ابواب الاشربہ ) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ما اسکر منہ الفرق فملاءالکف منہ حرام )) ” جس چیز کا ایک فرق ( تین صاع تقریبا ساڑھے سات کلو ) پینا، نشہ پیدا کرے۔ ایسی چیز کا ایک چلو ( گھونٹ ) پینا بھی حرام ہے۔ “ ( سنن ابی داود، ص163 ، جلد ثانی۔ کتاب الاشربہ ) شراب سے سرکہ تیار کرنا یا اسے کسی دوسرے مشروب میں ملا کر پینا بھی حرام اور ممنوع ہے۔ جناب انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ: (( عن الخمر تتخذ خلا )) ” کیا شراب کا سرکہ بنا لیا جائے؟ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں شراب کا سرکہ بنانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ ( صحیح مسلم، ص 163 ، جلد ثانی۔ کتاب الاشربہ ) شراب کو دوائی کے طور پر استعمال کرنا اور پینا بھی جائز نہیں ہے۔ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے عرض کی تھی کہ اے اللہ کے رسول! کیا میں شراب کو بطور دوا استعمال کر سکتا ہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( انہ لیس بدواءولکنہ داء)) ” شراب دوائی نہیں بلکہ بیماری ہے۔ “ ( صحیح مسلم ص 163 ، جلد ثانی، کتاب الاشربہ ) شراب پینے والے، پلانے والے اور بنانے والے پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار اور لعنتیں برستی ہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب نوشی کے ضمن میں بیک وقت کئی افراد و اشخاص کو ملعون قرار دیا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لعنت الخمرۃ علی عشرۃ ا¿وجہ بعینھا وعاصرھا ومعتصرھا وباعھا ومبتاعھا وحاملھا والمحمولۃ الیہ وآکل ثمنھا وشاربھا وساقیھا )) ( سنن ابن ماجہ ص 250، ابواب الشربۃ ) ” شراب کو دس وجوہات کی بناءپر ملعون قرار دیا ہے۔ 1. شراب پر لعنت ہے۔ 2. اس کو نچوڑنے والا ملعون ہے۔ 3. جس کیلئے نچوڑی جائے وہ لعنتی ہے۔ 4. اس کا بیچنے والا لعنتی ہے۔ 5. اس کے خریدنے والے پر لعنت ہے۔ 6. اس کا اٹھانے والا ملعون ہے۔ 7. جس کیلئے اٹھائی جائے اس پر بھی لعنت ہے۔ 8. اس کی قیمت کھانے والے پر لعنت ہے۔ 9. شراب کے پینے والا لعنتی ہے۔ 10. اور اس کا پلانے والا بھی لعنت کا مستحق ہے۔ حرمت کے تدریجی مراحل: زمانہ¿ جاہلیت میں اکثر لوگ شراب کے رسیا اور نشے کے عادی تھے۔ اس لیے اسلام نے بعض دیگر احکام کی طرح شراب کی حرمت بھی تدریجاً بیان فرمائی۔ چنانچہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ: میں نے دعا کی اے اللہ! شراب کے بارے میں ہمارے لیے شافی بیان واضح فرما۔ تو سورہ بقرہ کی یہ آیت نازل فرمائی گئی: (( یسئلونک عن الخمر والمیسر قل فیھما اثم کبیر ومنافع للناس واثمھما اکبر من نفعھما )) ” اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ آپ فرمائیے کہ ان دونوں میں بہت بڑا نقصان ہے اور ( ظاہری طور پر ) لوگوں کیلئے فائدہ بھی ہے۔ لیکن ان دونوں کا نقصان فائدے سے بہت زیادہ ہے۔ “ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر ان کے سامنے یہ آیت تلاوت کی گئی تو انہوں نے پھر دعا کی اے اللہ! شراب کے بارے میں کوئی واضح حکم نازل فرما تو سورہ¿ نساءکی یہ آیت نازل فرمائی گئی: ﴾یایھا الذین آمنوا لا تقربوا الصلوٰۃ وانتم سکارٰی﴿ ” اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ۔ “ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت پڑھی گئی۔ تو آپ رضی اللہ عنہ نے پھر دعا کی یا اللہ! شراب کے بارے میں کوئی واضح حکم بیان فرما۔ تو سورہ¿ مائدہ کی آیت نمبر 90 نازل فرمائی گئی۔ ( یہ وہی آیت ہے جس کے الفاظ اور ترجمہ شروع میں تحریر کیا گیا ہے ) جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حرمت شراب کی یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے فھل انتم منتھون ( کہا تم باز نہیں آؤ گے ) کے جواب میں فرمایا: انتھینا انتھینا ہم باز آئے۔ ہم باز آئے۔ ( جامع ترمذی، صفحہ130 جلد ثانی ابواب التفسیر ) صحابہ کرام کا رد عمل: جب قرآنی آیات اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات میں شراب کو حرام قرار دے دیا گیا تو صحابہ کرامy نے ان احکام پر فوری عمل فرمایا اور گھروں میں رکھی ہوئی شراب کو مدینہ منورہ کی گلیوں میں بہا کر اطاعت رسول کا حق ادا فرما دیا۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ: ” میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر لوگوں کا ساقی بنا ہوا تھا اور ابوطلحہ، ابوعبیدہ، ابی بن کعب، ابو ایوب، ابودجانہ سہل بن بیضاءاور اپنے چچاؤں اور کئی دوسرے صحابہ کرام کو شراب پلا رہا تھا۔ اور میں ان میں سب سے چھوٹا تھا۔ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعلان کرنے والے کو حکم دیا کہ وہ اعلان کر دے کہ شراب حرام ہو گئی ہے۔ ابوطلحہ نے مجھے کہا باہر جاؤ اور سنو کہ کیا اعلان ہو رہا ہے۔ میں باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک شخص اعلان کر رہا ہے، لوگو سن لو شراب حرام ہو گئی ہے۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے پوچھا کیا تمہیں کوئی خبر پہنچی ہے وہ کہنے لگے کیسی خبر؟ اس نے کہا ” شراب حرام ہو گئی ہے “ ابو طلحہ نے مجھے کہا باہر جاؤ‘ مٹکا توڑ دو اور شراب بہا دو۔ میں باہر نکلا اور مٹکے کو توڑ دیا اور شراب بہہ گئی۔ اس دن مدینہ کے گلی کوچوں میں شراب بہہ رہی تھی۔ اس شخص سے یہ خبر سننے کے بعد لوگوں نے نہ اس کی تصدیق کی اور نہ ہی پھر کبھی شراب پی۔ “ ( صحیح مسلم، ص 162 ، جلد دوم کتاب الاشربہ ) شراب نوشی کے دینی نقصانات: شراب نوشی کے بہت زیادہ دینی اور دنیاوی نقصانات ہیں۔ جن میں سے یہاں چند اہم دینی نقصانات کا ذکر کیا جاتا ہے۔ 1۔ ایمان سے محرومی: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لا یشرب الخمر حین یشربھا وھو مومن )) ” جب کوئی شخص شراب پیتا ہے تو وہ شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا۔ “ ( صحیح بخاری ص 836 جلد ثانی کتاب الاشربہ ) رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے واضح ہو گیا کہ شرابی آدمی دولت ایمان سے خالی ہو جاتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کی لعنت: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لعن اللہ الخمر وشاربھا )) ” اللہ تعالیٰ نے شراب پر اور اس کے پینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ “ ( سنن ابی داؤد ص 161 ، جلد دوئم کتاب الاشربۃ ) 3۔ نماز غیر مقبول: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا: (( لا یشرب الخمر رجل من امتی فیقبل اللہ منہ صلٰوۃ اربعین یوماً )) ” میری امت کے شراب پینے والے آدمی کی اللہ تعالیٰ چالیس دن تک نماز قبول نہیں فرماتا۔ “ ( سنن نسائی ص329 ، جلد دوم کتاب الاشربہ ) 4۔ جنت سے محرومی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لا یدخلوا الجنۃ مدمن خمر )) ” ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ “ ( الترغیب والترھیب ص 254 ، جلد3 ، کتاب الحدود ) شراب نوش کی شرعی سزا: 1۔ کوڑوں کی سزا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب نوشی کرنے والے کیلئے ( اسی ) 80 کوڑوں کی سزا مقرر فرمائی ہے۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا۔ قد شرب الخمر جس نے شراب پی رکھی تھی۔ (( فجلدہ بجریدتین نحو اربعین )) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو ٹہنیوں کے ساتھ چالیس مرتبہ مارا۔ ( صحیح مسلم، ص71 جلد ثانی کتاب الحدود ) 2۔ جلاوطنی: صحاح ستہ کی معتبر کتاب سنن نسائی ص 330 جلد ثانی کتاب الاشربہ میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں شراب نوشی کرنے والے ایک شخص کو جلاوطن کر دیا تھا۔ 3۔ شراب نوش کو قتل کرنا: حضرت عبداللہ بن عمر اور کئی دوسرے صحابہ کرام بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من شرب الخمر فاجلدوہ ثم ان شرب فاجلدوہ ثم ان شرب فاجلدوہ ثم ان شرب فاقتلوہ )) ” جو شخص شراب نوش کرے اسے کوڑے مارو، پھر پئے تو کوڑے مارو، پھر پئے تو کوڑے مارو، اگر پھر پئے تو ( اسلامی عدالت ) اسے قتل کی سزا دے۔ “ ( سنن نسائی ص 328 جلد ثانی کتاب الاشربہ ) اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو شراب خانہ خراب سے محفوظ و مامون فرمائے۔ آمین ثم آمین۔ یا رب العالمین۔
|
Sponsored Links |
|
(#2)
![]() |
|
|||
|
(#3)
![]() |
|
|||
|
(#4)
![]() |
|
|||
|
(#5)
![]() |
|
|||
|
(#6)
![]() |
|
|||
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
شراب, نوشی |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
سرجن بابا: روحانی آپریشن سے علاج | -|A|- | Miscellaneous | 4 | 01-27-2012 11:44 AM |
دھرتی نوں اسمان بناوے عشق دی ایہہ تاثیر | ROSE | Punjabi Poetry | 8 | 08-27-2011 04:39 AM |
دھرتی نوں اسمان بناوے عشق دی ایہہ تاثیر | ROSE | Punjabi Poetry | 12 | 05-28-2011 03:43 PM |
انڈیا انسان بردار خلائی مشن پر | -|A|- | Computer and Information Technology | 12 | 04-20-2011 09:39 AM |
کراچی:یونس کی شاندار بیٹنگ | -|A|- | Sports | 2 | 02-24-2009 04:51 PM |