یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دنیا
یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دنیا
یہ انساں کے دشمن سماجوں کی دنیا
یہ دولت کے بھوکے رواجوں کی دنیا
یہ دنیا اگر مل جائے تو کیا ہے
ہر اک جسم گھائل ہر اک روح پیاسی
نگاہوں میں الجھن دلوں میں اداسی
یہ دنیا ہے یا عالم بدحواسی
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
یہاں اک کھلونا ہے انساں کی ہستی
یہ بستی ہے مردہ پرستوں کی بستی !
یہاں پر تو جیون سے ہے موت سستی
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
جوانی بھٹکتی ہے بدکار بن کر
جواں جسم سجتے ہیں بازار بن کر
یہاں پیار ہوتا ہے بیوپار بن کر
یہ دنیا اگرمل بھی جائے تو کیا ہے
جلا دو اسے پھونک ڈالو یہ دنیا
مرے سامنے سے ہٹا لو یہ دنیا
تمہاری ہے تم ہی سنبھالو یہ دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
شاعر:ساحر لدھیانوی
Post By :King Of Hearts
آہ کو چاہئیے اک عمر اثر ہونے تک



!
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک