MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community
»
Literature
»
Urdu Literature
»
امیر شہر کا کسی وجہ سے پیشاب بند ہوگیا
Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here !
|
 |
|
|
Posts: 4,209
Country:
Star Sign:
Join Date: Jun 2013
Location: ●♥ღ ÐязαmℓάиÐ ღ♥●
Gender:
|
|
امیر شہر کا کسی وجہ سے پیشاب بند ہوگیا ۔ بہت علاج کروایا لیکن کوئی افاقہ نہ ہوا ۔ حکماء نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح پیشاب جاری ہوجائے لیکن تمام کوششیں ناکام ثابیت ہوئی ۔ پیٹ پھول کر پھٹنے کے قریب آگیا ۔ امیر کو اپنی موت قریب نظر آنے لگی ۔ عزیر و اقارب ، دوست احباب ، نوکر چاکر سب سے پریشان اور غمگین ہوگئے۔ سب کی ایک ہی خواہش تھی کہ کسی طرح امیر کو شفا مل جائے لیکن علاقے میں کوئی ایسا حکیم ، طبیب نہیں بچا تھا جس سے علاج نہ کروایا ہو ۔ ایک دربان اسی پریشانی میں امیر کے دروازے پر کھڑا تھا کہ اس نے کچھ درویشوں کو جاتے ہوئے دیکھا ۔ اس کے دل میں خیال آیا کہ ان اللہ والوں سے درخواست کرنی چاہیے شاید انکی دعا سے اللہ کرم فرما دیں ۔ وہ دوڑ کر انکے پاس گیا اور ایک درویش سے سارا حال بیان کیا اور اپنے مالک کی پریشانی حل کرنے کی درخواست کی ۔ اس درویش نے جواب دیا کہ ہم تو فقیر لوگ ہیں ہمارے پلے تو کچھ نہیں ہے ہاں البتہ ہم میں ایک مہمان بھی شامل ہیں جو یقیقا" تمہارے مالک کا مسئلہ حل کرسکتے ہیں تم ان سے درخواست کرو ۔ دربان نے انکے مہمان سے یہی درخواست کی تو انہوں نے ساتھ چل کر امیر شہر کا حال دیکھنے کی درخواست منظور کرلی ۔
انہوں نے جاکر امیر شہر کا حال دیکھا اور پوچھا کہ کیسا حال ہے ۔ امیر نے جواب دیا اللہ کا شکرہے وہ جس حال میں بھی رکھے ۔ درویش نے پوچھا بیماری سے چھٹکارا چاہتے ہو ۔ امیر نے کہا جی اگر اللہ کی منشا ہو تو ۔ حضرت نے پوچھا کہ ایک ہزار دینار لوں گا اور تمہاری پریشانی دور کردوں گا ۔ امیرشہر کے لیے ایک ہزار دینار کی کیا حثیت تھی اس نے فورا" ایک ہزار دینار دینے کا حکم دیا چنانچہ ان اللہ والوں کی خدمت میں ایک ہزار دینار پیش کردیے گئے ۔ انہوں نے دربان سے کہا کہ جاؤ بازار میں جاکر اعلان کرو کہ امیر کے دروازے پر ضرورت مندوں کی امداد کی جا رہی ہے ۔ ضرورت مند آکر امداد لے لیں ۔ تھوڑی دیر میں اچھا خاصہ مجمع دروازے پر جمع ہوگیا آپ نے وہ ہزار دینار ان سب میں تقسیم کردیا۔ لیکن بہت سے ضرورت مند پھر بھی بچ گئے ۔ وہ اللہ والے اندر گئے اور امیر سے پوچھا کہ کچھ افاقہ ہوا ۔ امیر نے نفی میں سر ہلا دیا ۔ آپ نے ایک ہزار دینار کا اور مطالبہ کردیا ۔ امیر کے اشارے پر وہ بھی ادا کردیے گئے اور آپ نے وہ بھی فورا" حاجت مندوں میں تقسیم کردیے ۔ پھر امیر سے پوچھا کہ کچھ افاقہ ہوا ۔ امیر نے کہا نہیں حضرت ویسا ہی حال ہے ۔ آپ نے جائے نماز منگوایا ۔ وضو کیا اور دو رکعت نفل پڑھ کر اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلا دیے اور کہا ۔ میرے مالک میں نے اسکی دولت تیری راہ میں اس لیے صدقہ کروائی کہ اس کی بیماری دور ہوجائے لیکن اس کی بیماری دور نہ ہوئی اب مجھے اس سے اور رقم مانگتے ہوئے شرم آرہی ہے ۔ میرے مالک میں نے تیرے بھروسے پر اس سے وعدہ کرلیا کہ اس کی بیماری دور کردوں گا اے میرے رب اب تو مجھے شرمندہ ہونے سے بچا لے اور اسے شفا عطا فرما ۔ یہ کہہ کر آپ نے سجدے میں سر رکھ دیا اور اللہ کے سامنے گڑگڑانے لگے ۔
امیر شہر کو اپنے پیٹ پر دباؤ سا پڑتا ہوا محسوس ہوا ۔ تھوڑی ہی دیر میں اس کا پیشاب جاری ہوگیا ۔ اور اسکی ساری بیماری دور ہوگئی ۔ امیر شہر نے اللہ کا شکر ادا کیا اور غسل کرنے چلا گیا ۔
دربان نے ان اللہ والے سے عرض کیا کہ حضرت آپکی برکت سے ہمارے امیر کی بیماری دور ہوگئی ، آپ نے سجدے سے سر اٹھایا اور اللہ کا شکر ادا کرکے اجازت چاہی ۔ امیر نے آپ کی خدمت میں کچھ نذرانہ دینا چاہا لیکن آپ نے انکار کردیا اور تشریف لائے آئے
یہ اللہ والے سید محمد شاہ رحمتہ اللہ علیہ تھے ، جن کی اولاد میں اللہ نے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ جیسی عظیم شخصیب کو پیدا فرمایا۔
|
 |
Posting Rules
|
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts
HTML code is Off
|
|
|
All times are GMT +5. The time now is 06:52 AM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.