اُداسِیُوں کا سَبَب جَو لِکھنا
تَو یہ بھی لِکھنا
کہ چاند تارے،شَہاب آنکَھیں بَدَل گَئے ہیں
وہ زِندہ لَمحے جَو تَیری راہُوں میں
تَیرے آنے کے مُنتظِر تھے
وہ تَھک کے سایُوں میں ڈھَل گَئے ہیں
وہ تَیری یادَیں،خَیال تَیرے،وہ رَنج تَیرے،مَلال تَیرے
وہ تَیری آنکَھیں،سَوال تَیرے
وہ تُم سے مَیرے تَمام رِشتے بِچَھڑ گَئے ہیں
اُجَڑ گَئے ہیں
اُداسِیُوں کا سَبَب جَو لِکھنا
تَو یہ بھی لِکھنا
لَرزتے ہَونٹُوں پہ لَڑکَھڑاتی دُعا کے سُورَج
پِگَھل گَئے ہیں
تَمام سَپنے ہی جَل گَئے ہیں
~“She said, Never forget me
as if the coast
could forget the ocean
or the lung
could forget the breath
or the earth
could forget the sun,”~