|
|
Posts: 29,879
Country:
Star Sign:
Join Date: Sep 2010
Gender:
|
|
رات کا آخری پہر تھا , سردی تھی کہ ہڈیوں کـــے اندر تک گھسی جارہی تھی ۔ بارش بھی اتنی تیز تھی جیســـے آج اگلی پچھلی کسر نکال کر رہــے گی ۔ میں اپنی کار میں دوسرے شہر کـــے ایک کاروباری دورے ســـے واپس آرہا تھا اور کار کا ہیٹر چلنـــے کے باوجود میں سردی محسوس کررہا تھا ۔ دل میں ایک ہی خواہش تھی کہ بس جلد از جلد گھر پہنچ کر بستـر میں گھس کر سو جاؤں ۔ اور مجھـــے اس وقت کمبل اور بستر ہی سب ســـے بڑی نعمت لگ رہـــے تھـــے۔ سڑکیں بالکل سنســـان تھی حتیٰ کہ کوئی جانور بھی نظر نہیں آرہا تھا ۔ لوگ اس سرد موسم میں اپنـــے گرم بستروں میں دبکـــے ہوئـــے تھـــے ۔ جیســـے ہی میں نـــے کار اپنی گلی میں موڑی تو مجھے کار کی روشنی میں بھیگتی بارش میں ایک سایہ نظر آیا ۔ اس نـــے بارش ســـے بچنـــے کے لیـــے سر پر پلاسٹک کـــے تھیلـــے جیسا کچھ اوڑھا ہوا تھا اور وہ گلی میں کھڑے پانی ســـے بچتا بچاتا آہستہ آہستہ چل رہا تھا ۔ مجھـــے شدید حیرانی ہوئی کہ اس موسم میں بھی کوئی شخص اس وقت باہر نکل سکتا ھـــے اور مجھے اس پر ترس آیا کہ پتہ نہیں کس مجبوری نے اســـے اس پہر اس طوفانی بارش میں باہر نکلنـــے پر مجبور کیا ۔ میں نـــے گاڑی اسکـــے قریب جا کر روکی اور شیشـــہ نیچـــے کرکـــے اس ســـے پوچھا بھائی صاحب آپ کہاں جا رہـــے ہیں آئیـــے میں آپکو چھوڑ دیتا ہوں ۔ اس نـــے میری طرف دیکھ کر کہا کہ شکـــریہ بھائی بس میں یہاں قریب ہی تو جارہا ہوں اس لیـــے پیدل ہی چلا جاؤں گا۔ میں نـــے تجسس بھرے لہجـــے میں پوچھا کہ اس وقت آپ کہاں جا رہـــے ہیں ۔ اس نے بڑی متانت سے جواب دیا کہ مسجـــد ۔ میں نـــے حیرانی سے پوچھا اس وقت مسجـــد میں کیا کرنـــے جا رہـــے ہیں ۔ اس نے کہا میں اس مسجـــد کا مؤذن ہوں اور فجر کی اذان دینے کـــے لیـــے مسجـــد میں جارہا ہوں ۔ یہ کہہ کر وہ اپنـــے رستـــے پر چل پڑا اور مجھـــے ایک نئی سوچ میں گم کرگیا کہ کیا آج تک ہم نـــے کبھی سوچا ھـــے کہ سخت سردی کی رات میں طوفان ہو یا بارش کون ہـــے جو اپنے وقت پر اللہ کـــے بلاوے کی صدا بلند کرتا ھـــے , کون ھـــے جو ہمیں بتاتا ھـــے کہ نماز نیند ســـے بہتر ھـــے ۔ کون ھـــے جو یہ اعلان کرتا ھـــے کہ آؤ نماز کی طرف آؤ کامیابی کی طرف ۔ اور اســـے اس کامیابی کا کتنا یقین ھـــے کہ اســـے اس فرض کـــے ادا کرنـــے ســـے نہ تو سردی روک سکتی ھـــے اور نہ بارش ۔ اور جب ساری دنیا اپنـــے گرم بستروں میں نیند کـــے مزے لـــے رہی ہوتی ھـــے وہ اپنـــے فرض کو ادا کرنـــے کے لیـــے اٹھ جاتا ھـــے ۔ تب مجھـــے علم ہوا کہ یقینا" ایسے ہی لوگ ہیں جن کی وجہ سے اللہ ہم پر مہربان ہیں اور انہی لوگوں کی برکت ســـے دنیا کا نظام چل رہا ھـــے ۔ میرا دل چاہا کہ نیچـــے اتر کر اســـے سلام کروں لیکن وہ جا چکا تھا ۔ اور تھوڑی دیر بعد جیســـے ہی فضا اللہ اکبر کی صدا ســـے گونجی میرے قدم بھی مسجـــد کی جانب اٹھ گئـــے اور آج مجھـــے سردی میں مسجـــد کی طرف چلنا گرم بستر اور نیند ســـے بھی اچھا لگ رہا تھا .
|