|
|
Posts: 7,688
Country:
Join Date: Jul 2010
Location: PAKISTAN
Gender:
|
|
ناجائز وسیلہ
قرآن کریم میں ہے کہ ________سورہ المائدہ #٣٥
وبتغو ا لیه الوسیله
اس (اللہ ) کا وسیلہ تلاش کرو ،، یہاں وسیلہ کا معنی ***،، قرب ،، *** ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے وضاحت فرمائی ہے ___تفسیر ابن کثیر #٥٠/٢ _____اور یوں اس آیت کا مفھوم یہ ہے کہ نیک عمال بجا لا کر اللہ کا تقرب حاصل کرو -
چونکہ ہمارے ہاں لفظ وسیلہ دو چیزوں کے درمیانی واسطے کے معنی میں بھی مروج ہے اس لیے غلط فہمی کا شکار ہو کر یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ _______________اس آیت میں اللہ اور بندوں کے درمیان (دعا و پکار اور فریاد ) کے لئے کسی (نبی ، ولی یا بزرگ ) کا واسطہ ڈالنے کا حکم دیا گیا ہے اور پھر ___________یوں دعائیں مانگی جانے لگیں کہ ،، _________اے اللہ ! فلاں نبی یا فلاں ولی کے صدقے (وسیلے /واسطے ) ہماری مشکلات دور فرما ____________پھر اس غلط فہمی کی مزید تائید ان روایات سے کی گئی جن میں _____________خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے و واسطے سے دعا کرنے کا حکم ہے لیکن ____________حقیقت یہ ہے کہ وہ تمام روایات ضعیف و من گھڑت ہیں اور وسیلے کی صرف تین صورتیں ایسی ہیں جو ثابت ہیں وہ یہ ہیں ،
١- اللہ تعالیٰ کے اسما ئے حسنی اور صفات علیا کو وسیلہ بنانا ،
٢- اپنے نائیک عمل کو وسیلہ بنا کر دعائیں کرنا
٣- کسی زندہ نیک آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا
ان تین جائز صورتوں کے علاوہ وسیلے کی ہر صورت نا جائز ہے کیونکہ شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں مثلا
فوت شدگان ، غائب حضرات ، یا قبر والوں کا وسیلہ ڈال کر دعائیں مانگنا اور یہ اعتقاد رکھنا کہ ان کے واسطے سے ہماری دعائیں قبول ہوتی ہیں بلا شبہ یہ شرک ہے شیخ الا اسلام ابن تیمیہ نے بھی اہل قبور کا وسیلہ پکڑنے کو شرک کہا ہے
|