" میری ماں " - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link|
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Literature » Urdu Literature » " میری ماں "
Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here !

Advertisement
 
 
 
Thread Tools Display Modes
Prev Previous Post   Next Post Next
(#1)
Old
Aftab Afi's Avatar
Aftab Afi Aftab Afi is offline
 


Posts: 2,364
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Dec 2013
Location: Pakistan
Gender: Male
Salam " میری ماں " - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   01-17-2015, 10:32 AM

" میری ماں "
ان تمام لوگوں کے لیے جن کی ماں کا سایہ ان کے سروں پر قائم ہے
ہم بدنصیب اپنی ماؤں سے سب کچھ لیتے رہتے ہیں مگر ان کی زندگی میں ہمیں توفیق نہیں ہوئی‘ کبھی ان کے رو برو جا کر ان کے پاؤں پکڑ کر کہیں ماں میں آپ سے پیار کرتی ہوں۔
ماں کس طرح ساری ساری رات جاگ کر بچے کو پالتی ہے اس کا سر دکھتا ہے تو ماں کی آنکھیں رو رو کر دکھنے لگتی ہیں اسے ساری ساری رات گود میں یا شانے سے لگا کر ٹہلتی ہے اس رات ساری دنیا سو رہی ہوتی ہے ماں اپنا آرام سکھ ‘ چین ‘ نیندیں اپنے بچوں پر قربان کر دیتی ہے اور بچوں کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ اتنے بڑے اور جوان کس طرح ہوئے ہیں بدنصیب ہیں وہ بچے جو ماں باپ کے ہوتے ہوئے ان سے دور رہتے ہیں اور ان سے محبت نہیں کرتے‘ ان کے مرنے کے بعد دو چار دن بعد انہیں ہمیشہ کے لئے بھلا دیتے ہیں۔
بدنصیب ہیں وہ بچے جو ماں باپ کو یہ کہتے ہیں کہ تم نے ہمارے لئے کیا کیا‘ ماں باپ چاہتے تو بچوں کا گلا گھونٹ کر ان کو پہلے دن مار سکتے تھے‘ یہ بات بچے بھول جاتے ہیں پھر جب اپنے بچے ہوتے ہیں اور ماں باپ کو مرے بہت عرصہ گزرتا ہے اور اپنے گزرنے کا وقت آتا ہے تو ماں کو یاد کرتے اور روتے ہیں۔
میں نے اپنے کمرے اور اپنی آنکھوں کے کواڑ بند کر کے بتیاں گل کر دیں‘ میری آنکھوں کے سامنے میری ماں کا چہرہ گھومنے لگا۔ مجھے نہیں یاد کہ کبھی میری ماں نے مجھے مارا ہو یا غصہ کیا ہو‘ میری ماں کو غصہ کرنا اور مارنا آتا ہی نہیں ہے ‘ اس کی سب سے بڑی جھڑک یہ ہوتی ہے ’’ہائے ناجو مرن جوگی نہ ہووے تے "مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اپنی ماں کو کن الفاظ میں یاد کروں
میری لغت غریب ہو جاتی ہے‘ قلم کے بھی آنسو نکل پڑتے ہیں‘ میری ماں پرانے زمانے کی ماؤں کی طرح بالکل ناخواندہ ھے, مگر وہ اس حقیقت سے آگاہ ھے کہ بچوں کے لئے تعلیم ضروری ہے
وہ اپنے ملنے والیوں سے میری میٹرک تعلیم کا ذکر ایسا کرتی تھی جیسے میں نے پی ایچ ڈی کر لیا ہو ‘ وہ اتنی دعائیں دیتی ہیں جن کا شمار میرے بس سے باہر ہے‘ وہ بار بار کہتی ہیں پریشان نہ ہو‘ کبھی ڈھیروں پر بھی مینہ برستا ہے‘
میں آج جس مقام پر ہوں میرا یہ ایمان ہے کہ ماں کی دعائیں ضرور لگتی ہیں اور یہ بھی معلوم ہے کہ اس کی بددعائیں کبھی نہیں لگتیں کیونکہ کوئی ماں دل کے اندر سے اپنے بچے کو بددعا دے ہی نہیں سکتی۔
