چہرے کی صفائی کے لیے کلینزنگ کی اہمیت
آپ محض یہ جان کرکہ اپنے چہرے کی صفائی دن میں کتنی مرتبہ کرنا چاہیے آپ اپنے چہرے کی جلد، نرمی اور رنگت کو قابو میں کرسکتی ہیں۔ خواہ آپ کم عمر ہوں یا زائد العمر ، صرف درستگی سے چہرہ صاف کرکے اپنی جلد کی مناسب طور پر حفاظت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
جلد کی حفاظت کے بنیادی معمولات میں چہرے کی صفائی کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ مناسب طور پر چہرہ صاف کیا جاتا رہا ہے تو گندگی، دھول مٹی، جراثیم، میک اپ کے اثرات اور بیکٹیریا کے علاوہ جلد کی سطح پر موجود پرانے خلیوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور چہرہ صاف اور شفاف ہی نہیں چمکتا دمکتا دکھائی دینےلگتا ہے۔
چہرے کی صفائی کے لیے کلینزنگ ایک مفید طریقہ کار ہے جس سے چہرے کی شادابی میں اضافہ ہی نہیں ہوتا بلکہ دوران خون میں بہتری آتی ہے اور آپ کی جلد بیرونی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوجاتی ہے۔
یہاں ہم نے خواتین کی راہنمائی کے لیے کلینزنگ کے چند کارآمد طریقہ کار یکجا کیے ہیں جو برسہا برس سے آزمودہ سمجھے جاتے ہیں۔
o…دن میں دو مرتبہ سے زائد چہرہ صاف مت کریں، یہاں تک کہ آپ کو کھلے آسمان تلے نہ نکلنا پڑے جب چہرے پر اضافی مٹی، جراثیم اور آلودگی چمٹ جاتی ہے۔ کسی بھی طرز کی جلد کے لیے دن میں دو مرتبہ کلینزنگ کافی ہے کیونکہ بہت زیادہ کی جاتی رہے تو جلد قیمتی اور قدرتی چکنائیوں سے محروم ہو کر سوکھ جاتی ہے۔
ہمیشہ ایسا کلینزنگ استعمال کریں جو کہ آپ کی جلد کے لیے موزوں ہو۔ چہرے کی جلد پر صابن کا استعمال کم سے کم کریں کیونکہ صابن کے استعمال کی زیادتی سے جلد خشک ہوسکتی ہے۔
بہت زیادہ گاڑھا یا بھاری کلینزر جلد کے مسامات کو بند کردیتا ہے جبکہ انتہائی خشک کلینزر سے جلد میں اشتعال کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔ خشک جلد کے لیے کلینزر میں قوت بخش جڑی بوٹیاں اور تیل شامل ہوں تو یہ زیادہ بہتر ہے، خاص طور پر ایسی جڑی بوٹیاں جو جلد سے پیدا ہونے والے تیل کا توازن برقرار رکھ سکیں اور صفائی کے عمل کی سپورٹ کرتی ہوں۔ روایتی آیورویدک کلینزر عموماً قدرتی اجزائے ترکیبی پر مشتمل ہوتے ہیں جن میں جئی، دالوں اور کابلی چنے کے دانوں کے علاوہ رنگت میں بہتری پیدا کرنے والے اجزاء مثلاًہلدی، نیم اور صندل کی لکڑی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔جبکہ دودھ، بالائی، دہی اور شہد جیسے سکون بخش اجزاء کی شمولیت سے انہیں مزید موثر بنایا جاتا ہے۔ آپ از خود ان اشیاء کو خشک حالت میں لے کر ایک ہفتے تک پانی میں بھگو کر رکھیں اور بعد ازاں دودھ یا بالائی کے ساتھ ملا کر پیس لیں اور فوری استعمال کریں۔ دوسری صورت میں یہی بہتر ہے کہ ہلکی قسم کا کوئی قدرتی اجزاء پر مبنی کلینزر خرید لائیں جس میں جلد کے لیے موزوں جڑی بوٹیاں استعمال کی گئی ہوں۔
چہرہ ہمیشہ نیم گرم پانی سے دھوئیں۔ گرم پانی وقت کے ساتھ چہرے کی جلد کو خشک کرکے دیگر نقصان پہنچاتا ہے۔ زیادہ ٹھنڈا پانی بھی استعمال کرنے سے گریز کریں یہ بھی جلد کے لیے مفید نہیں ہے۔
اگر آپ چہرے کی صفائی کے لیے اسفنج یا کپڑے کا سہارا لیتی ہیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ چیزیں صاف اور نرم ہوں۔ ویسے یہ چیزیں ضروری نہیں کہ موثر صفائی میں معاون ثابت ہوسکیں کیونکہ آپ کے ہاتھوں کی انگلیاں بھی عمدگی کے ساتھ کلینزنگ کا عمل انجام دے سکتی ہیں۔
چہرے کی کلینزنگ سے قبل اپنے ہاتھوں کو خوب اچھی طرح سے دھوئیں ، ورنہ آپ چہرے کی جلد پر گندگی منتقل کر رہی ہوں گی۔
کلینزنگ سے قبل بالوں پر ہیڈ بینڈ لگانا بہتر رہتا ہے کیونکہ بال اڑ کر چہرے پر نہیں آتے ہیں۔
کلینزنگ سے قبل ہلکا گرم پانی لے کر چہرے اور گردن پر چھینٹے ماریں تاکہ گرد غبار صاف ہوجائے۔
انگلیوں کی پوروں سے کلینزر اپنے چہرے اور لگائیں یا کسی نرم اسفنج کی مدد لیں اور آہستگی سے دائروں کی شکل میں یا نیچے سے اوپر کی جانب گردن اور چہرے پراسٹروکس لگائیں۔ بہت زیادہ مت رگڑیں کیونکہ ہلکے ہاتھوں سے مساج دوران خون کی بہتری کے علاوہ میل کچیل اور جلد پر موجود پرانے خلیوں کی سختی کو ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔ بہت زیادہ زور سے رگڑنے کی صورت میں جلد کھنچ جاتی ہے اور اس پر خراشیں پڑنے کا بھی امکان رہتا ہے ، خاص طور پر آنکھوں کے گرد حساس جلد کو نقصان پہنچنے کا احتمال رہتا ہے۔
کسی نرم تولیے سے چہرے اور گردن پر موجود اضافی پانی کو صاف کریں مگر چہرہ رگڑنے اور زور لگا کر صاف کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کوئی ‘‘واٹر بیسڈ’’ ٹونر یا جلد کی موزونیت کو مد نظر رکھتے ہوئے موئسچرائزر استعمال کریں تاکہ چہرہ فضا میں موجود نمی کو قبول نہ کرسکے اور تروتازہ دکھائی دے۔