جوڑ کا توڑ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بدّو نے زید نامی درزی، جس کی ایک آنکھـ ناکارہ تھی، کو سینے کیلئے کپڑا دیا ۔ درزی نے کہا کہ میں تمہارے لئے ایسا لباس بناؤں گا کہ تم تمیز نہیں کرسکوگے کہ یہ جُبہ ہے یا شیروانی! بدو نے کہا کہ اگر تم نے ایسا کیا تو میں تمہارے بارے میں ایسا شعر کہوں گا کہ تم تمیز نہ کرسکوگے کہ یہ ”دعا“ ہے یا ”بد دعا“۔
درزی نے اپنے ”ہنر“ کا پاس رکھتے ہوئے ایک ایسی ”شے“ بنا کر دی کہ بدّو کیلئے واقعی فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا کہ اس کو ”شیروانی“ سمجھـ کر زیب تن کرے یا ”جبہ“۔ یہ دیکھـ کر اعرابی نے شعر کہا:
خَاطَ لي زَيْدٌ قِبَاء ليتَ عينيه سِوَاء
(زید نے میرے لئے ”قبا“ سی دی، کاش اس کی دونوں آنکھیں ایک جیسی ہوجائیں)
اعرابی کیلئے یہ فیصلہ مشکل ہوگیا کہ بدو نے اس کو دعا دی (کہ اس کی خراب آنکھـ ٹھیک ہوجائے) یا بد دعا دی (کہ درست آنکھـ بھی خراب ہوجائے) اور دونوں آنکھیں ایک جیسی ہوجائیں۔