ماں کو ٹھنڈی چھاں بھی کہا جاتا ہے‘ جب ماں موجود ہوتی ہے آدمی اپنے آپ کو بچہ محسوس کرتا ہے‘ ایسا لگتا ہے کہ اس کے سر پر ایک اور آسمان تنا ہوا ہے‘ جب تک وہ ہے اسے کچھ نہیں ہونا اور ماں کے مرتے ہی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ایک لوتھ گھونسلے سے گر کر کھلے آسمان تلے دھوپ میں آ گئی ہے۔
میں اکیلے کمرے میں آنکھیں بند کئے بیٹھی سوچ رہی ہوں اور پوری زندگی ایک فلم کی طرح میرے سامنے چل رہی ہے۔اس ماں نے انگلی پکڑ کر مجھے پہلا قدم چلانا سکھایا‘جب بچہ سکول سے تھکا ہارا اور منہ کپڑے سیاہی سے رنگ کر واپس آتا ہے تو ماں آگے بڑھ کر استقبال کرتی ہے‘ منہ دھلاتی ہے‘ کپڑے بدلتی ہے‘ گرمی ہو تو کھانا سامنے رکھ کر پنکھا جھلتی ہے
بچہ جوان ہو کر بھی گھر سے باہر ہو تو ماں جاگتی رہتی ہے اور کھانا اس وقت کھاتی ہے جب بچے کے سامنے کھانا رکھ دیتی ہے‘ جوان بچہ بے نیازی سے کہے کہ میں باہر سے کھا آیا ہوں تو غریب مائیں اکثر بھوکی سو جاتی ہیں۔ مائیں اپنے شوہروں کے ظلم و ستم اپنے بچوں کی خاطر سہتی ہیں‘ محنت مزدوری کرتی ہیں اور دوسروں کے گھروں میں کپڑے‘ برتن دھوتی ہیں‘ ان کا بچا کھچا کھانا لے کر آتی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے بچوں کو کھلاتی ہیں۔
ہمارے گھر میں کبھی مٹھائی آتی تو ماں اس کا ایک ایک ٹکڑا میرے لئے سنبھال کر رکھتی‘ میں اسے کہتی ماں! آپ خود کھا لیں تو کہتی ناں بس تم نے کھانی ہے‘ جب چند دن گزرتے جاتے اور میں کہتی ماں اب اس بالو شاہی کو پھینک دو‘ میں اٹھا کر پھینکنے کے لئے آگے بڑھتی تو وہ مٹھائی اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لیتی اور کہتی پتر تمہارے لئے سنبھال کر رکھی تھی۔
ماں کے احسانات کون بھول سکتا ہے‘ جو بھولتا ہے وہ پتھر ہے‘ ولن ہے‘ انسان نہیں۔ میری ماں بہت سیدھی سادی خاتون ہے شٹل کاک برقعہ پہننے والی مجھے اب معلوم نہیں کہ اپنی ماں سے محبت کا اظہار کیسے کروں
جی ہاں دنیا کی سب سے خوبصورت عورت کون ہو سکتی ہے؟
مجھے نہیں پتہ آ پ کیا جواب دیں گے۔
میرے نزدیک دینا کی سب سے خوبصورت عورت " میری ماں " ہے۔
میری ماں میرا سب کچھ
میری دنیا
میری جنت
میری ماں
طالب دعاAfi ·



·

 


Last edited by Aftab Afi; 01-17-2015 at 10:34 AM..
Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
 

Bookmarks


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
ماں صرف "محبت" ہی لکھتی ہے Rania General Discussion 5 01-14-2015 03:10 PM
لیبیا کے "ظالم ڈکٹیٹر" معمر قذافی کے عوام پ Aftab Afi Quotes 0 11-30-2014 05:08 PM
"دل کے ارماں ، آنسوؤں میں بہہ گئے !" bint-e-masroor Urdu Literature 3 10-01-2014 02:27 PM
"میرا پیغام مَحبت ھے جہاں تک پہنچے" bint-e-masroor Funny Poetry 1 06-07-2014 02:42 PM
نازک مزاجیاں "میر تقی میر" کی pakeeza Urdu Literature 6 05-31-2013 06:46 PM


All times are GMT +5. The time now is 05:36 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG