حساب کتاب
رشوت لینے میں مشہور ایک افسر کو تین چار ماتحتوں کے ساتھ اپنی دکان کی جانب آتے دیکھ کر دکاندار نے عینک ٹھیک کی اور جلدی سے اپنی کرسی سے اٹھ کر کھڑا ہوگیا ۔ ہاتھ جوڑ کر اس نے انہیں سلام کیا اور دھوتی کے پلو سے کرسیاں صاف کرنے لگا ۔ وہ لوگ کرسیوں پر بیٹھ گئے ۔ ان کے کھانے کے لئے خشک میوہ اور پینے کے لئے پھلوں کا رس آگیا ۔ افسر نے کھانے پینے کے بعد اپنی مونچھوں پر انگلیاں پھیریں اور دکاندار سے حساب کتاب کا رجسٹرڈ لے کر جانچ پڑتال کرنے لگا۔ ایک صفحے پر اس کی نظر ٹھہر گئی ،وہ حیران بھی ہوا اور مسکرایا بھی ۔ اس نے وہ صفحہ ماتحتوں کو دکھایا تو وہ بھی مسکرانے لگے ۔
’’کیسے لوگ ہیں کتوں کو ڈالی گئی روٹی کے ٹکڑے کا خرچ بھی درج کرتے ہیں ‘‘۔
کھلے ہوئے صفحے پر لکھا تھا ۔۹۹۔۹۔۱۷ کتے کا کھانا ۵۰ روپے ۔‘‘
دکاندار بھی ہی ہی کرتا ہوا ان کے ساتھ ہنسنے لگا ۔ تھوڑی دیر بعد وہ لوگ چلے گئے ۔
دکاندار نے حساب کتاب کا رجسٹر دوبارہ کھولا اور خشک میوے سے لیکر جوس تک کا خرچ جور کر رجسٹر میں ایک نئی سطر کا اضافہ کر دیا ۔
۹۹۔۱۰۔۱ کتوں کا کھانا ۔۱۵۰روپے ۔