MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community
»
Literature
»
Urdu Literature
»
موت کا سفر
| Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here !
|
 |
|
|
|
Posts: 2,730
Country:
Join Date: Jul 2013
Gender:
|
|
|
یہ ستمبر ۲۰۱۱ء کی سرد صبح تھی جب ۷۵ مسافر ٹیولیف ٹی یو۔۱۵۴ نامی مسافر بردار روسی ہوائی جہاز پر سوار ہوئے۔ جہاز نے شمال مغرب روس میں واقع شہر، پولیارن سے ماسکو جانا تھا۔ یہ تقریباً ۵ گھنٹے کی پرواز تھی۔ سٹاسلیف اور اس کی بیگم اکترینا بیشتر مسافروں کے مانند مہینے میں دو تین بار پولیارن سے ماسکو جاتے آتے تھے۔ اسی لیے اب جوڑا پورے عملہ ہوائی جہاز کے ناموں سے واقف ہو چکا تھا۔
۳۰ سالہ سٹاسلیف اگرچہ ہوائی سفر سے خاصا خوف کھاتا تھا۔ مگر ماسکو دور ہونے کے باعث اسے یہ کڑوا گھونٹ پینا پڑتا۔ دلچسپ بات یہ کہ جب وہ سفر کرنے لگتا، یہ جملہ اس کی زبان پہ ہوتا ’’اس بار ہوائی جہاز ضرور گر پڑے گا۔‘‘ اس کی بیوی ۲۸ سالہ اکترینا ہمیشہ اسے ڈھارس دیتی ’’اگر ہمارے جہاز کی قسمت میں گرنا لکھا ہے تو وہ گر جائے گا۔اگر نہیں لکھا تو وہ کبھی نہیں گرے گا۔‘‘ لیکن بیوی کی تسلی شوہر کو کم ہی مطمئن کر پاتی۔
پولیارن کے مضافات میں معدنیات کی کانیں واقع ہیں۔ لہٰذا وہاں روس بھر سے آئے ہوئے انجینئر، سائنسدان اور کارکن آتے اور عارضی قیام کرتے ہیں۔ جب انھیں چھٹیاں ہوں یا کوئی کام پڑے تو وہ واپس اپنے شہر چلے جاتے۔ چونکہ سٹاسلیف اور اکترینا کا وطن، ماسکو سے کئی سو میل دور تھا، لہٰذا مجبوراً انھیں جانے کے لیے ہوائی جہاز کا سہارا لینا پڑتا۔ پولیارن تا ماسکو دو تین جہاز اور ان کا عملہ ہی چکر لگاتا تھا، چنانچہ پائلٹوں اور فضائی میزبان وغیرہ کی مسافروں سے شناسائی ہونا لازم تھا۔
میاں بیوی پر ویسے بھی کڑا وقت آیا ہوا تھا۔ دراصل ایک ماہ پہلے اکترینا کا مرتی تبادلہ ہو گیا جو پولیارن سے ۵۰۰ کلومیٹر دور ہے۔ وہ محکمہ پولیس میں ملازمت کرتی تھی۔ تاہم اب سٹاسلیف چاہتا تھا کہ بیوی یہ ملازمت خیر باد کہہ کر اپنی ۵ سالہ بچی، کو سنبھالے۔ تاہم اکترینا نے اپنی پُر کشش نوکری چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ ان دونوں کے مابین جھگڑا اتنا بڑھا کہ بچی کو ماسکو دادا دادی کے پاس بجھوانا پڑا تا کہ وہ ذہنی طور پر پریشان نہ ہو۔
ایک ہفتہ میاں بیوی کے مابین خاصا نزاع رہا اور توتکار بھی ہوئی، پھر فیصلہ ہوا کہ اکترینا ملازمت چھوڑ کر گھر سنبھالے گی۔ یہ فیصلہ ہوتے ہی حالات معمول پر آ گئے۔ اب دونوں مطمئن اور خوش میاں بیوی بیٹی کو لینے ماسکو جا رہے تھے۔ وہ بے تابی سے منتظر تھے کہ کب اس سے ملاقات ہوتی ہے۔ تاہم ہوائی سفر کی ہیبت نے سٹاسلیف کا کچھ سکون غارت کر دیا۔
ہوائی جہاز کے کاک پٹ میں اگرچہ حالات معمول پر تھے۔ دونوں پائلٹوں، ۴۲ سالہ اکنیف نوویلو اور ۴۳ سالہ اندزی کمانوف کی تیاری آخر مراحل میں تھی۔ اُدھر فلائٹ انجینئر، رفیق کریموف اور فضائی میزبان ایلینا دزوموف بھی اپنا کام مکمل کر چکے تھے۔ عملے کے ان چاروں افراد کو بھی یقین تھا کہ یہ پرواز بھی حسب معمول انجام پائے گی….. مگر اس بار سٹاسلیف کی پریشانی بجا تھی، اب ایک آفت سبھی کو چمٹنے والی تھی۔
٭٭
ہوائی جہاز کو پرواز کرتے ڈھائی گھنٹے بیت چکے تھے۔ جہاز شمال مغرب روس کی سرد ہوائوں میں اڑا جا رہا تھا۔ پائلٹ چائے پینے میں محو تھے۔ باتوں کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ انھوں نے جہاز خود کار پائلٹ کے طور پر کام کرنے والے کمپیوٹر کے سپرد کر رکھا تھا۔ اچانک کمپیوٹر نے کام کرنا چھوڑ دیا اور جہاز تھوڑا سا ڈگمگا گیا۔ نوویلو اور کمانوف، دونوں پائلٹوں نے فوری طور پر جہاز کا کنٹرول سنبھال لیا۔ نوویلو نے پھر فلائٹ انجینئر، رفیق کریموف سے کہا کہ پتا لگائو، خود کار پائلٹ کے نظام نے کام کرنا کیوں چھوڑ دیا؟ جب رفیق نے آلات کے پینل کا جائزہ لیا تو اسے ایک جگہ سرخ بتی جلتی نظر آئی۔
رفیق تھوڑا پریشان ہو گیا۔ اس نے بھنوئیں اوپر چڑھائیں اور سوچنے لگا کہ آخر خرابی کہاں ہوئی ہے؟ اس نے پھر کمر کسی اور پھرتی سے آلات کی جانچ پڑتال کرنے لگا۔ اس وقت صبح کے ۷ بجے تھے۔ اس روز نوویلو پرواز کا انچارج تھا۔ چنانچہ اس نے قریبی ائیر ٹریفک کنٹرول سینٹر سے رابطہ کیا اور انھیں بتایا ’’شاید ہمیں جلد ہی ہنگامی بنیادوں پر اترنا پڑے۔ لہٰذا پتا لگائیے کہ یہاں سے قریب ترین ہوائی اڈا کون سا ہے؟‘‘
اُدھر سے پوچھا گیا ’’جناب! ایمرجنسی لینڈنگ کی وجہ بتائیے تا کہ …..‘‘کنٹرولر بول رہا تھا کہ رابطہ منقطع ہو گیا۔ اسی دوران یکے بعد دیگرے جہاز کے تمام آلات ایک ایک کر کے بجھتے چلے گئے۔ یہ دیکھ کر دونوں حیران و پریشان پائلٹ ایک دوسرے کو تکنے لگے۔ ٹیولیف ٹی یو۔۱۵۴ جہاز میں چار محفوظ بیٹریاں ہوتی ہیں۔ جب کہ اس پرواز کے جہاز میں نصب چاروں بیٹریاں ۱۱ سال پرانی تھیں….. گویا ان کے ختم ہونے میں صرف ایک سال باقی تھا۔ یہ فرسودگی ہی جہاز میں نظام بجلی تباہ کرنے کا سبب بن گئی۔
|
 |
|
|
Posts: 28,336
Country:
Star Sign:
Join Date: Jan 2012
Location: Maa ki duaon mey
Gender:
|
|
|
niceeeeeeee
Be Positive... Everything Gonna be Alright
 
|
|
|
|
Posts: 43,615
Country:
Star Sign:
Join Date: Jul 2010
Location: © ℓ ợ Ş ệ → тớ → µг ↔ ♥
Gender:
|
|
|
Hmmm Good PosT...
დ∫დ→◄●♥●►↔ǺήĐằŽ~◊Ệ◊~ßάΫǻЙ↔◄●♥●►←დ∫დ
|
 |
Posting Rules
|
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts
HTML code is Off
|
|
|
All times are GMT +5. The time now is 01:57 AM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.