موت کا سفر - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link|
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Literature » Urdu Literature » موت کا سفر
Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here !

Advertisement
 
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
Anjani Larki Anjani Larki is offline
 


Posts: 2,730
My Photos: ()
Country:
Join Date: Jul 2013
Gender: Female
pix320 موت کا سفر - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-21-2013, 10:33 PM


یہ ستمبر ۲۰۱۱ء کی سرد صبح تھی جب ۷۵ مسافر ٹیولیف ٹی یو۔۱۵۴ نامی مسافر بردار روسی ہوائی جہاز پر سوار ہوئے۔ جہاز نے شمال مغرب روس میں واقع شہر، پولیارن سے ماسکو جانا تھا۔ یہ تقریباً ۵ گھنٹے کی پرواز تھی۔ سٹاسلیف اور اس کی بیگم اکترینا بیشتر مسافروں کے مانند مہینے میں دو تین بار پولیارن سے ماسکو جاتے آتے تھے۔ اسی لیے اب جوڑا پورے عملہ ہوائی جہاز کے ناموں سے واقف ہو چکا تھا۔

۳۰ سالہ سٹاسلیف اگرچہ ہوائی سفر سے خاصا خوف کھاتا تھا۔ مگر ماسکو دور ہونے کے باعث اسے یہ کڑوا گھونٹ پینا پڑتا۔ دلچسپ بات یہ کہ جب وہ سفر کرنے لگتا، یہ جملہ اس کی زبان پہ ہوتا ’’اس بار ہوائی جہاز ضرور گر پڑے گا۔‘‘ اس کی بیوی ۲۸ سالہ اکترینا ہمیشہ اسے ڈھارس دیتی ’’اگر ہمارے جہاز کی قسمت میں گرنا لکھا ہے تو وہ گر جائے گا۔اگر نہیں لکھا تو وہ کبھی نہیں گرے گا۔‘‘ لیکن بیوی کی تسلی شوہر کو کم ہی مطمئن کر پاتی۔

پولیارن کے مضافات میں معدنیات کی کانیں واقع ہیں۔ لہٰذا وہاں روس بھر سے آئے ہوئے انجینئر، سائنسدان اور کارکن آتے اور عارضی قیام کرتے ہیں۔ جب انھیں چھٹیاں ہوں یا کوئی کام پڑے تو وہ واپس اپنے شہر چلے جاتے۔ چونکہ سٹاسلیف اور اکترینا کا وطن، ماسکو سے کئی سو میل دور تھا، لہٰذا مجبوراً انھیں جانے کے لیے ہوائی جہاز کا سہارا لینا پڑتا۔ پولیارن تا ماسکو دو تین جہاز اور ان کا عملہ ہی چکر لگاتا تھا، چنانچہ پائلٹوں اور فضائی میزبان وغیرہ کی مسافروں سے شناسائی ہونا لازم تھا۔

میاں بیوی پر ویسے بھی کڑا وقت آیا ہوا تھا۔ دراصل ایک ماہ پہلے اکترینا کا مرتی تبادلہ ہو گیا جو پولیارن سے ۵۰۰ کلومیٹر دور ہے۔ وہ محکمہ پولیس میں ملازمت کرتی تھی۔ تاہم اب سٹاسلیف چاہتا تھا کہ بیوی یہ ملازمت خیر باد کہہ کر اپنی ۵ سالہ بچی، کو سنبھالے۔ تاہم اکترینا نے اپنی پُر کشش نوکری چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ ان دونوں کے مابین جھگڑا اتنا بڑھا کہ بچی کو ماسکو دادا دادی کے پاس بجھوانا پڑا تا کہ وہ ذہنی طور پر پریشان نہ ہو۔

ایک ہفتہ میاں بیوی کے مابین خاصا نزاع رہا اور توتکار بھی ہوئی، پھر فیصلہ ہوا کہ اکترینا ملازمت چھوڑ کر گھر سنبھالے گی۔ یہ فیصلہ ہوتے ہی حالات معمول پر آ گئے۔ اب دونوں مطمئن اور خوش میاں بیوی بیٹی کو لینے ماسکو جا رہے تھے۔ وہ بے تابی سے منتظر تھے کہ کب اس سے ملاقات ہوتی ہے۔ تاہم ہوائی سفر کی ہیبت نے سٹاسلیف کا کچھ سکون غارت کر دیا۔

ہوائی جہاز کے کاک پٹ میں اگرچہ حالات معمول پر تھے۔ دونوں پائلٹوں، ۴۲ سالہ اکنیف نوویلو اور ۴۳ سالہ اندزی کمانوف کی تیاری آخر مراحل میں تھی۔ اُدھر فلائٹ انجینئر، رفیق کریموف اور فضائی میزبان ایلینا دزوموف بھی اپنا کام مکمل کر چکے تھے۔ عملے کے ان چاروں افراد کو بھی یقین تھا کہ یہ پرواز بھی حسب معمول انجام پائے گی….. مگر اس بار سٹاسلیف کی پریشانی بجا تھی، اب ایک آفت سبھی کو چمٹنے والی تھی۔

٭٭

ہوائی جہاز کو پرواز کرتے ڈھائی گھنٹے بیت چکے تھے۔ جہاز شمال مغرب روس کی سرد ہوائوں میں اڑا جا رہا تھا۔ پائلٹ چائے پینے میں محو تھے۔ باتوں کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ انھوں نے جہاز خود کار پائلٹ کے طور پر کام کرنے والے کمپیوٹر کے سپرد کر رکھا تھا۔ اچانک کمپیوٹر نے کام کرنا چھوڑ دیا اور جہاز تھوڑا سا ڈگمگا گیا۔ نوویلو اور کمانوف، دونوں پائلٹوں نے فوری طور پر جہاز کا کنٹرول سنبھال لیا۔ نوویلو نے پھر فلائٹ انجینئر، رفیق کریموف سے کہا کہ پتا لگائو، خود کار پائلٹ کے نظام نے کام کرنا کیوں چھوڑ دیا؟ جب رفیق نے آلات کے پینل کا جائزہ لیا تو اسے ایک جگہ سرخ بتی جلتی نظر آئی۔

رفیق تھوڑا پریشان ہو گیا۔ اس نے بھنوئیں اوپر چڑھائیں اور سوچنے لگا کہ آخر خرابی کہاں ہوئی ہے؟ اس نے پھر کمر کسی اور پھرتی سے آلات کی جانچ پڑتال کرنے لگا۔ اس وقت صبح کے ۷ بجے تھے۔ اس روز نوویلو پرواز کا انچارج تھا۔ چنانچہ اس نے قریبی ائیر ٹریفک کنٹرول سینٹر سے رابطہ کیا اور انھیں بتایا ’’شاید ہمیں جلد ہی ہنگامی بنیادوں پر اترنا پڑے۔ لہٰذا پتا لگائیے کہ یہاں سے قریب ترین ہوائی اڈا کون سا ہے؟‘‘

اُدھر سے پوچھا گیا ’’جناب! ایمرجنسی لینڈنگ کی وجہ بتائیے تا کہ …..‘‘کنٹرولر بول رہا تھا کہ رابطہ منقطع ہو گیا۔ اسی دوران یکے بعد دیگرے جہاز کے تمام آلات ایک ایک کر کے بجھتے چلے گئے۔ یہ دیکھ کر دونوں حیران و پریشان پائلٹ ایک دوسرے کو تکنے لگے۔ ٹیولیف ٹی یو۔۱۵۴ جہاز میں چار محفوظ بیٹریاں ہوتی ہیں۔ جب کہ اس پرواز کے جہاز میں نصب چاروں بیٹریاں ۱۱ سال پرانی تھیں….. گویا ان کے ختم ہونے میں صرف ایک سال باقی تھا۔ یہ فرسودگی ہی جہاز میں نظام بجلی تباہ کرنے کا سبب بن گئی۔

 



Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
pakeeza's Avatar
pakeeza pakeeza is offline
 


Posts: 28,336
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Jan 2012
Location: Maa ki duaon mey
Gender: Female
Default Re: موت کا سفر - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-21-2013, 11:17 PM

niceeeeeeee

 



Be Positive... Everything Gonna be Alright

(#3)
Old
(‘“*JiĢäR*”’) (‘“*JiĢäR*”’) is offline
 


Posts: 43,615
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Jul 2010
Location: © ℓ ợ Ş ệ → тớ → µг ↔ ♥
Gender: Male
Default Re: موت کا سفر - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-22-2013, 10:21 AM

Hmmm Good PosT...

 



დ∫დ→◄●♥●►↔ǺήĐằŽ~◊Ệ◊~ßάΫǻЙ↔◄●♥●►←დ∫დ




Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
سفر, موت, کا


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
انگور کا استعمال بیماریوں سے محفوظ رکھتا ¬ ROSE Health & Care 3 05-29-2013 12:28 AM
سرِ محفل کرم اتنا میرے سرکار ہو جائے life Islamic Poetry 1 08-31-2012 01:41 AM
سرِ محفل کرم اتنا میرے سرکار ہو جائے ROSE Islamic Poetry 1 06-24-2012 04:18 PM
مفتی عبد الرؤف سکھروی / ڈاکٹر ذاکر نائیک PRINCE SHAAN Islamic Issues And Topics 1 08-03-2011 09:25 AM
اُسے اپنے فردا کی فکر تھی، جو میرا واقفِ حا ROSE Miscellaneous/Mix Poetry 2 07-04-2011 07:18 AM


All times are GMT +5. The time now is 01:57 AM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG